لندن(نیوزڈیسک)بچے اپنی مرضی سے کئی کام کرتے ہیںجن میں سے کچھ اس قدر خطرناک ہوتے ہیں کہ والدین کو سمجھانا پڑتا ہے کہ یہ حرکت ان کے لئے اچھی نہیں۔اس کی وجہ یہ ہے کہ والدین کو یہ علم ہوتا ہے کہ اس طرح بچوں کی صحت یا جان کو خطرہ ہوتا ہے لیکن بعض اوقات والدین کو بھی علم نہیں ہوتا اور وہ لاعلمی میں بچوں کو منع نہیں کرتے۔
اس طرح بیٹھنے کو Wپوزیشن کہا جاتا ہے جس میں بچے اپنی دونوں ٹانگوں کوگٹنوں کے بل موڑ کر اس طرح بیٹھتے ہیں کہ جسم کا تمام بوجھ زانوں اور چوکلوںپر ہوتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ جب بچے اس طرح بیٹھتے ہیں تو چوکلوں پر بوجھ ہونے کی وجہ سے یہ خطرہ ہمیشہ موجود رہتا ہے کہ چوکلے کی ہڈی اپنی جگہ سے کھسک جاتی ہے اور ساتھ ہی اس جگہ کے پٹھے بھی متاثر ہوکر کھچاﺅ کا شکار ہوجاتے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح بیٹھنے سے نہ صرف چوکلے اور پٹھے بلکہ نچلا دھڑ بھی تناﺅ کا شکار رہتا ہے اور جب اس طرح بیٹھنے کی عادت پختہ ہوجاتی ہے تو آنے والی زندگی میں ہڈیوں کے درد جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ بچے کو کھیل کود میں بھی تکالیف کا سامنا کرنا پڑے۔ان کا مزید کہنا ہے کہ اس پوزیشن میں بیٹھنے سے بچہ اپنے بازوﺅں اور ہاتھ کو صحیح طریقے سے نہیں ہلاپاتااور اوپر والے دھڑ میں بھی مسائل پیدا ہونے لگتے ہیں۔ماہرین ہڈی کا کہنا ہے کہ بچوں کو اس بات کا علم نہیں ہوتا کہ انہیں کس طرح بیٹھنا ہے اور جب والدین اوائل عمری میں اپنے بچوں کو اس طرح بیٹھتے ہوئے دیکھیں تو انہیں منع کریں تاکہ یہ عادت مستقل نہ ہوجائے۔آپ چاہیں تو بچے کو دیگر طریقوں سے بیٹھنے کا کہہ سکتے ہیں ۔
اپنے بچوں کو ایسے بالکل نہ بیٹھنے دیں کیونکہ ۔۔۔
14
مئی 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں