سڈنی (نیوز ڈیسک) آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں ہونے والے ورلڈ کپ میں بلے بازوں کے ہاتھوں باؤلرز کی ہونے والی پٹائی کے بعد آئی سی سی نے سنجیدگی سے قوانین کا ازسر نو جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ورلڈ کپ میں اب تک اکثر میچوں میں بڑے بڑے اسکور بنتے آئے ہیں اور چھوٹی باؤنڈریز کے ساتھ ساتھ بلے کا سائز بڑھنے سے 300 رنز کا ہدف بھی معمولی تصور کیا جانا لگا ہے۔
چھوٹی باؤنڈریز، فیلڈ کی پابندیاں اور بلے کا سائز بڑھنے سے جہاں ایک طرف باؤلرز کے لیے آسانیاں پیدا ہوتی جا رہی ہیں تو وہیں دوسری طرف باؤلرز کی مشکلات میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اب تک ورلڈ کپ میں 450 سے زائد چھکے اور دو ہزار سے زائد چوکے لگ چکے ہیں۔
گزشتہ دس ورلڈ کپ مقابلوں میں کوئی بھی بلے باز ڈبل سنچری بنانے میں کامیاب نہیں ہو سکا تھا اور صرف ایک بار 400 سے زائد رنز بنے تھے لیکن اس ورلڈ کپ مقابلے میں اب تک دو ڈبل سنچریاں اسکور ہو چکی ہیں جبکہ تین بار 400 سے زائد رنز کا ہندسہ عبور کیا جا چکا ہے۔
لیکن دوسری جانب باؤلرز کے لیے کوئی اچھی خبر نہیں اور اب تک نیوزی لینڈ کے ٹرینٹ بولٹ وہ واحد باؤلر ہیں جنہوں نے 20 وکٹیں حاصل کی ہیں۔
2007 کے ورلڈ کپ میں چار باؤلرز نے کم از کم 20 وکٹیں حاصل کی تھیں جس سے ماضی کے مقابلے میں موجودہ ایک روزہ کرکٹ میں باؤلرز کو درپیش مشکلات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے چیف ایگزیکٹو ڈیو رچرڈسن نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کے تیزی سے پھیلاؤ سے کھیل کے دوسری فارم پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قوانین کی تبدیلی سے مدد ملی ہے اور ٹی ٹوئنٹی ناصرف ایک روزہ بلکہ ٹیسٹ کرکٹ پر بھی اثرانداز ہوئی ہے جس کے باعث بلے باز زیادہ جارحانہ انداز میں بلے بازی کرنے لگے ہیں۔
تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ کھیل کا توازن بلے بازوں میں حق میں زیادہ دکھائی دیتا ہے اسی لیے باؤلرز کو میچ میں زیادہ مواقع فراہم کرنے کے لیے قوانین میں تبدیلی کی جا سکتی ہے۔
ڈیو رچرڈسن نے کہا کہ اس سلسلے میں ہم آخری دس اوورز میں دائرے سے باہر کھلاڑیوں کی تعداد بڑھا کر پانچ کر سکتے ہیں کیونکہ انہی اوورز میں بلے باز تیزی سے رنز کرتے ہیں۔
موجودہ قوانین کے تحت آخری دس اوورز میں ٹیمیں زیادہ سے زیادہ صرف چار فیلڈرز دائرے سے باہر رکھ سکتی ہیں۔