اسلام آباد(نیوز ڈیسک)اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے دوسری عالمی جنگ کے دوران لاکھوں یہودیوں کے قتل عام کی یاد تازہ کرتے ہوئے ایران کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے جوہری معاہدے کے حوالے سے عالمی طاقتوں کے موقف کو غلط قرار دیا ہے۔نیتن یاہو نے تہران حکومت کی پالیسیوں کو ہٹلر کے آمرانہ دور کی پالیسیوں سے مماثل قرار دیا ہے۔ ا±ن کے بقول ایران کی خارجہ سیاست نازیوں کی مخالفین کو تعاقب اور جبر و تشدد کا نشانہ بنانےکی پالیسیوں سے مطابقت رکھتی ہے۔ ٹیلی وژن پر اپنے ایک خطاب میں انہوں نے مزید کہا کہ نازی ہدف بنا کر یہودیوں کو قتل کرنا چاہتے تھے اور دنیا پر صرف ایک اعلٰی نسل کی حکمرانی کے خواہاں تھے۔ نیتن یاہو کے مطابق ایران بھی مشرق وسطٰی کے کچھ علاقوں پر اپنی حاکمیت قائم کر کے اسرائیل کو تباہ کرنے کی بات کرتا ہے۔اسرائیل میں جمعرات سولہ اپریل کو دوسری عالمی جنگ کے دور میں ہٹلر کی فوجوں کے ہاتھوں ہلاک کیے جانے والے چھ لاکھ یہودیوں کی یاد منائی گئی۔ اس دوران پولینڈ میں بھی تقریباً دس ہزار یہودےوں نے ”زندہ بچ جانے والوں کے مارچ“ کے نام سے ایک ریلی نکالی۔ اس ریلی میں شرکت کرنے کے لیے متعدد ممالک میں رہائش پذیر یہودیوں نے پولینڈ کا رخ کیا ہے۔ ان افراد نے ہولوکاسٹ کے حوالے سے معروف ترین اذیتی مرکز آو¿شوٹس سے لے کر برکیناو¿ کے اذیتی کیمپ تک مارچ کےا ۔ہلاک کیے جانے والے یہودیوں کی یاد میں یروشلم میں قائم یاد واشم نامی یادگار میں نازیوں سے آزادی حاصل کرنے کے ستر برس پورے ہونے پر خصوصی تقریبات منعقد کی گئےں۔ یاد واشم پر اپنے خطاب میں بھی اسرائیلی وزیر اعظم نے ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے مابین ابھی حال ہی طے پانے والے عارضی جوہری معاہدے کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا:”ایران کے ساتھ ایک برا معاہدہ کیا گیا ہے اور اس دوران عالمی طاقتوں نے ایران میں بلند ہونے والے ”ڈیتھ ٹو امریکا اور ڈیتھ ٹو اسرائیل، جیسے نعروں پر کان نہیں دھرے۔“ نیتن یاہو نے مزید کہا کہ دوسری عالمی جنگ سے قبل جمہوری حکومتوں نے غلط پالیسیاں اپنائی تھیں اور ’آج ہم اپنی بہت سے پڑوسیوں کے ساتھ مل کر غلط فیصلے کرنے پر مصر ہیں‘۔اسرائیل میں نیشنل ہولوکاسٹ ڈے کی تقریبات سورج غروب ہونے تک جاری رہیں گی۔ اس دوران پارلیمنٹ سمیت ملک بھر میں خصوصی اجتماعات منعقد ہو رہے ہیں۔ اس موقع پر عالمی وقت کے مطابق علی الصبح سات بجے ملک بھر میں سائرن بجایا گیا، جس کا مطلب دو منٹ کی خاموشی اختیار کرنا تھا۔ اس موقع پر ٹریفک رک جاتی ہے اور پیدل چلنے والے بھی اپنی جگہوں پر ٹھہر جاتے ہیں۔ آج اسرائیلی ٹیلی وڑن اور ریڈیو بھی ہولوکاسٹ کے دوران ڈھائے جانے والے مظالم پر خصوصی پروگرام نشر کریں گے اور سامعین کو غمگین موسیقی سنائی جائے گی۔ اس دوران کوئی بھی تفریحی پروگرام نشر نہیں کیا جائے ۔