لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)دنیاکے طاقتوراورکمزورپاسپورٹس کون کون سے ہیں ،نئی فہرست جاری ۔تفصیلات کے مطابق نئی فہرست میں
پاکستان کا پاسپورٹ کو دنیا کا دوسرا کمزور ترین پاسپورٹ جبکہ جرمنی اور سویڈن کے شہری اپنے پاسپورٹ پر بغیر ویزہ کے اتنے ممالک کا سفر کر سکتے ہیں کہ دوسرے ممالک کے شہری ایساسوچ بھی نہیں سکتے ۔ پاسپورٹس کی درجہ بندی کرنے والی تنظیم آرٹن کیپیٹلز پاسپورٹ انڈیکس کے مطابق دنیا کے طاقتور ترین پاسپورٹس میں پہلا نمبر جرمنی اور سویڈن کا ہے جس کے شہری بغیر ویزہ کے 177 ممالک کا سفر کر سکتے ہیں۔ فن لینڈ، فرانس، اٹلی، سپین اور برطانیہ کے پاسپورٹس رکھنے والے 175 ممالک میں بغیر ویزہ کے جاسکتے ہیں جبکہ بیلجیئم، ڈنمارک، نیدرلینڈز اور امریکی شہری بغیر ویزہ کے 174 ممالک میں داخل ہو سکتے ہیں۔ پانچویں پر آسٹریا، جاپان اور سنگاپور ہیں جن کے شہری 173 ممالک میں بغیر ویزہ کے داخل ہو سکتے ہیں جبکہ 172 ممالک کے ساتھ کینیڈا، آئرلینڈ، جنوبی کوریا، لگسمبرگ، ناروے، پرتگال اور سوئٹزرلینڈ چھٹے نمبر پر ہیں۔یونان اور نیوزی لینڈ کے شہری 171 ممالک میں اس سہولت سے مستفید ہوسکتے ہیں، جس کے بعد آسٹریلیا ، مالٹا اور ہنگری، چیک ریپبلک اور آئس لینڈ بالترتیب آٹھویں، نویں اور دسویں نمبر پر ہیں۔دوسری جانب دنیا کے کمزور ترین پاسپورٹس کی بات کی جائے تو افغانستان سرفہرست ہے جس کے پاسپورٹ ہولڈر صرف 24 ممالک میں بغیر ویزہ کے داخل ہو سکتے ہیں جبکہ پاکستانی پاسپورٹ پر یہ سہولت صرف 29 ممالک کیلئے ہے اس فہرست میں تیسرا نمبر عراق کا ہے جس کے شہری بغیر ویزے کے 30 ممالک میں جا سکتے ہیں جبکہ صومالیہ 31 ممالک کے ساتھ چوتھے، شام 32 ممالک کے ساتھ پانچویں، لیبیا 36 ممالک کے ساتھ چھٹے، اریٹیریا، ایتھوپیا، ایران، نیپال، فلسطین اور سوڈان 37 ممالک کے ساتھ ساتویں، کوسوو، جنوبی سوڈان اور یمن 38 ممالک کے ساتھ 8 ویں، بنگلہ دیش، کانگو، لبنان، سری لنکا 39 ممالک کے ساتھ 9 ویں جبکہ برونڈی، شمالی کوریا اور میانمار 42 ممالک کے ساتھ 10 ویں نمبر پر ہیں۔اس فہرست سے انداز ہ ہوتاہے کہ کسی ملک کے ترقی وغیرترقی یافتہ ہونے پراس کے پاسپورٹ کی ویلیوایشن ہوتی ہے جبکہ یہ تنظیم پاسپورٹس کی رینگنگ کے دوران اس ملک کے حالات ،مسائل اورامن وامان کی صورتحال کومدنظررکھ کردرجہ بندی کرتی ہے ۔
دنیاکے طاقتوراورکمزورپاسپورٹس کن ممالک کے ہیں ؟پاکستان کتنے نمبرپرہے ،جانئے اس تفصیلی رپورٹ میں
7
اکتوبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں