لاہور: چیئرمین پی سی بی شہریار خان نے کہا ہے کہ ٹیم متحد اور نڈر ہو کر کھیلے تو ہم آسٹریلیا کو ہرا سکتے ہیں۔نجی ٹی وی کے پروگرام خبر سے آگے میں میزبان نبیلہ سندھو سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ میری طرف سے ٹیم کو بہت واضح پیغام ہے کہ متحد اور مطمئن ہو کر کھیلیں حالانکہ ایسے موقع پر مطمئن ہو کر کھیلنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ ٹیم جارحانہ کرکٹ کھیلے، اگر ہم جنوبی افریقہ کوہرا سکتے ہیں تو پھرآسٹریلیا کوبھی ہرا سکتے ہیں۔کوارٹر فائنل کے لیے عرفان کا کوئی متبادل نہیں جا سکتا۔ اگر کوارٹر فائنل جیت جاتے ہیں تو پھر ٹور کمیٹی فیصلہ کرے گی کہ عرفان کی جگہ کس کو کھلایا جائے۔ جنید خان بھی فٹ ہو چکے ہیں یا جو بھی ٹور کمیٹی فیصلہ کرے گی اس کو مانیں گے۔ سعید اجمل کو بھی کھلایا جا سکتا ہے۔ اگر اب ہمارا بھارت سے میچ ہوا تو بہت بڑا ایونٹ ہو گا۔اس مرتبہ ہماری پرفارمنس بھی بہت اچھی ہو گی۔ اگرمیچ ہوا تو ہم جیت جائیں گے۔ ہمارا باو¿لنگ اٹیک اس قابل ہے کہ وہ عرفان کے بغیر بھی اچھا پرفارم کرسکے۔ ہاں عرفان کا ایک ہوا ضرور ہوتا ہے۔ ہماری ٹیم کا اس وقت کمبینیشن بہت اچھا چل رہا ہے۔ پاکستانی ٹیم دعاو¿ں کے بل پر جیتتی ہے۔ کوارٹرفائنل والے روز جمعے کا دن ہے تودعائیںبھی ہوں گی۔ مجھے لگتا ہے کہ ورلڈ کپ کے بعد ٹیم اور ٹیم منیجمنٹ میں بہت تبدیلیاں آنے والی ہیں۔ اسپورٹس ایکسپرٹ امجد نسیم نے کہا کہ عرفان کی عدم موجودگی سے فرق تو نہیں پڑنا چاہیے۔ آئیڈیل صورتحال یہ تھی کہ یاسرشاہ سارا ایونٹ کھیلتے لیکن ایسا نہیں ہوا۔ ہمیں بہت سمجھ داری سے فیصلہ کرنا ہوگا۔ مجھے لگتا ہے کہ صہیب کی جگہ پر یونس خان کو کھلایا جائے گا۔ اسپورٹس ایڈیٹر سلیم خالق نے کہا کہ مصباح الحق اور وقار یونس پر بہت پریشر پڑ چکا ہے اور لگتا ہے کہ اس مرتبہ یاسر شاہ کو کھلا لیا جائے گا۔ اگر یاسر شاہ کو کھلایا جائے تو یہ ایک سرپرائز پیکج ثابت ہو سکتے ہیں۔ سرفراز کے بارے میں بھی کچھ ایسا ہی سمجھا جا رہا تھا کہ یہ عام سا پلیئر ہے لیکن وہ سب سے اچھا ثابت ہوا۔ میں سمجھتا ہوں کہ عرفان کو مسلسل کھلا کر ٹیم منیجمنٹ نے ان کو خود انجرڈ کردیا ہے۔ 1992ئ میں انضمام الحق بھی ایک عام کھلاڑی کی طرح سے سامنے آئے تھے جب ناک آو¿ٹ مرحلے میں کھیلے تو ہیرو بن گئے۔ ہوسکتا ہے کہ صہیب بھی ایسے کھلاڑی ثابت ہوں۔