اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک )سابق وزیراعظم نواز شریف جو کے سپریم کورٹ آف پاکستان کے پانامہ کیس فیصلے کے مطابق نا اہل قرار دے دئیے گئے جس کی بدولت مسلم لیگ ن کی صدارت سے بھی اس فیصلے کے بعد ہٹ چکے تھے کیونکہ آئین پاکستان کے مطابق کوئی بھی نا اہل شخص کسی پارٹی کاصدر نہیں بن سکتا کو دوبارہ ن لیگ کا صدر بنانے کیلئے حکومت نے
انتخابی اصلاحات بل کے لانے کا فیصلہ کیا اور اس بل کو سینٹ کے بعد قومی اسمبلی سے پاس کرا کر صدر مملکت کے بل پر دستخطوں کے بعد آئین کا حصہ بنا دیاگیا ہے۔ ان دنوں پورے ملک میں یہ بحث جاری ہےآئین میں الیکشن میں حصہ لینے کیلئے کسی بھی مسلم امیدوار کو پہلے عقیدہ ختم نبوت پر حلف اٹھانے یا قسم کھانے کا پابند بنایا گیا تھا جبکہ اس نئے بل کے آنے کے بعد اس حلف نامے یا قسم کھانے کے طریقہ کار کر تبدیل کر دیا گیا ہے جس سے ملک میں بے چینی کی لہر محسوس کی جا رہی ہے۔ نجی ٹی وی دنیا نیوز کی رپورٹ کے مطابق الیکشن میں حصہ لینے کے لئے کسی بھی مسلم امیدوار کو عقیدہ ختم نبوت پر حلف اٹھانے یا قسم کھانے کی ضرورت نہیں بلکہ امیدوار کو صرف اقرار کر نا پڑے گا ، وفاقی حکومت نے نئے الیکشن قانون 2017 میں امیدوار کے لئے عقیدہ ختم نبوت کے حلف نامے میں حلف نامہ یا قسم اٹھانے کے الفاظ کو ختم کر کے ان کو اقرار نامہ کے الفاظ میں تبدیل کر دیا ہے ۔ اس نئے قانون پر تبصرہ کرتے ہوئے معروف قانون دادن اور سابق وزیر قانون ڈاکٹر بابر اعوان کا کہنا ہے کہ قانون میں مذہبی حوالے سے ترمیم آئین کے آرٹیکل 227 کے منافی ہے، پاکستان میں قرآن و سنت کے خلاف کوئی بھی قانون سازی نہیں ہو سکتی ، اگر حکومت کہتی ہے کہ اس ترمیم سے کچھ فرق نہیں پڑتا تو اس نے حلف نامہ میں
یہ تر میم کیوں کی ہے اس کی اب کیا ضرورت پڑ گئی ہے ، انہوں نے کہا کہ حلف نامے میں ترمیم دراصل وزیر خارجہ کی تقاریر کا تسلسل ہے جو کہ اپنے نااہل آقا کی زبان بول رہا ہے اور مغرب کی خوشنودی حاصل کر نے کی کوشش کی جا رہی ہے اس لئے حلف نامہ کی جگہ اقرار نامہ کے الفاظ کو شامل کیا جا رہا ہے ۔ دوسری جانب سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کا کہنا ہے
کہ جب غلطی کا احساس ہو تو درستی کرنا کوئی غلط بات نہیں۔مسئلے کے حل کے لیے مل کر لائحہ عمل تیار کرنا چاہئے۔ نبوت سے متعلق شق اور حلف نامہ اپنی اصل شکل میں واپس لایا جائےگا جس کیلئے شق سے متعلق مشاورت آج ہی مکمل کر کے کل اس کو قومی اسمبلی میں لے آئیں گے، انہوں نے امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حلف نامہ کا مسئلہ ایک دو روز میں حل ہو جائیگا
جبکہ اس سارے معاملے کوبھی احسن طریقے سے حل کرلیں گے جبکہ اپوزیشن جماعتیں بھی ختم نبوت والی شق میں حلف نامے کو اپنی اصل شکل میں لانے کیلئے متفق نظر آتی ہیں، پاکستان تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہیہ بڑا حساس ، جذباتی اور اہم مسئلہ ہے۔کاغذات نامزدگی کو اصل شکل پر لانے کا فیصلہ ہوا ہے۔کل معمول کی کارروائی معطل کر کے
ترمیم پیش کی جائے گی۔جبکہ وزیر قانون زاہد حامد کا کہنا تھا کہ حلف نامےکو اسی شکل میں بحال کریں گے تو کسی کو اعتراض نہیں ہوگا۔جبکہ جمیعت علمائے اسلام کے رہنما اکرم درانی کا کہنا تھا کہ کل اسمبلی میں بھی کہا کہ یہ معاملہ بہت حساس ہے دیر نہیں ہونی چاہیے۔ہمیں یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ ایک نقطہ بھی تبدیل نہیں ہو گا۔یاد رہے کہ حکمران جماعت عقیدہ ختم نبوت
کے حوالے سے حلف نامے میں تبدیلی کرنے کے بعد سخت تنقید کی زد میں تھی لیکن اب تمام جماعتوں نے اس معامے کو خوش اسلوبی سے حل کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔