کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)کراچی آفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر وجاہت حسین نے سندھ حکومت کی جانب سے نئے مالی سال کے بجٹ میں50 ہزار نوکریوں کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے لیکن ساتھ ساتھ کراچی کو کوٹہ سسٹم کے عذاب سے نکال کر50 فیصد حصہ دینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے یہ بات گزشتہ روز سہیل اختر کی رہائش گاہ پر منعقدہ افطار پارٹی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر چیف پیٹرن عبدالکبیر قاضی، الطاف میمن، مرکزی چیئرمین سہیل اختر، نائب صدر عبدالحفیظ انصاری ، جنرل سیکریٹری اے ایم قائم خانی، جوائنٹ سیکریٹری شکیل احمد،فنانس سیکریٹری شہنیلہ خان دیگر عہدیداران لبنی، ناہید، محمد کاشف، عاطف جاوید، ڈاکٹر طاہر، ڈاکٹر غزالہ، ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین عدنان آرائیں، نوید سعید، عبدالعزیز، محمد جبار، روبینہ یاسمین، صباحت، خالد حسین، نرگس، نگہت پروین،نوید اختر، یاسمین جعفری کے علاوہ معززین کی بڑی تعداد موجود تھی۔ وجاہت حسین نے کہا کہ کراچی کی لاوارثی نے شہر کو موئن جو دڑو میں لا کر کھڑا کردیا ہے ۔ میئر کراچی چھ ماہ سے الیکشن سے دور ہے اسکے آنے سے پہلے ماسٹر پلان، سولڈ ویسٹ، چارجڈ پارکنگ، ڈیولپمنٹ ورکس، کے ڈی اے، واٹر بورڈ سمیت مختلف محکموں کو چھین لیا گیا ہے۔ تعصب کی حد انتہا یہ ہے کہ میئر کراچی کو کے ڈی اے کی گورننگ باڈ ی کا رکن تک نہیں بنایا گیا، واٹر بورڈ کی چیئرمین شپ، دیگر ادروں میں کے ایم سی میئر کی نمائندگی کا حق بھی چھین لیا گیا ہے۔ کے بی سی اے (کے ایم سی)ونگ بحال نہیں کیا گیا۔ آکٹرائے بحال نہیں کیا گیا۔نہ ہی اسکا شیئر بڑھا یا گیا ہے۔ کے ایم سی کو یتیم ادارہ بنا دیا گیا ہے جبکہ کے ڈی اے بھی یتیم ادارہ بن جائے گا۔ جوش میں ہوش کھو کر یہ ادارہ بحال تو کرالیا گیا لیکن نہ اسکے پاس پروجیکٹ ہیں نہ وسائل۔ انہوں نے کہا کہ میئر کراچی کو اختیارات نہ دیئے گئے تو یہ سمجھنے پر مجبور ہوں گے کہ سندھ حکومت نیا صوبہ بنانے کے لئے بے چین ہے اور لڑاؤ اور حکومت کرو کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ہم کوئی سیاسی لوگ نہیں ہیں لیکن کراچی کے افسر ہونے کے ناطے کراچی کا درد رکھتے ہیں۔وجاہت حسین نے مطالبہ کیا کہ کراچی والوں کے دکھ درد کا ازالہ کیا جائے۔ پرویز مشرف کی طرح وفاق اور صوبہ کم از کم200 ارب کراچی کی ترقی کے لئے پیکیج دے ورنہ بدلتی صورتحال کے ذمہ دار ارباب اقتدار ہوں گے۔