جمعہ‬‮ ، 09 مئی‬‮‬‮ 2025 

آٹھ اصول

datetime 10  جولائی  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

انسان ہمیشہ کامیاب لوگوں جیسا بننا چاہتا ہے لیکن اگرآپ کو علم ہوجائے کہ کامیاب لوگ رات کو سونے سے پہلے فار غ وقت میں کیاکرتے ہیں تو یقیناًآپ بھی یہ کام کریں گے۔کچھ پڑھنا:ہر بڑے آدمی کی یہ عادت ہوتی ہے کہ وہ سونے سے قبل کچھ نہ کچھ ضرور پڑھتا ہے کہ اس طرح اس کے علم میں اضافہ ہوتا رہتا ہے اور یہ اس کی تمام زندگی میں اس کے لئے فائدہ مند رہتا ہے۔کام کی لسٹ بنانا:بین الاقوامی بزنس سپیکر مائیکل کیر کا کہنا ہے کہ

کامیاب لوگ سونے سے قبل اگلے دن کے کاموں کی لسٹ پہلے ہی بنا لیتے ہیں تا کہ وہ رات کو پرسکون نیند لے سکیں اور اگلے دن وہ کام نمٹا لیں۔فیملی کے ساتھ وقت گزارنا:ہر کامیاب انسان کے لئے فیملی کی زندگی اچھا رکھنا فائدہ مند ہوتا ہے اور وہ اپنے بچوں اور بیوی کے ساتھ وقت گزارتے ہیں اور ان کی باتیں سنتے ہیں ،انہیں مشورے دیتے ہیں ۔اس طرح ان کی فیملی لائف اچھی گزرتی ہے اور وہ باہر کے کام بہتر طریقے سے کر پاتے ہیں۔دن بھر کی باتوں پر غور:ایسے افراد سونے سے قبل دن کی معمولات پر غور کرتے ہیں ۔اس طرح انہیں یہ علم ہوجاتا ہے کہ وہ کہاں غلط ہیں اور اگلی بار اس غلطی سے کیسے بچا جاسکتا ہے۔غور وخوص:کامیاب افراد چیزوں کے بارے میں غور و حوض کرتے ہیں اور سونے سے قبل کم از کم دس منٹ سوچنے میں صرف کرتے ہیں۔مکمل نیند لینا:یہ ایک انتہائی اہم ضرورت ہے اور اس کے ذریعے آپ دن بھر کے معملات بہتر طریقے سے کرنے کے قابل ہوجاتے ہیں۔کامیاب افراد کے لئے مناسب نیند اہم چیز ہوتی ہے اور وہ اس کے لئے پلاننگ کرتے ہیں۔کام سے وقتی لاتعلقی:کام کرنا ایک اچھی عادت ہے لیکن ہر وقت کام کو سر پر سوار رکھنے سے منفی رد عمل ہوتا ہے

لہذا کامیاب افراد سونے سے قبل اپنے دماغ کو کام سے وقتی طور پر دور کرکے ذہن کو پرسکون کرتے ہیں۔مثبت سوچ سے سونا:انسان کا اپنی زندگی میں مثبت سوچ رکھنا ضروری ہے کہ اس طرح آگے بڑھنے کی ہمت پیدا ہوتی ہے۔منفی خیالات صرف تباہی لے کر آتے ہیں لہذا کامیاب افراد مثبت سوچ کے ساتھ بستر میں جاتے ہیں۔اگلے دن کی کامیابی:کامیاب افراد کبھی بھی مایوس ذہن کے ساتھ نہیں سوتے ،جب وہ بستر میں جاتے ہیں

تو اگلے دن کی کامیابی کی سوچ ان کے ذہن میں ہوتی ہے،اگلے دن جب وہ بیدار ہوتے ہیں تو ان کی سوچ باقی لوگوں سے زیادہ بہتر ہوتی ہے جس کی وجہ سے انہیں کامیابی ملنے کے امکانات روشن ہوتے ہیں۔دنیا والٹ دزنی کے نام سے واقف ہے کیونکہ والٹ دزنی دنیا کی سب سے بڑی اور مشہور اینیمیشن کمپنی ہے۔ ’مارول سٹوڈیو ‘ اور ’سٹار وار ‘ جیسے بڑے بڑے نام والٹ دزنی کے ساتھ منسوب ہیں۔

والٹ ڈزنی کمپنی کے اثاثوں کی مالیت کا شمار کرنا ہی کافی دشوار کام ہے۔ بلا شبہ والٹ دزنی دنیا کے سب سے بڑے بزنسوں میں سے ایک ہے۔ لیکن لوگوں کو اس بات کا اندازہ نہیں ہے کہ والٹ ڈزنی بذات خودایک غریب گھرانے میں پیدا ہوا تھا اور اس نے بچپن سے اخبار فروخت کر کر کے اپنا اور اپنی ماں کا گزارہ چلایا تھا، یہی نہیں اس نے بعد میں بھی لوگوں کے گھر ڈرائیور بن کر بھی کام کیا۔

جب اس نے اپنا پہلا سٹودیو کھولا تو اپنے بڑے بھائی سے پیسے ادھار لیے اور اپنے پہلے کارٹون لانچ کیے۔اس کے بنائے ہوئے کیر یکٹر’ ڈانلڈ ڈک‘ اور ’مکی ماؤس ‘آج بھی دنیا بھر میں بہت سراہے جاتے ہیں لیکن اس نے اپنے سٹوڈیو کے کاروبار میں اپنے جتنے دوست شامل کیے تھے وہ اس کا سارا منافع لے کر نو دو گیارہ ہو گئے تھے لیکن والٹ ڈزنی نے ہار نہیں مانی تھی اور ڈزنی تھیم پر پارک بنانے کا ارادہ کیا تھا۔

اس وقت بھی اس کے اپنے بھائی نے بھی اس کی ذہنی حالت کا مزاق اڑایا تھا۔ والٹ ڈزنی کے بارے میں دنیا اس بات سے بھی بے خبر ہے کہ اس کے پہلے پہل کے کچھ کارٹون جیسے ’پنوکیو‘ اور ’فانٹیشیہ‘ جوآج کے دور میں بچوں میں فیری ٹیلز کے طور پر بے حد مقبول ہیں، اپنے وقت میں یہ سب ناکام ہوئے تھے۔ ان سے والٹ ڈزنی کو بہت مالی نقصان ہوا تھا۔ اس کی مقبولیت میں بھی بہت کمی آئی تھی۔

یہ تو آج کے دور میں اس کے سارے کارٹون لوگوں میں پسند کیے جاتے ہیں۔ اس وقت کے بہت سارے کارٹونوں کی کہانیاں بہت گہری اور دلچسپ تھیں لیکن وہ لوگوں میں مقبول نہیں ہوئی تھیں۔ آج جب والٹ دزنی کا بزنس ایک ملین ڈالر فرینچائز بن گیا ہے تو دنیا اس کی بنائی ہوئی ہر تخلیق کو رشک کی نگاہ سے دیکھ رہی ہے۔مگر باقی تمام بڑی شخصیتوں کی طرح اگر آپ والٹ دزنی کو بھی اس کے اپنے وقت میں دیکھیں تو اندازہ ہو گا کہ

اس نے بہت بڑی بڑی ناکامیاں دیکھی تھیں اور کئی بار وہ دنیا میں بالکل تن تنہا رہ گیا تھا۔ سبق حا صل کریں کہ ناکامی آپ کی زندگی کو ختم نہیں کرتی بلکہ یہ تو راہ کی بہت سی رکاوٹوں میں سے ایک ہوتی ہے، زندگی اسی طرح چلتی رہتی ہے اور انسان ایک کے بعد دوسری ٹھوکر کھا کھا کر گرتا اور سنبھلتا رہتا ہے۔تندی باد مخالف سے نہ گھبرا اے عقابیہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کے لیےہاں اگر نام پیداکرنا ہے تو محنت تھوڑی زیادہ لگتی ہے۔

میں اپنے آپ کو ایک بہت عام انسان گردانتی ہوں اور مجھے تو یہی معلوم ہے کہ کامیابی حاصل کرنے کے لیے جتنی ٹھوکریں ان سارے لیڈروں کو کھانی پڑی ہیں، اگر ان کی جگہ میں ہوتی تو کچھ دنوں میں تو بیڈ سے نکلنا بھی میرے لیے محال ہوتا۔ یہ بات میں نے اس لیے بولی ہے کہ ہمیں سمجھ آجائے کہ عام انسان اور لیڈر میں کیا فرق ہوتا ہے۔ فرق حوصلے کا ہوتا ہے،

حوصلہ انسان کو اس قابل بناتا ہے کہ وہ سو دفعہ شکست کھا کر بھی ہار نہیں مانتا اور محنت اور مثبت سوچ کو اپنا شعار بناتا ہے۔ آخر میں جیسے وہ اپنی تاریخ رقم کرنا چاہتا ہے، ویسے ہی رقم کر کے اس دنیا سے جاتا ہے۔ علامہ اقبال نے وہ کیا خوب کہا ہے کہخودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلےخدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



محترم چور صاحب عیش کرو


آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…