لندن(این این آئی)برطانوی ماہرین کی جانب سے جاری کی گئی ایک نئی رپورٹ میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ایشیائی نژاد برطانوی مردوں کی جنوبی ایشیا میں شادیاں کر کے عورتوں سے غیر مناسب سلوک اور ان کو کچھ عرصہ بعد ہی چھوڑ دینے کے عمل کو گھریلو تشدد کے طور پر دیکھا جائے۔میڈیارپورٹس کے مطابق برطانیہ کی لنکن یورنیورسٹی سے وابستہ ماہرین کے بقول یہ مرد اپنی بیویوں کے خاندان والوں سے ہزاروں پاؤنڈ لیتے ہیں اور ان عورتوں کو سسرال میں غلاموں کی طرح رکھا جاتا ہے۔رپورٹ میں ان عورتوں کو ’عارضی بیویاں‘ کہا گیا ہے اور رپورٹ کے مطابق ان عورتوں کے ساتھ عموماً غیر انسانی سلوک کیا جاتا ہے اور جب یہ برطانیہ آتی ہیں یا زیادہ تر جب یہ بھارت میں ہی ہوتی ہیں انھیں ان کے خاوند چھوڑ دیتے ہیں۔اس طرح کے حالات کا شکار ہونے والی خواتین اپنے ساتھ پیش آنے والے ایسے واقعات کو اکثر دوسروں سے چھپاتی ہیں یہی وجہ ہے کہ ماہرین کو بھارت سے تعلق رکھنے والی ایسی 57 خواتین کو تلاش کرنے میں ایک سال کا عرصہ لگا۔شادی کے بعد ان کا شوہر ایک ماہ تک انڈیا میں ان کے ساتھ رہنے بعد برطانیہ واپس آگیا۔ سونیتا کو امید تھی کہ کچھ عرصے بعد وہ واپس آ کر اسے بھی اپنے ساتھ برطانیہ لے جائے گا لیکن پھر حالات خراب ہونا شروع ہوگئے۔سونیتا کا کہنا تھا کہ وہ ایک سال تک واپس نہ آیا، میں جب بھی اس سے پوچھتی کہ انڈیا کب آؤ گے تو وہ ٹال دیتا۔ وہ ہم سے بہت سے چیزوں کا مطالبہ کرتا تھا ، کبھی فرنیچر اور کبھی پیسے کا۔ان کے مطابق جنوبی ایشیا کا معاشرہ ایسا ہے کہ وہاں اگر عورت کو اس کا شوہر چھوڑ دے تو عورت کی زندگی تباہ ہو جاتی ہے۔ماہرین کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ میں برطانوی ریاست سے سفارش کی گئی ہے کہ شادی کے بعد عورتوں کو چھوڑنے کے عمل کو گھریلو تشدد کی قسم تسلیم کیا جائے اور بے شک یہ خواتین کبھی برطانیہ آئی بھی نہ ہوں انھیں تحفظ فراہم کیا جائے۔اس حوالے سے برطانوی وزارتِ داخلہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ’ حکومت شادی یا کسی بھی رشتے میں تشدد برداشت نہیں کرے گی۔ ہم بڑھ چڑھ کر غلامی، زبردستی کی شادی اور گھریلو تشدد کے خلاف اقدامات اٹھاتے رہے ہیں اور مستقبل میں بھی اٹھاتے رہیں گے