حضوراقدس ﷺ کے زمانہ میں سورج گرہن ہو گیا ۔ صحابہ ؓ کو فکر ہوئی کہ اس موقع پر حضورﷺ کیا عمل فرمائیں اس کی تحقیق کی جائے جو حضرت اپنے اپنے کام میں مشغول تھے چھوڑ کر دوڑے ہوئے آئے ۔ نوعمر لڑکے جو تیر اندازی کی مشق کر رہے تھے ان کو چھوڑ کر لپکے ہوئے آئے تا کہ یہ دیکھیں کہ حضورﷺ اس وقت کیا کریں گے ۔
نبی اکرمﷺنے دو رکعت کسوف کی نماز پڑھی جو اتنی لمبی تھی کہ لوگ غش کھا کر گرنے لگے ۔ نماز میں نبی اکرم ﷺ روتے تھے اور فرماتے تھے :اے رب! کیا آپ نے مجھ سے اس کا وعدہ نہیں فرما رکھا کہ آپ ان لوگوں کو میرے موجود ہوتے ہوئے عذاب نہ فرمائیں گے اور ایسی حالت میں بھی عذاب فرمائیں گے کہ وہ لوگ استغفار کرتے رہیں ۔حضورﷺ نے لوگوں کو نصیحت فرمائی کہ جب کبھی ایسا ہو اور آفتاب یا چاند گرہن ہو جائے تو گھبراکر نماز کی طرف متوجہ ہو جایا کرو۔ میں جو آخرت کے حالات دیکھتا ہوں اگر تم کو معلوم ہو جائیں تو ہنسنا کم کر دو اور رونے کی کثرت کر دو ۔ جب کبھی ایسی حالت پیش آئے نماز پڑھو، دعا مانگو،صدقہ کرو۔ رو۔