نئی دہلی (این این آئی) بھارتی مسلم دانشوروں نے کہاہے کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو کو وسیع تر خودمختاری دینے سے شاید یہ مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔بھارتی ٹی وی کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں جاری حکومت مخالف مظاہروں کے تناظر میں بھارت بھر کے مختلف علاقوں میں مقیم مسلم دانشوروں نے زور دیا کہ اگر یہ مسئلہ حل کرنا ہے تو جموں اور کشمیر میں وسیع تر خودمختاری دینا ہو گی۔بھارت میں مسلمان دانشوروں کا کہنا تھا کہ کشمیر میں جاری تشدد کا حل یہ نہیں کہ اسے علاقے کو آزادی دے دی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک کروڑ 25لاکھ نفوس پر مشتمل مقبوضہ ریاست کو زیادہ خودمختاری دے دی جانا چاہیے۔ بھارت میں غیر سرکاری ادارے ’امن ٹرسٹ‘ کے ڈائریکٹر جمال قدوائی نے جرمن ریڈیو سے بات کرتے ہوئے کہاکہ اس ملک میں ایک اور تقسیم مسئلے کا حل نہیں ہے۔ اس مسئلے کے حل کے لیے دیگر متبادل راستوں پر غور کرنا چاہیے، جن میں سرحدوں پر سخت پہرے میں کمی اور کشمیریوں کی زیادہ خودمختاری شامل ہو سکتی ہے۔ تنازعات کے خاتمے کے لیے سرگرم امن ٹرسٹ کے سربراہ نے مزید کہا کہ اس تناظر میں بھارتی حکومت کو زیادہ بڑا کردار ادا کرنا چاہیے۔بھارت میں اقلیتوں کے ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشن اور نیشنل کمیشن کے رکن ظفر آغا نے کہاکہ کشمیر کے مسئلے کا دیرپا حل نہ تو اس میں ہے کہ اس کا پاکستان کے ساتھ الحاق کر دیا جائے اور نہ اس میں کہ وہاں بھارتی فورسز کی بڑی نفری تعینات رہے۔ میرے خیال میں اس ریاست کے لوگوں کے لیے زیادہ خودمختاری دینے سے ہی مثبت انداز میں آگے بڑھا جا سکتا ہے۔