اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت پاکستان مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ پارلیمنٹ اور دیگر فورمز پر ججز کے طرز عمل کو زیر بحث لایا جائے۔ پیر کو پارلیمنٹ ہاؤس میں ہونے والے اجلاس میں وزیراعظم نے کہا کہ ہر آئینی ادارہ اپنی حدود میں کام کرے، منتخب نمائندوں کو چور کہا جاتا ہے، حکومتی فیصلوں کو رد کیا جاتاہے جو اچھی روایت نہیں،
ہمیں پارلیمنٹ کے وقار کو محفوظ کرنا ہے۔وزیراعظم نے پارلیمانی پارٹی کے اراکین کو ہدایت کی کہ وہ دونوں ایوانوں میں ججز کے طرز عمل پر تحاریک التواء اور تحریک استحقاق لائیں،قراردادیں پیش کریں۔ نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ججز کے طرزعمل کو پارلیمنٹ اور دیگر فورمز میں زیربحث لایا جائے۔پارلیمانی پارٹی کے ارکان نے وزیراعظم کے اس اعلان کی بھرپور حمایت کی جبکہ اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ مسلم لیگ ن کی طرف سے صبر و تحمل کی پالیسی کا غلط فائدہ اٹھایا جارہا ہے، ایسا لگ رہا ہے کہ مسلم لیگ ن اور اس کی قیادت کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا جارہا ہے ۔ذرائع کے مطابق ن لیگ کی پارلیمانی پارٹی نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے بیانیے کی حمایت کا فیصلہ کرتے ہوئے ان کی قیادت پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا۔اجلاس میں ن لیگ کے 100 سے زائد ارکان نے شرکت کی جن میں وزیر خارجہ خواجہ آصف اور وزیر داخلہ احسن اقبال شامل ہیں البتہ سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار اجلاس میں شریک نہیں تھے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت پاکستان مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ پارلیمنٹ اور دیگر فورمز پر ججز کے طرز عمل کو زیر بحث لایا جائے۔ پیر کو پارلیمنٹ ہاؤس میں ہونے والے اجلاس میں وزیراعظم نے کہا کہ ہر آئینی ادارہ اپنی حدود میں کام کرے، منتخب نمائندوں کو چور کہا جاتا ہے، حکومتی فیصلوں کو رد کیا جاتاہے جو اچھی روایت نہیں، ہمیں پارلیمنٹ کے وقار کو محفوظ کرنا ہے