برلن (نیو زڈیسک) جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق مسئلہ یہ نہیں ہے کہ گرین لینڈ میں اتنی زیادہ مقدار میں برف پگھل چکی ہے بلکہ مسئلہ یہ ہے کہ حالیہ برسوں کے دوران برف کے پگھلاو میں ڈرامائی حد تک تیزی آئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ گرین لینڈ پر 2003 تک سالانہ تقریبا 75 گیگا ٹن برف پگھلتی تھی لیکن اس کے بعد برف پگھلنے کے عمل میں تین گنا اضافہ ہوا ہے اور اب سالانہ بنیادوں پر یہ 186 گیگا ٹن سے زائد پگھل رہی ہے۔ ماحولیاتی تبدیلیوں اور زمینی درجہ حرارت میں اضافےکی وجہ سے دنیا بھر میں برف پگھلنے کا عمل جاری ہے اور سطح سمندر میں اضافہ ہو رہا ہے۔ لیکن اب سائنسدانوں کا خیال ہے کہ سطح سمندر میں پچیس ملی میٹر کا اضافہ گرین لینڈ کے گلیشئرز کے پگھلنے کی وجہ سے ہوا ہے۔ یہ مجموعی سطح سمندر میں اضافے کا اٹھارہ فیصد بنتا ہے۔ماہرین کے خیال میں 12 ویں صدی سے لے کر 19 ویں صدی کے آغاز تک گرین لینڈ میں برفانی دور تھا اور اس دوران یہ علاقہ مکمل طور پر برف میں ڈوبا ہوا تھا۔ اس کے بعد گرم موسم کا آغاز ہوا اور گلیشئرز نے سکڑنا شروع کر دیا۔ ماحولیاتی ادارے این او اے اے کی رپورٹ کے مطابق آرکٹک بھی گرم ہوتا جا رہا ہے۔ آرکٹک میں درجہ حرارت اوسط سے ایک اعشاریہ تین گریڈ سیلسیس زائد ریکارڈ کیا گیا ہے اور ایسا گزشتہ 115 برسوں میں نہیں ہوا ہے۔ وہاں 20 ویں صدی کے آغاز سے لے کر اب تک درجہ حرارت تین گریڈ زیادہ ہو چکا ہے