پشاور ( آئی این پی)میں کروڈ آئل 2013میں 30,000بیرل یومیہ تھا۔ اسوقت 54,000بیرل یومیہ ہے جبکہ 2018میں 94000بیرل یومیہ تک چلا جائے گا۔وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے ہدایت کی ہے کہ ایسے منصوبوں کو حتمی شکل دی جائے جو صوبے کی مستقل آمدنی کا ذریعہ بنیں اس سے کل وقتی طور پر صوبے کی مالی حالت مستحکم ہو اور یہ مستقبل میں صوبے کی معاشی ترقی کیلئے مسلسل وسائل کا ذریعہ بنے ۔صوبہ مزید دوسروں کا محتاج نہیں رہ سکتا اسے ایک خود کار نظام کے تحت اپنے ترقیاتی اور فلاحی ایجنڈے کیلئے وسائل پیدا کرنے ہیں ۔ صوبے کے متعدد شعبوں میں قدرتی وسائل وافر مقدار میں ہیں، اُنہیں مستقبل کی حکمت عملی کا ذریعہ بنایا جائے۔ وسائل ہوں گے تو یہ صوبہ معاشی خود کفالت حاصل کر سکے گا۔ہم نے صوبے کے معاشی بنیاد بنانی ہے اور اس کے لئے ضروری ہے کہ صوبے کی سرمایہ کاری ایسے پراجیکٹس میں ہو جو صوبے کیلئے مستقل آمدنی کا ذریعہ ہو ں۔ وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں ہائیڈل ڈویلپمنٹ فنڈ بورڈ کے نویں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے۔اس موقع پر صوبائی وزیر تعلیم محمد عاطف خان، صوبائی وزیر خزانہ مظفر سید ، انتظامی سیکرٹریوں اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ پچھلی حکومتوں کے منفی رویے اور مفاد پرست سوچ نے پرائیویٹ سیکٹر کو ڈرا دیا تھا جس سے صوبے کو بہت نقصان اٹھانا پڑا۔انہوں نے واضح کیا کہ پچھلی حکومت نے صرف 53میگاواٹ کے حامل منصوبوں پر کام شروع کیا تھا مگر واویلا ایسے کر رہے ہیں جیسے وہ صوبے کو آسمان پر لے گئے ہوں۔حالانکہ انہوں نے صرف کام شروع کیا تھا اور نامکمل منصوبے ہمارے لئے چھوڑ گئے تھے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت وسائل انسانی ترقی پر خرچ کر رہی ہے۔ مگر ساتھ ہی ان منصوبوں میں بھی سرمایہ لگائے گی جو صوبے کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرسکیں۔ انہوں نے سرمایہ کاری کے لئے قابل عمل منصوبوں کو حتمی شکل دینے کی ہدایت کی تاکہ صوبے کے پا س منصوبوں کا اپنا سٹرکچر ہو جن سے نہ صرف لگایا گیا سرمایہ واپس آسکے بلکہ آمدنی کا ایک مستقل ذریعہ بھی ہوں اور صوبے کے مالی پوزیشن کو مستحکم کر سکیں۔ اس موقع پر اجلاس کو انرجی اینڈ پاور ڈویلپمنٹ فنڈ ترمیمی آرڈیننس 2016کے موجودہ سٹیٹس، بورڈ کے سابقہ اجلاس میں کئے گئے فیصلوں پر عمل درآمد، پیڈو کے مالی امور اور دیگر اہم پہلوؤں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ علاوہ ازیں خیبر پختونخوا میں تیل اور گیس کی پوٹینشل سے بھی آگاہ کیا گیا اور بتایا گیا کہ صوبے میں کروڈ آئل 2013میں 30,000بیرل یومیہ تھا۔ اسوقت 54,000بیرل یومیہ ہے جبکہ 2018میں 94000بیرل یومیہ تک چلا جائے گا۔ اسی طرح 2013میں گیس 330ملین کیوبک فیٹ یومیہ تھی جو اسوقت 475ملین کیوبک فیٹ یومیہ ہے جبکہ 2018میں 970ملین کیوبک فیٹ یومیہ ہو جائے گی۔ ایل پی جی 2013میں دس ٹن یومیہ تھی۔ اب یعنی 2016میں500ٹن یومیہ ہے جبکہ 2018میں1500ٹن یومیہ تک کی جا سکتی ہے۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر پیڈو بورڈ کی درخواست پر مطلوبہ فنڈز کے اجراء سمیت ایجنڈے میں شامل دیگر اہم امور کی منظوری دی۔ انہوں نے ہدایت کی کہ پیڈو ریگی للمہ میں اپنا صدر دفتر بنائے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ملک میں توانائی کے بحران پر قابو پانے کیلئے ان کی حکومت صوبے میں چھوٹے پن بجلی گھر بنا رہی ہے۔ 356چھوٹے پن بجلی گھروں کی تعمیر جاری ہے جن میں سے 100مکمل ہو چکے ہیں ان منصوبوں کی تکمیل سے ڈھائی ہزار میگاوات بجلی نیشنل گرڈ میں آجائے گی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ مزید ایک ہزار چھوٹے پن بجلی گھر تعمیر کرنے کا پروگرام بنا رہے ہیں۔ پرویز خٹک نے اس موقع پر متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ صوبے میں پن بجلی کے جو منصوبے مکمل ہو چکے ہیں۔ انہیں متعلقہ کمیٹی کے حوالے کرنے کیلئے اقدامات تیز کیے جائیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ جو منصوبے انڈسٹریل سٹیٹ کے قریب ہیں ان کے ذریعے متعلقہ انڈسٹریل اسٹیٹس کو فعال کر سکتے ہیں۔جس طرح لوگ ملاکنڈ میں پلاٹ لے رہے ہیں اس سے لگتا ہے کہ ملاکنڈ میں صنعت کاری کا مستقبل درخشاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضلعی صنعتی زونز میں گیس سے بجلی پیدا کرکے وہیں استعمال میں لائیں گے۔ 225میگا واٹ کے منصوبے صنعتی زونز کے احاطے میں ہی لگائیں گے جس سے بجلی کی بلا تعطل فراہمی یقینی ہو گی۔ انہوں نے ہدایت کی کہ تمام قانونی تقاضوں کو پورا کرکے حکومت کے اس پلان کو کامیاب کیا جائے کیونکہ معاشی استحکام اور دیرپا ترقی کیلئے یہ ایک کل وقتی پلان ہے۔