اسلام آباد(نیوز ڈیسک)یمن نے ایران کی جانب سے اقوامِ متحدہ میں پیش کیے گئے چار نکاتی امن منصوبے کو مسترد کر دیا ہے۔خبر رساں ادارے روئیٹرز کے مطابق سنیچر کو یمنی حکومت کے ترجمان نے بتایا کہ ایران کی جانب سے یمن میں قیامِ امن کے لیے دیے جانے والے منصوبے کو مسترد کر دیا گیا ہے۔ایران کی جانب سے پیش کیے جانے والے امن منصوبے میں یمن میں تمام غیر ملکی حملوں کے خاتمے اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ اس منصوبے میں یمن میں متاثرین جنگ کو امداد کی فراہمی، قومی سطح پر مذاکرات کی بحالی اور ایک مشترکہ قومی حکومت کے قیام کی تجویز دی گئی ہے۔ یمنی حکومت کے ترجمان راجیشن بدی جو کہ اس وقت قطر کے دارالحکومت دوحہ میں موجود ہیں نے روئیٹرز کو ٹیلی فون پر بتایا ’ہم ایران کے اس اقدام کو مسترد کرتے ہیں۔‘ انھوں نے اسے ایران کی جانب سے ایک سیاسی چال قرار دیا ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یمن میں سعودی مداخلت کے بعد سے اب تک ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 750 سے زائد ہوچکی ہے۔ ادارے نے متاثرہ افراد کے لیے 27 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی امداد کی اپیل بھی کی تھی جس کے بعد سعودی حکومت نے یہ تمام امداد ادا کرنے کا اعلان کیا۔خیال رہے کہ 25 مارچ کو یمن میں سعودی عرب نے فضائی مداخلت کا آغاز کیا تھا۔ سعودی عرب کا دعویٰ ہے کہ یمن میں موجود شیعہ حوثی باغیوں کو ایرانی حکومت کی مدد حاصل ہے۔دوسری جانب ایرانی حکومت نے حوثی باغیوں کی حمایت کرنے یا انھیں کسی بھی قسم کی فوجی امداد دینے کے الزامات کو مسترد کیا ہے۔ادھر وائٹ ہاو¿س کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ جمعے کو صدر اوباما نے سعودی عرب کے بادشاہ سے رابطہ کیا اور دونوں رہنماو¿وں نے یمن کے مسئلے کے سیاسی حل پر اتفاق کیا۔سعودی حکومت کا موقف ہے کہ وہ حوثی باغیوں پر دباو¿ ڈالنے کے لیے فضائی حملے جاری رکھے گی تاکہ وہ ملک سے باہر موجود یمنی حکومت سے بات چیت کے لیے تیار ہوں۔ سعودی پریس ایجنسی کے مطابق یمن میں باغیوں کے خلاف سعودی اتحاد کے ترجمان بریگیڈیر اسیری نے سنیچر کو میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ ان کے پاس ایسی اطلاعات ہیں جن سے تصدیق ہوئی ہے کہ حوثی باغی سعودی عرب کی سرحد پر حملے کرنے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔انھوں نے بتایا کہ داارلحکومت صنعا سے ملیشیا مسلح ہو کر شمال کی جانب بڑھ رہی ہیں اور اتحادی فوج ان پیش قدمیوں کا پیچھا کر رہی ہے اور انھیں تباہ کر رہی ہے۔اتحادی فوج کے ترجمان نے مزید بتایا کہ حوثی باغی اور صدا میں موجود ان کے حامی گروہ سعودی عرب کی جنوبی سرحد پر کارروائی کا ارادہ رکھتے ہیں جہاں سعودی زمینی فوج کے ساتھ ان کی جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔انھوں نے بتایا کہ انِ جھڑپوں میں ایک سعودی فوجی ہلاک ہوا۔ تاہم بریگیڈئیر اسیری نے دعویٰ کیا کہ باغیوں کی کارروائیاں بڑھنے کے باوجود سعودی عرب کی جنوبی سرحد محفوظ رہے گی۔بریگیڈئیر اسیری کے مطابق یمن میں موجود باغی حکومت کے حامی شہریوں کوگرفتار کر کے ہراساں کر رہے ہیں۔ انھوں نے بندگاہوں اور ہوائی اڈوں پر چیک پوسٹیں بنا رکھی ہیں۔بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ شہریوں کے علاوہ امدادی اداروں کے کارکنان کو بھی خوفزدہ کیا جا رہا ہے اور تہج میں امدادی کارکنان کو اغوا کیا گیا۔سعودی حکام کے مطابق باغیوں کے خلاف شروع ہونے والے آپریشن غزمِ طوفان میں اب تک کیے جانے والے فضائی حملوں کی تعداد 2000 سے زائد ہے ۔