سرینگر (این این آئی)مقبوضہ کشمیرہاتھ سے نکل نہیں رہا بلکہ نکل گیا،بھارتی فوجی طاقت سے جذبہ ایمان سے لبریز کشمیری ٹکراگئے،مقبوضہ کشمیر میں آج بھارتی فوجیوں نے لوگوں کو احتجاجی مظاہرے اور سرینگر میں اقوام متحدہ کے دفتر کی طرف مارچ کرنے سے روکنے کیلئے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جس سے سینکڑوں افراد زخمی ہوگئے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مارچ کی کال مشترکہ حریت قیادت نے مقبوضہ علاقے میں بھارتی فورسز کے مظالم سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانے کیلئے کنٹرول لائن پر بھارتی جارحیت سے متعلق ایک یادداشت اقوام متحدہ کے دفترمیں جمع کرانے کیلئے دی تھی ۔ مارچ کا مقصد اقوام متحدہ سے یہ مطالبہ بھی کرناتھا کہ وہ کشمیریوں کی خواہشات اور عالمی ادارے کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے بھارت پر دباؤ بڑھائے۔ حریت رہنماؤں نے لوگوں سے یہ بھی کہاتھا کہ وہ نماز جمعہ پولوویو گراؤنڈ ، ٹی آر سی گراؤنڈ اور دیگر قریبی پارکوں میں ادا کریں۔تاہم انتظامیہ نے مارچ کو روکنے کیلئے سرینگر اور دیگر بڑے قصبوں میں بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد تعینات کرکے کرفیو اور دیگر پابندیاں عائد کردیں۔ پابندیوں کی وجہ سے سرینگر کی تاریخی جامع مسجد اور دیگر بڑی مساجداور درگاہوں، امام بارگاہوں میں نماز جمعہ ادا نہیں کی جاسکی۔کرفیو اور پابندیوں کے باوجود ہزاروں لو گ سرینگر، بڈگام، گاندربل، بانڈی پورہ، کپواڑہ، اسلام آباد، بارہمولہ، سوپور، پلہالن، پامپور، پلوامہ، شوپیان، کولگام اور دیگر علاقوں میں سڑکوں پر نکل آئے اور مارچ کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے ’’پاکستان زندہ باد، ہم کیا چاہتے آزادی اور گو انڈیا گو بیک‘‘ جیسے فلک شگاف نعرے بلند کئے اور پاکستانی جھنڈے بھی لہرائے۔ بھارتی پولیس اور فوجی اہلکاروں نے متعدد مقامات پرمظاہروں کوروکنے کیلئے پیلٹ گن، فائرنگ اور آنسو گیس کا بے دریغ استعمال کیا جس سے سینکڑوں مظاہرین زخمی ہوگئے۔ دریں اثناء وادی کشمیرمیں بھارتی فورسز کی طرف سے شہریوں کے قتل عام اور دیگرمظالم کیخلاف آج مسلسل 91ویں روز بھی مکمل ہڑتال کی گئی ۔مشترکہ مزاحمتی قیادت نے یاداشت جو اقوام متحدہ کے دفتر میں پیش کی جانی تھی سرینگر میں ذرائع ابلاغ میں جاری کردی۔ یادداشت میں اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری پر زور دیاگیا ہے کہ وہ کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دینے کے ذریعے مسئلہ کشمیر حل کرنے کیلئے بھارت پر دباؤ بڑھائیں تاکہ خطے میں پائیدار امن یقینی بنایا جاسکے۔ قابض انتظامیہ نے غیر قانونی طور پر نظر بند دختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی اور ان کی ساتھی فہمیدہ صوفی پر کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کردیا ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد کشمیر شاخ کے رہنماؤں اور گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ حافظ حفیظ الرحمن نے آج اسلام آباد میں ایک ملاقات میں وزیر اعظم پاکستان کی کشمیر پالیسی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت نے مسئلہ کشمیر کو عالمی برادری کے ساتھ اس کے حقیقی تناظر میں اٹھایا ہے۔ اوسلو میں ناورے کے رکن پارلیمنٹ اور کرسچن ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین Kunt Arild Hareide نے پارلیمنٹ سے خطاب میں مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوجیوں کے مظالم کو اجاگر کیا اور مسئلہ کشمیر کے پر امن حل پرزوردیا ۔
بھارتی حکومت ،میڈیا اور بھارتی فوج کی جانب سے جنگی جنون کے دعوؤں کے بعدان کی اپنی فوج اور سرحدی علاقوں میں رہنے والے بھارتیوں کی صورتحال یہ ہے کہ لاہور کے بارڈر ایریا کے ساتھ ساتھ لگنے والے بھارتی دیہاتی علاقے نہ صرف خالی ہو چکے ہیں بلکہ بی ایس ایف کے اہلکار بھی فرنٹ پر بنی اپنی برجیوں کو خالی کر کے دو، دو کلومیڑپیچھے مورچوں میں جا چکے ہیں۔بھارتی سرحدی علاقے رتن کورڈ، اٹاری ، آرزووالی ، پل کنجری اور دیگر دیہات نہ صرف خالی ہو چکے ہیں بلکہ جنگ کے خوف سے وہاں کے رہائشی کھڑی فصلوں کو چھوڑ کر محفوظ علاقوں میں جاچکے ہیں۔چار روز سے ان علاقوں میں نہ کوئی کسان اور نہ ہی بھارتی فوجی نظر آ رہے ہیں۔پل کنجری چیک پوسٹ سمیت دیگر برجیوں پر بھی بھارتی فوجی نظر نہیں آ رہے۔جبکہ دوسری جانب بھارتی سرحد سے 20 فٹ دوری پر پاکستانی کسان بے خوف وخطر نہ صرف اپنے کام میں مصروف ہیں بلکہ پاکستانی رینجرز کے جوان بھی سخت گرمی میں اپنے مورچوں پر چاق وچوبند نظر آ رہے ہیں۔پاکستانی کسانوں کا جذبہ حب الوطنی اتنے عروج پر ہے کہ وہ سینوں پر پاکستانی پرچم سجائے فصلوں کی کٹائی کی بجائے ملک کی حفاظت کے لیے تیار کھڑے ہیں۔ان کسانوں کا کہنا ہے کہ ہمیں کوئی خوف نہیں ہے اگر بھارتی جنگ کریں گے تو ہم اپنی فوج کے ساتھ مل کر ان سے لڑیں گے ہم اپنے دیہات کسی قیمت پر خالی نہیں کریں گے ہم بزدل نہیں پاکستانی ہیں اس سے بڑھ کر مسلمان ہیں ملک کی حفاظت کرنا صرف فوج کا کام ہی نہیں ہمارا بھی فرض ہے کہ اپنے وطن کی سرحدوں کی حفاظت کریں۔جس دن سے یہ جنگی جنون شروع ہوا ہے ہم بھارتی سرحد کے زیادہ قریب ہو کر کام کرتے ہیں اور ہر روز یہ دعا مانگتے ہیں کہ جنگ شروع ہو توہم بھارتیوں کو مزہ چکھاسکیں۔ کسانوں نے کہا کہ اگر جنگ ہوئی تو پھر ہم امرتسر جا کر اپنی فصلیں کاشت کریں گے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بڑی تعداد میں بھارتی فوجیوں نے پاکستان سے جنگ کے خوف کی وجہ سے چھٹیوں کی درخواستیں دے دی تھیں۔ بھارت جنگی جنون کا شکار تو نظر آتا ہے لیکن بھارتی فوجی پاکستان کا مقابلہ کرتے ہوئے خائف ہیں۔