کوئٹہ(نیوز ڈیسک) پاکستان اور افغانستان کے فوجی اہلکاروں کی سربراہی میں بنائی جانے والی ٹیموں نے پاک افغان سرحد پر واقع دو گاو ں کا مشترکہ دورہ کیا ۔ تفصیلات کے مطابق اس جغرافیائی سروے کی رپورٹس مکمل کر کے دونوں ٹیموں نے اپنی اپنی حکومتوں کو بھجوادیں۔اس موقع پر ایک سیکیورٹی اہلکار نے بتایاکہ ’ہم نے افغان سروے ٹیم کے ساتھ مل کر دو گاو ¿ں کلی لقمان اور کلی جہانگیر کا جغرافیائی سروے مکمل کرلیا ہے
جبکہ اسلام آباد اور کابل ان رپورٹس کا جائزہ لینے کے بعد حتمی فیصلہ کریں گے‘۔چمن بارڈر کو دوبارہ کھولنے کا فیصلہ ان دونوں گاو ں کی سرحد کا تنازع حل ہونے کے بعد کیا جائے گا۔یاد رہے کہ مردم شماری کے عمل کے دوران ان دونوں گاو ں پر افغان فورسز نے بلا اشتعال فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 12 افراد شہید جبکہ 40 زخمی ہوگئے تھے۔اس حملے کے بعد سے یہ علاقہ متنازع بن گیا تھا جس کے حل کے لیے پاک-افغان ٹیموں نے جغرافیائی سروے کیا۔نجی ٹی وی چینل کے مطابق کہ پاکستانی حکام نے گوگل میپ کا سہارا لیتے ہوئے ظاہر کیا کہ یہ دونوں گاو ں پاکستان کا حصہ ہیں جبکہ اس معاملے میں افغان حکام کا دعویٰ غلط ہے۔گوگل میپ سے ثابت ہوا ہے کہ نہ صرف یہ دو گاو ں پاکستان کا حصہ ہیں بلکہ اس سے بھی زیادہ پاکستانی علاقے کی نشاندہی ہوئی ہے جو اس وقت افغان حکومت کے زیر کنٹرول ہے۔ پاکستانی حکام نے گوگل میپ کا سہارا لیتے ہوئے ظاہر کیا کہ یہ دونوں گاو ں پاکستان کا حصہ ہیں جبکہ اس معاملے میں افغان حکام کا دعویٰ غلط ہے۔گوگل میپ سے ثابت ہوا ہے کہ نہ صرف یہ دو گاو ں پاکستان کا حصہ ہیں بلکہ اس سے بھی زیادہ پاکستانی علاقے کی نشاندہی ہوئی ہے جو اس وقت افغان حکومت کے زیر کنٹرول ہے۔وگل میپ سے ثابت ہوا ہے کہ نہ صرف یہ دو گاو ں پاکستان کا حصہ ہیں بلکہ اس سے بھی زیادہ پاکستانی علاقے کی نشاندہی ہوئی ہے جو اس وقت افغان حکومت کے زیر کنٹرول ہے۔