اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)نشہ ایک لعنت ہے سب ہی جانتے ہیں مگر وطن عزیز میں اس کی مناسب روک تھام کا کوئی خاص پیرامیٹر نہیں بنایا گیا ۔ یہ لعنت معاشرے کا ناسور بن کر ہمارے ماحول میں اس قدر تیزی سے سرائیت کرتی جا رہی ہے کہ لگتا ہے جیسے پاکستان کا ہر دوسرا تیسرا شخص اس قبیح عادت میں مبتلا ہے ۔ تازہ ترین میڈیا رپورٹس کے مطا بق پاکستان میں اکثر کالز سنٹرز میں کام کرنے والے لڑکے لڑکیوں کا نشے کے عادی ہونے کا انکشاف ہوا ہے ۔ کنسلٹنٹ انسداد منشیات مہم سید ذوالفقار حسین نے کہاہے کہ اکثر کالز سنٹرز میں رات کو کام کرنے والے نوجوان لڑکے کوکین، حیش اور ہیروئین کا استعمال کرتے ہیں نشہ کے اخراجات پورا کرنے کے لیے ساتھ کام کرنے والی لٹرکیوں کو بھی منشیات کا عادی بنالیتے ہیں ۔یہ بات انہوں نے ڈرگ ایڈوائزیریریننگ حب میں منشیات کے خلاف منعقدہ رویو پروگرام کے موقع پر اپنے خطاب میں کہی جس کے مہمانان خصوصی سابق ڈپٹی ڈاریکٹر جنرل سید حسن اعجاز کاظمی اور ایشا لنک نیٹ ورک لندن کے سربراہ شوکت نواز خان تھے ۔
اس موقع پر ڈاکٹر اکرام، کونسلر ناصرہ ناہید کبرا امتیاز اور عائشہ خاتون نے بھی خطا ب کیا۔ سید ذوالفقار نے کہا کہ رات کی قدرتی نیند پوری نہ ہونا اور مسلسل کام کی زیادتی کی وجہ سے کالز سنٹرز میں کام کرنے والے پہلے سگریٹ شراب اور چرس کا سہاراہ لیتے ہیں جو بعد میں ان کا جسم ہارڈ نشہ پر انحصار کرتا ہے ۔
انہوںنے مزید کہا کہ لاہور میں سب سے زیادہ نشے کی عادت میں ملوث ہونے کا انکشاف ہو اہے اور حد تو یہ ہے کہ پاکستانی نشے کرنے کی عادت میں یورپ کو بھی پیچھے چھوڑ چکے ہیں ۔
رات کو کالز سنٹرز میں کام کرنے والی لڑکیوں اور لڑکوں کا انتہائی شرمناک کام میں ملوث ہونے کاا نکشاف ۔۔ کیا کام کرتے ہیں ؟
19
نومبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں