بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ٹرمپ کی جیت بھارت کو بہت بھاری پڑے گی،سابق وزیرخارجہ نے حیرت انگیز دعوے کردیئے

datetime 21  دسمبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہو ر(این این آئی ) سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر ٹرمپ یا امریکہ نہیں بلکہ صرف اور صرف پاکستان اور بھارت مل کر حل کر سکتے ہیں اور حل وہی نکلے گا جو پاکستان بھارت اور کشمیریوں تینوں کیلئے قابل قبول ہو گا ،امریکی انتخابات میں اگر ہیلری منتخب ہوجاتی تو بھارت کو فائدہ ہوتا لیکن ٹرمپ کے آنے سے بھارت کو نقصان ہوگا ،وزیر اعظم وزیر خارجہ جس کو بھی بنائیں یہ ان کی اپنی صوابدید ہے لیکن وزیر خارجہ مکمل بااختیار ہونا چاہیے

۔ان خیالات کا اظہار انہو ں نے ’’امریکہ کی نئی حکومت اورپاک ۔امریکہ تعلقات ‘‘کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کے دوران کیا۔ سیمینار سے مشیر منصوبہ بندی و ترقیاتی بورڈ حکومت پنجاب ڈاکٹر جاوید یونس اپل،کا لم نگار قیوم نظامی ، پروفیسر ڈاکٹر محمد اعجاز بٹ اور ابصار عبدالعلی نے بھی خطاب کیا ۔ خورشید محمود قصوری نے کہا کہ مسئلہ کشمیر نہ ٹرمپ نہ امریکہ بلکہ صرف اور صرف پاکستان اور بھارت مل کر حل کر سکتے ہیں ،اگر کوئی سمجھتا ہے کہ ٹرمپ کے آجانے سے مسئلہ کشمیر کا کوئی آؤٹ آف دی باکس حل نکلے گا تو عملی طورپر ایسا نہیں ہے، مسئلہ کشمیر کا پاکستان اور بھارت دونوں کے پا س بات چیت کے علاوہ اور کوئی حل نہیں ہے،دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں اور اب جنگ کا مطلب صرف تباہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مو دی کوبھارتی عسکری قیادت نے بتا دیا تھا کہ پا کستان سے جنگ نہیں ہو سکتی ، جس پر مو دی نے کہا کہ پھر کچھ نہ کچھ تو کرو، جس کی وجہ سے ہی سرجیکل سٹرائیکس کا ڈرامہ رچایا گیا۔ انہو ں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل وہی نکلے گا جو پاکستان بھارت اور کشمیریوں تینوں کیلئے قابل قبول ہو گا ، بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی جنگ لڑنے والے نہتے شہریوں کو دہشتگردقرار دے کر بہت غلط تاثر دے رہا ہے ،ہمیں مسئلہ کشمیر کو سفارتی اور انسانی حقوق کی بنیاد پر حل کروانا ہے، مسئلہ کشمیر کا حل صرف بات چیت سے ممکن ہے ،پاکستان اور بھارت دونوں کو جلد یا بدیر مذاکرات کی میز پر آنا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیر داخلہ راجناتھ کا بیان کہ پاکستان کے 10 ٹکڑے کردیں گے ، محض ایک سیاسی شعبدہ بازی کے سوا اور کچھ بھی نہیں ، اب وہ اس بات کو بھول جائیں ، پاکستان میں عدلیہ اور تمام ادارے چوکنا اور چوکس ہو کر کا م کر رہے ہیں ۔ انہو ں نے کہا کہ ٹرمپ کا منتخب ہونا کوئی معمولی بات نہیں ، یہ ایک تاریخی واقعہ ہے ،یہ ایک بہت بڑی تبدیلی ہے اس نے تمام مفروضات کو چیلنج کر کے رکھ دیا ہے ، امریکہ کی نظر میں جغرافیائی لحاظ سے ہماری بہت اہمیت ہے لیکن ہم ان کے سامنے اپنا دامن پھیلا کر خود ہی اپنی اہمیت کم کر لیتے ہیں ، امریکی انتخابات میں اگر ہیلری منتخب ہوجاتی تو بھارت کو فائدہ ہوتا لیکن ٹرمپ کے آنے سے بھارت کو نقصان ہوگا کیونکہ ٹرمپ نے آتے ہی بھارتی آئی ٹی شعبے کے ویزوں پر پابندی لگا نے کی تجویز دے دی ہے ۔ خورشید محمود قصوری نے کہا کہ وزیر اعظم وزیر خارجہ جس کو بھی بنائیں یہ ان کی اپنی صوابدید ہے ، چاہے سرتاج عزیز کو ہی بنادیں لیکن وزیر خارجہ مکمل بااختیار ہونا چاہیے اور وزارت خارجہ میں فیصلے سول اور عسکری قیادت کی باہمی مشاورت سے ہونے چاہئیں۔ اس موقع پر کالم نگار قیوم نظامی نے کہا کہ ہمیں امریکہ سے کوئی توقعات وابستہ نہیں کرنی چاہئیں کیونکہ وہاں صرف چہرے بدلتے ہیں پالیسیاں وہی رہتی ہیں ۔ پر وفیسر ڈاکٹر اعجاز بٹ نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ ہمارے تعلقات جوں کے توں ہی رہیں گے کیونکہ امریکہ کے ساتھ چلنا ہماری مجبوری ہے امریکہ کی نہیں ،جب تک ہم معاشی طورپر اپنے پیروں پر کھڑے نہیں ہوجاتے امریکہ سے تعلقات جاری رکھنا ہماری مجبوری رہے گاخواہ وہ صرف ہماری طرف سے یکطرفہ ہی کیوں نہ ہوں ۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…