منگل‬‮ ، 29 جولائی‬‮ 2025 

تعلیمی اصلاحات میں وزیر اعلیٰ پنجاب نے دیا دوسرے ممالک کو سنہرا سبق: دی اکانومسٹ کی رپورٹ

datetime 5  جنوری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(نیوز ڈیسک)ایک بین الاقوامی جریدے”دی اکانومسٹ“ نے اپنے حالیہ شائع کردہ جریدے میں پاکستان کے اسکول سسٹم کو اپنا موضوع خاص رکھا اور ایک ترقی پزیر ملک کے اعتبار سے اس ملک میں ہونے والی مثبت تعلیمی سر گرمیوں کو دنیا بھر کے آگے اجاگر کیا کہ دنیا کی چوتھی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست دوسرے ترقی پذیر ممالک کو تعلیمی میدان میں ترقی کے گر سکھا سکتی ہے۔ دی اکانومسٹ کی جانب سے دنیا بھر کو

یہ بات باور کروائی گئی کہ پاکستان تعلیمی اعتبار سے ترقی یافتہ ممالک کی طرح پروان چڑھ رہا ہے جو کہ ایک بہت اچھا شگون ہے کیونکہ کسی بھی ملک کی ترقی میں وہاں کے لوگو ں میں موجود تعلیمی شعور ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے پاکستان گذشتہ کئی سالوں سے تعلیم کے میدان میں خاطر خواہ کامیابیاں سمیٹ رہا ہے اور اس کی ایک بڑی وجہ ریاست کی جانب سے وضع کردہ شاندار تعلیمی پالیسیز اور انفراسٹرکچر ہے۔ دی اکانومسٹ کے مطابق تعلیمی شعبہ میں اس انقلاب کا اصل پیش خیمہ پاکستان کا صوبہ پنجاب ہے۔صرف صوبے پنجاب میں، 0 99 1 سے لے کر اب تک ان اسکولوں کی تعداد میں 32000 سے لیکر 60000 تک ہو گئی ہے. (انگلینڈ میں صرف 24000 اسکول ہیں)۔اس صوبہ میں جو تعلیمی پالیسیز اپنائی جا رہی ہیں وہ ایک بہترین لیڈر شپ اور ویژن کی عکاس ہیں۔کسی اور ترقی پذیر ملک کے مقابلے میں زیادہ سے زیادہ سرکاری طور پر فنڈڈ اسکولوں کو چلانے کا کام ایک بہترین امر ہے اور اس سال کے اختتام تک پنجاب میں 10000 پبلک اسکولوں کی تعمیر کی جائے گی جو کہ ایک اعلیٰ انفراسٹرکچر کا نتیجہ ہے -(تمام کیلیفورنیا میں سکولوں کی تعداد کے برابر) اگرچہ دیگر صوبے پنجاب میں اصلاحات کی گنجائش اور رفتار سے نمٹنے سے قاصرہیں جو

53 فیصد پاکستانیوں کا گھر ہے، لیکن سندھ اور خیبر پختون خواہ چھوٹے چھوٹے پیمانے پر کچھ اسی طرح کی تبدیلیوں پر عمل درآمد کر رہے ہیں۔پنجاب میں اس تعلیمی انقلاب کے آنے کی سب سے بڑی وجہ یہاں کی گورننس کا تعلیمی ویژن ہے پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف تعلیم کے شعبہ میں ترقی کے خواہاں ہیں اور تعلیم کو اپنی اولین ترجیحات میں رکھتے ہیں اور تعلیم کے شعبہ میں وہ دوسرے ممالک میں اصلاح کاروں کے لئے رول ماڈل کی

حیثیت رکھتے ہیں۔دوسرے مملک کے لئے بھی یہ تعلیمی نظام ایک انفراسٹرکچر ماڈل کی خیثیت رکھتا ہے کہ کیسے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت تعلیمی نظام کو کم پیسوں میں تقویت دی جا رہی ہے۔صوبہ پنجاب نہ صرف باقی کے صوبوں بلکہ باقی ترقی پزیر ممالک کے لئے بھی مشعل راہ ثابت ہو رہا ہے جس کا سہرا وزیر اعلیٰ کی تعلیم سے متعلق کاوشوں کے سر ہ جاتاہےباقی گذشتہ حکومتی ادوار کے بر عکس شہباز شریف کے وایژن کے

تحت میرٹ اور شفافیت کا اصول اپناتے ہوئے تعلیمی انفراسٹرکچرکو ایک جامعہ منصوبہ بندی کے تحت چلایا جا رہا ہے جس کے خاطر خواہ نتائج سامنے آ رہے ہیں۔تمام اساتزہ کی بھرتیاں میرٹ پر کی جا رہی ہیں اور ان کی تنخواہوں کو وقت حاضر کے عصری تقاضوں کے عین مطابق رکھا گیا ہے تاکہ وہ آسودہ حالات میں اپنی تعلیمی سرگرمیوں اور تدریس کی مہارتوں کو مزید نکھار سکیں۔اس قسم کے نتائج اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ وزیر اعلیٰ

پنجاب نے اپنی محنت اور ویژن سے صوبے کو ایک کامیاب تعلیمی ڈگر تک پہنچا دیا ہے۔عالمیسطح پر اس بات کا اعتراف کیا جانا ہمارے لئے ایک اعزاز سے کم نہیں۔بلا شبہ دی اکانومسٹ کی اس تحریر نے دنیا کے آگے نہ صرف پنجاب کا بلکہ پاکستان کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے اس بات کا اعتراف اس سے پہلے سر مائیکل باربر کی جانب سے بھی کیا جا چکا ہے جو تعلیم کے شعبہ میں ایک قابل قدر حیثیت رکھتے ہیں۔بے شک شہباز شریف کا تعلیم دوست ویژن تمام دنیا کیلئے ایک جامعہ تعلیمی انفرا سٹرکچر کی حیثیت رکھتا ہے۔۔اور صوبہ پنجاب میں آنے والا مثبت تعلیمی انقلاب اس بات کا مظہر ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ماں کی محبت کے 4800 سال


آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…