لندن(این این آئی)برطانوی دارالحکومت لندن میں پولیس کے زیر حراست ایک سیاہ فام نوجوان کی ہلاکت کے خلاف لوگوں نے پْرتشدد احتجاجی مظاہرہ کیا اور اس دوران میں پولیس نے ایک نوجوان کو مشتبہ چیز رکھنے کے الزام میں گرفتار کر لیا ۔میڈیارپورٹس کے مطابق پولیس کے خلاف شکایات کی سماعت کرنے والے ادارے نے ایک بیان میں کہا کہ بیس سالہ راشن چارلس 22 جولائی کو ایک پولیس افسر کی پیچھا کرنے کے بعد کارروائی میں مارا گیا تھا۔
پولیس مبینہ طور اس کے منھ یا گردن میں لگی کسی چیز کو اتارنا چاہتی تھی۔پولیس کا کہنا تھا کہ اس نوجوان کی ہلاکت کے خلاف لندن کے علاقے ہیکنی میں احتجاجی مظاہرے نے تشدد کا رْخ اختیار کر لیا اور مظاہرین نے افسروں کی جانب بوتلیں اور دوسری اشیاء پھینکیں ۔ انھوں نے دکانوں اور کاروں کو بھی نقصان پہنچایا اور پولیس اہلکاروں کے نزدیک آگ بھی لگا دی ۔پولیس نے علاقے سے مظاہرے پر قابو پانے کے لیے گھڑ سواروں کو طلب کر لیا ۔پولیس کا کہنا تھا کہ اس گڑ بڑ کے دوران میں کوئی شخص شدید زخمی نہیں ہوا اور ایک سترہ سالہ لڑکے کو انسانی جسم کے لیے ضرررساں چیز رکھنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ۔برطانیہ کے آزاد شکایات کمیشن نے کہا کہ وہ چارلس کی ہلاکت کے واقعے کی مکمل تحقیقات کرے گا۔کلوزسرکٹ کیمرے کی فوٹیج کے مطابق ایک پولیس افسر نے اس کو ایک دکان میں گرا رکھا ہے اور پھر وہ چارلس کے چہرے سے کوئی چیز ہٹانے کی کوشش کررہا ہے۔
یادرہے کہ لندن میں 2011ء میں پولیس کی فائرنگ سے ایک مشتبہ شخص کی ہلاکت کے خلاف پرتشدد مظاہرے کیے گئے ۔پولیس نے اس کے بارے میں یہ دعویٰ کیا تھا کہ وہ ایک معلوم مجرم تھا ۔اس واقعے کی تحقیقات کے بعد یہ کہا گیا تھا کہ پولیس نے قانونی طور پر درست کارروائی کی تھی۔