بیجنگ (نیوز ڈیسک) 2012ء میں ریٹائرڈ ہونے والے یونگ کانگ کے خلاف جولائی 2014ء میں تحقیقات شروع ہوئی تھیں۔ وہ چین میں گزشتہ کئی دہائیوں میں ایسی تحقیقات کا ہدف بننے والے پہلے بڑے اہلکار ہیں۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق زہو یونگ کانگ کا معاملہ ملک کے شمالی ساحلی شہر تیانجان کی عدالت کو بھیجا گیا ہے۔ اس سے قبل چین کی اعلیٰ ترین عدالت کے سربراہ نے کہا تھا کہ یونگ کانگ کا مقدمہ کھلی عدالت میں چلے گا تاہم مقدمے کی تاریخ کا اعلان تاحال نہیں کیا گیا۔ زہو یونگ کانگ جن کی عمر اب 70 سال سے زیادہ ہے، ایک زمانے میں چین کے سب سے طاقتور انسان تصور کئے جاتے تھے۔ وہ چین میں اہم ترین فیصلے کرنے والی پولٹ بیورو سٹینڈنگ کمیٹی کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔ تاہم 2013ء کے اواخر سے انھیں کسی عوامی تقریب میں نہیں دیکھا گیا جس کے بعد سے ہی ان کے خلاف تحقیقات کی خبریں گرم تھیں۔ چین کے صدر شی جن پنگ نے 2012ء میں اقتدار سنبھالنے کے بعد کمیونسٹ پارٹی میں کرپشن کے خاتمے کا عزم کیا تھا جس کے بعد حالیہ مہینوں میں کئی اعلی عہدیداروں کو کرپشن کے الزامات کے تحت اپنے عہدوں سے ہاتھ دھونا پڑا ہے۔ ان عہدیداروں میں سب سے سینیئر عہدیدار مسنٹری آف پبلک سکیورٹی کے سربراہ زو یان گانگ ہیں جبکہ جنوری 2015ء میں چین کے نائب وزیر خارجہ زانگ کنشنگ کے خلاف بھی تحقیقات کا اعلان کیا گیا تھا۔ زہو یونگ کانگ کے کئی سابق ساتھیوں کے خلاف بھی پہلے ہی کارروائی شروع ہو چکی ہے اور ان میں سے کچھ تو جیل میں بھی ہیں۔ –