یوکرائن (نیوزڈیسک)تیس سال پہلے یوکرائن کے چرنوبل ایٹمی ری ایکٹر کی تابکاری سے شدید متاثرہ بچی اوکسانا ماسٹرز آج ایک مشہور ایتھلیٹ ہے۔ ا±سے ایک امریکی خاتون گے ماسٹرز نے گود لے کر امریکا میں پروان چڑھایا۔اوکسانا ماسٹرز کی ایک ٹانگ نو سال کی عمر میں اور دوسری چودہ برس کی عمر میں کاٹی جانا پڑی تھیچرنوبل کے ایٹمی ری ایکٹر میں چھبیس اپریل 1986ئ کا حادثہ دنیا بھر میں اپنی نوعیت کا بدترین واقعہ گردانا جاتا ہے۔ تب یا تو اوکسانا ماسٹرز کی والدہ کسی ایسے علاقے میں رہتی تھی، جو حادثے کی جگہ سے قریب تھا یا پھر ا±س کی والدہ نے تابکاری سے آلودہ خوراک کھائی تھی، جس کی وجہ سے اوکسانا معذور پیدا ہوئی۔ بعد میں یہی بچی پیرالمپکس میں کشتی رانی اور کراس کنٹری اسکی انگ میں تین مرتبہ تمغے جیتنے والی کھلاڑی بنی۔امریکی شہر لاس اینجلس میں ہونے والے اسپیشل اولمپکس گیمز میں پاکستان کے لئے کانسی کا تمغہ جیتنے والی گیارہ سالہ نایاب بی بی سمجھتی ہے کہ معذوری کوئی کمزوری نہیں ہوتی، اگر خود پر یقین اور بھروسہ ہو تو کامیابی ضرور ملتی ہے آج بدھ کے روز سے لندن میں پیرا لمپکس کا آغاز ہو رہا ہے۔ اس میں 166 ملکوں کے چار ہزار دو سو معذور کھلاڑی شرکت کر رہے ہیں۔ برطانیہ میں پیرالمپکس کا دوبارہ انعقاد چھ دہائیوں سے زائد عرصے کے بعد ہو رہا ہے۔ بیجنگ پیرالمپکس : پاکستانی ایتھلیٹ نے چاندی کا تمغہ حاصل کر لیاپاکستانی ایتھلیٹ حیدر علی نے بیجنگ پیرا لمپک مقابلوں میں چاندی کا تمغہ حاصل کر کے اس میگا ایونٹ میں پاکستانی نقطہ نظر سے ایک نئی تاریخ رقم کر دی ہےچھبیس سالہ اوکسانا ماسٹرز تب ساڑھے سات برس کی تھی، جب ا±سے امریکی پیتھالوجسٹ گے ماسٹرز نے گود لیا۔ اب برسوں بعد اوکسانا ماسٹرز ایک بار پھر اپنے آبائی وطن گئی تو بچپن کی کچھ کچھ یادیں لوٹ آئیں۔ ا±سے یاد آیا کہ ا±س کے پاس ٹیڈی بیئر جیسا کوئی کھلونا نہیں ہوتا تھا، جسے وہ اپنے ساتھ لپٹا کر سو سکے، وہ ہر وقت بھوک سے بے حال رہا کرتی تھی اور ہر وقت یہ امید باندھے رکھتی تھی کہ کوئی ماں آئے گی اور اسے یتیم خانے سے گھر لے جائے گی۔