اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)قصور کی ننھی زینب کا اندوہناک قتل ہر آنکھ کو اشکبار کئے ہوئے ہے۔ زینب کے والدین اور اہل خانہ اس وقت دکھ کی تصویر بنے ہوئے ہیں۔ غم ایسا ہے کہ صبر کسی طور نہیں آتا۔ زینب ایک ذہین
اور لائق بچی تھی۔ زینب کی سکول نوٹ بکس دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ وہ اپنا ہوم ورک بروقت اور مکمل کرنے کی عادی تھی۔ اس کی اردو کی نوٹ بک پر اس کی آخری تحریر جو اسے ہوم ورک کیلئے ملی تھی ’’میری ذات‘‘تھی ۔ اپنی ذات سے متعلق ہوم ورک کیلئے ملنے والے مضمون میں زینب نے لکھا ہے کہ ’’میرا نام زینب ہے ، میں پاکستانی ہوں، میں قصور شہر کی رہائشی ہوں، مجھے آم بہت پسند ہیں، میرے ابو کا نام محمد امین ہے۔ زینب کی والدہ نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ زینب بھی ہمارے ساتھ عمرے پر جانا چاہتی تھی۔ وہ ہمیں رخصت کرنے ائیرپورٹ بھی آئی جہاں میں نے اپنی بیٹی سے آخری گفتگو میں اس سے وعدہ کیا تھا کہ اگلی بار عمرے پر اسے بھی ساتھ لے کر جائوں گی۔ والدین عمرے پر گئے تو زینب نے اپنی تصویر بنوائی جو کہ اس کی زندگی کی آخری تصویر ثابت ہوئی۔ زینب کی بڑی بہن فاریہ کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب اتنے اچھے ہوتے تو زینب آج ہمارے ساتھ ہوتی وہ جو کچھ اب کر رہے ہیں وہ زینب کے لاپتہ ہونے پر کیا ہوتا تو زینب بچ سکتی تھی۔