کانگو (نیو زڈیسک)انسانی حقوق کے عالمی ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایپل، سام سنگ اور سونی کے ساتھ بہت سی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر الزام لگایا ہے کہ وہ جن معدنیات کا استعمال کرتی ہیں ان کے بارے میں اس بنیادی نکتے کی جانچ نہیں کرتیں کہ آیا اس کے حصول میں بچوں کی مشقت تو شامل نہیں۔ان کمپنیوں نے کہا ہے کہ اطفال کی مزدوری کے متعلق ان کی ’زیرو ٹالرینس‘ یعنی بالکل ہی برداشت نہ کرنے کی پالیسی ہے۔جمہوریہ کانگو میں کوبالٹ دھات کی کان کنی پر مبنی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس میں سات سال کی عمر تک کے بچے انتہائی خطرناک حالات میں کام کرتے ہیں۔خیال رہے کہ لیتھیم آئیون بیٹریاں بنانے میں کوبالٹ انتہائی اہم جزو ہے۔کانگو میں دنیا کا 50 فیصد کوبالٹ پیدا ہوتا ہے اور ایمنسٹی کے مطابق ان علاقوں میں کام کرنے والوں کو طویل مدتی صحت کے خطرات لاحق ہیں جبکہ انھیں مہلک حادثات کا سامنا رہتا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ستمبر سنہ 2014 سے دسمبر سنہ 2015 کے درمیان کم از کم 80 کان کن کانوں میں ہلاک ہوئے۔ اس میں ان بچوں کے شواہد بھی شامل ہیں جو مبینہ طور پر ان کانوں میں کام کرتے ہیں۔عالمی ادارے یونیسیف کا کہنا ہے کہ کہ جنوبی کانگو میں تقریبا 40 ہزار بچے کانوں میں کام کرتے ہیں۔ عالمی ادارے یونیسیف کا کہنا ہے کہ کہ جنوبی کونگو میں تقریبا 40 ہزار بچے کانوں میں کام کرتے ہیں رپورٹ کے جواب میں ایپل کمپنی نے کہا: ’ہم اپنے سامان فراہم کرنے والے سلسلے میں بچوں کی مزدوری کو برداشت نہیں کرتے اور ہم اس بات پر فخر محسوس کرتے ہیں کہ ہم نے اس صنعت میں نئے حفاظتی اقدامات کے شعبے میں رہنما کام کیا ہے۔‘سام سنگ کا بھی کہنا ہے کہ اس کی ’زیرو ٹالرینس کی پالیسی‘ اپنا رکھی ہے اور وہ بھی مستقل طور پر اپنے سپلائی کرنے والوں کی سخت جانچ کرتا ہے۔سونی نے کہا کہ ’ہم لوگ اپنے سپلائر کے ساتھ انسانی حقوق اور بچوں کی مزدوری کے متعلق معاملات پر کام کررہے ہیں۔