تہران (آئی این پی )ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے دو ہفتے قبل شام کے شہر دیرالزور میں کیے گئے میزائل حملوں کا نہ صرف بھرپور دفاع کیا ہے بلکہ ان سولین پر کی گئی بمباری کو عبادت قرار دیا ہے۔ایرانی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق ایرانی عسکری قیادت نے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای سے ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات میں آیت اللہ علی خامنہ ای نے دیر الزور میں کیے گئے حملوں کی نہ صرف
تعریف کی بلکہ اسے ماہ صیام کے دوران کی گئی عبادت کا حصہ قرار دیا۔خبر رساں اداریایسنا کے مطابق یہ ملاقات دیر الزور پرحملوں کے چند گھنٹے بعد کی گئی تھی تاہم اس خبر کو اس لیے مخفی رکھا گیا تاکہ اس امر کی تصدیق کی جاسکے کہ آیا میزائل حملے درست نشانے پر لگے ہیں یا نہیں۔ بعض میڈیارپورٹس کے مطابق ایران سے داغے گئے چار سے چھ میزائل عراق کی حدود میں بھی گرے تھے۔خیال رہے کہ ایران نے دو ہفتے قبل کردستان اور کرمانشاہ شہروں میں قائم فوجی اڈوں سے شام کے شہر دیر الزور پر میزائل حملے کیے تھے اور یہ دعوی کیا تھا کہ ان حملوں میں دہشت گرد تنظیم داعش کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے، تاہم انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ایران سے داغے گئے میزائل حملو کا نشانہ داعش نہیں بلکہ عام شہری اس کا نشانہ بنے ہیں۔ایرانی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق کردستان اور کرمانشاہ سے داغے گئے میزائلوں سے شمالی شام کے دیر الزور شہر میں داعش کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا تھا تاہم انسانی حقوق کے کارکنان کا کہنا ہے کہ پاسداران انقلاب کی طرف سے داعش کو نشانہ بنائے جانے کا دعوی قطعا بے بنیاد ہے۔ ایرانی میزائل شہری آبادی میں گرے جس کے نتیجے میں کئی شہری جاں بحق ہوگئے تھے۔ایران کی جانب سے شام میں میزائل حملوں کے بعد ایرانی ساختہ ذوالفقار میزائلوں کی تصاویر جاری کی گئی تھیں جن کے بارے میں کہا گیا تھا کہ
داعش کے ٹھکانوں پر یہی میزائل گرائے گئے ہیں تاہم ایرانی میڈیا نے نشانہ بنائے جانیوالے داعش کے ٹھکانوں کی تصاویر یا نقشوں سے ان حملوں کے اہداف کی نشاندہی نہیں کی۔عراق اور شام میں ایرانی مداخلت پر نظر رکھنے والے ویب پورٹل warreport کے مطابق دیر الزور میں داعش کے ٹھکانوں پر میزائل حملوں کا ایرانی دعوی روس کے دعوں سے کافی حد تک ہم آہنگ ہے۔ روس بھی داعش کی آڑ میں شہری آبادی کو نشانہ بنا رہا ہے جب کہ ایران نے بھی شام میں داعش کے خلاف کارروائی کی آڑ میں عام شہریوں کو نشانہ بنایا ہے۔