نیویارک(این این آئی)عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف ) نے سعودی عرب کے وڑن 2030ء کے تحت اصلاحات کے پروگرام اور اس پر پیش رفت کو سراہا ہے اور کہا ہے کہ سعودی مملکت کی بے تیل معیشت میں اس سال بڑھوتری کی امید ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق آئی ایم ایف نے سعودی معیشت کے بارے میں اپنی جائزہ رپورٹ میں کہا کہ اصلاحات کی کامیابی کے لیے ان پر مناسب انداز میں عمل درآمد کی ضرورت ہے۔
اس نے مزید کہا کہ اس سال سعودی عرب کی بے تیل معیشت کی شرح نمو 1.7 فی صد تک رہنے کا امکان ہے جبکہ مجموعی قومی پیداوار ( جی ڈی پی ) کی شرح نمو صفر کے قریب رہنے کی توقع ہے کیونکہ تیل سے وابستہ جی ڈی پی میں مزید کمی ہوگی۔آئی ایم ایف نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ سعودی حکام نے اپنے اصلاحات کے ایجنڈے پر عمل درآمد کے لیے نمایاں پیش رفت کی ہے۔ مالیاتی استحکام کے لیے ان کی کوششیں بارآور ثابت ہورہی ہیں،کاروباری ماحول میں بہتری کے لیے اصلاحات پر بھی پیش رفت جاری ہے۔اس کے علاوہ حکومت نے احتساب اور شفافیت کو بہتر بنانے کے لیے فریم ورک وضع کیا ہے۔تاہم بیان میں یہ بھی نشان دہی کی گئی ہے کہ مستقبل میں تیل کی قیمتوں میں غیر یقینی صورت حال کے پیش نظر معیشت کو خطرات درپیش ہوسکتے ہیں۔آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں ملازمتوں کی شرح میں کمی واقع ہوئی ہے اور سعودی شہریوں میں بے روزگاری کی شرح بڑھ کر 12?3 فی صد ہوچکی ہے۔عالمی ادارے نے مملکت میں روزگار کے مواقع بڑھانے کی ضرورت پر زوردیا ہے۔انھوں نے سعودی عرب کی جانب سے حال ہی میں تمباکو اور مقوی مشروبات پر ایکسائز ڈیوٹی کے نفاذ کا بطور خاص ذکر کیا ہے اور 2018ء کے آغاز سے ویلیو ایڈڈ ٹیکس ( وی اے ٹی) کو متعارف کرانے کا خیرمقدم کیا ہے۔ نجی شعبے کی ترقی میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے اور کاروباری برادری سے مشاورت کے عمل کو سراہا ہے۔انھوں نے سعودی حکومت کی نج کاری اور سرکاری اور نجی شعبے کی شراکت داری سے متعلق منصوبوں کا بھی خیر مقدم کیا ہے۔