پیر‬‮ ، 21 اپریل‬‮ 2025 

پاکستان میں ایسی بیماری جس کے بارے میں لوگ لاعلم ہیں، 60 میں سے 12 ملین بچوں کو اس بیماری کا سامنا ، بیماری کی تفصیلات جاری

datetime 19  اگست‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آئی این پی )پاکستان میں 60ملین میں سے 12ملین بچوں کو ڈلکیسیا بیمار ی کا سامنا ہے،پاکستان میں اس بیماری کی لاعلمی کی وجہ سے ہر کلاس میں 15سے 20فیصد بچے Dyslexiaکا شکار ہو تے ہیں،90فیصد طالب علم اس موذی بیماری کا مقابلہ کر کے س سے نجات حاصل کر لیتے ہیں، پورئے پاکستان میں اس بیماری کی لاعلمی کی وجہ سے ہر کلاس میں 15سے 20فیصد بچے Dyslexiaکا شکار ہو تے ہیں، والدین کو اس بیماری کے بارے میں آگاہی ہو تو بچوں کو اس بیماری سے بچایا جا سکتا ہے،

ایک ایسی بیماری ہے جو ہمیشہ کے لیے انسان کے ساتھ رہتی ہے لیکن اس میں مداحلت سے کسی بھی شخص میں موجود علامات اور نتا ئج میں مثبت اثر پڑ سکتا ہے ، دنیا بھر میں 700سو ملین سے زائد بچے اس بیماری کا شکار ہو رہے ہیں ان خیالات کا اظہار ڈاکٹرارم ممتازنے شفاء انٹرنیشنل ہسپتال ایچ ایٹ میں شفاء کالج آف میڈیسن کے زیر اہتمام ایک سیمنار منعقد کیا گیا جس میں محترمہ ارم ممتاز نے خطاب کرتے ہوئے کہا گیلکیا میں مبتلا بچے بالعمول ذہین ہوتے ہیں لیکن پڑھنے لکھنے کے عام طریقوں میں دلچسپی کم رکھتے ہیں جس کی بناء پر اساتذہ اور والدین انکو نکما سمجھ کر توجہ نہیں دیتے اگر ان پر خصوصی توجہ دی جائے اور خاص انداز میں انہیں تعلیم دی جائے تو ایسے بچے اپنی زندگی میں جینس ثابت ہو کر کامیاب زندگی گزارتے ہیں ایک اندازے کے مطابق Dyslexia کی بیماری دنیا بھر میں ہر دس افراد میں سے کم از کم ایک فرد میں پائی جاتی ہے اس کا مطلب یہ کہ دنیا بھر میں 700سو ملین سے زائد بچے اس بیماری کا شکار ہو رہے ہیں ۔ 90فیصد طالب علم اس موذی بیماری کا مقابلہ کر کے س سے نجات حاصل کر لیتے ہیں ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ پورئے پاکستان میں اس بیماری کی لاعلمی کی وجہ سے ہر کلاس میں 15سے 20فیصد بچے Dyslexiaکا شکار ہو تے ہیں اس تناسب کی بنیاد پر یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان میں 60ملین میں سے 12ملین بچوں کو اس بیمار ی کا سامنا ہے انہوں نے مزید Dylexiaکی ا وضاحت کرتے ہو ے کہا ہے کہ اس بیماری کے بارے میں نہ جاننا اور شعورنہ ہونا والدین کی لاعلمی ہے اگر والدین کو اس بیماری کے بارے میں آگاہی ہو تو بچوں کو اس بیماری سے بچایا جا سکتا ہے ۔

تعلیمی ادارے”Dyslexia friendly”نہیں جس کی وجہ سے یہ زندگی کے تمام شعبوں میں مداخلت کرتی ہے۔ مثلاً سکول نہ جانا ، بہت جلد تھک جانا ،پڑھائی میں دل نہ لگنا وغیرہ ۔انھوں نے اساتذہ کو مشہورہ دیا کہ وہ والدین کو بتائیں کہ وہ اپنے بچوں کی حوصلہ افزائی کریں ان کے نقطہ نظر کو سمجھنے کی کوشش کریں تا کہ ان بچوں میں خود اعتمادی پیدا ہو۔ڈاکٹر رابعہ نظیر ،

انسٹریکٹر / شفا ء انسٹی ٹیوٹ کلینیکل ہیلتھ سائنسز اور انفارمیٹکیس لیب (SCIC)نے وضاحت کی کہ Dyslexiaکی وجہ سے بچے جن مشکلات کا سامنا کرتے ہیں وہ سبق یاد کرنا ،پڑھنا لکھنا وغیرہ ہیں ۔ڈاکٹر رابعہ نے کہا کے Dyslexiaبیماری نہیں ہے اگر ہم اس کی مکمل سپورٹ ،مناسب ہدایات اور محنت کریں تو بہت سے لوگ Dyslexia

کے باوجود اپنی زندگی میں کامیاب ہو تے ہیں Dyslexiaایک ایسی بیماری ہے جو ہمیشہ کے لیے انسان کے ساتھ رہتی ہے لیکن اس میں مداحلت سے کسی بھی شخص میں موجود علامات اور نتا ئج میں مثبت اثر پڑ سکتا ہے ۔ Dysiexia کی تشخیص کے بعد یہ بہت ضروری ہے کہ اس کے مقابلے میں ایسا منصوبہ بنایا جائے جس کی مدد سے بچے کی کمزوری کو اس کی مضبوطی میں لایا جا سکے ۔

موضوعات:



کالم



ڈیتھ بیڈ


ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…