واشنگٹن(نیوز ڈیسک ) امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا نے انکشاف کیا ہے کہ مریخ پر خلائی سٹلائٹ ’روور کے ذریعے موصول ہونے والی تصاویر میں نظر آنے والا گنبد کسی ایلین نے بنایا ہے۔ ناسا کے ماہرین کا کہنا ہے کہ مریخ پر ملنے والے گنبد سے پتا چلتا ہے کہ مریخ پر قدیم تہذیب موجود تھی۔ ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ گبند کے درمیان میں ایک لائٹ جل رہی ہے جو گنبد کے مٹیلک اور سورج کی روشنی سے منعکس شعاﺅں کی وجہ سے ہو سکتی ہے۔ گنبد کی مریخ پر موجودگی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ ماضی میں کسی ایلین نے اسے بنایا ہو گا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ممکن ہے کہ مریخ کی قدیم تہذیبوں نے اس طرح کی عمارتیں بنائی ہوں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مریخ پر ملنے والے گنبد کے مشابہ گنبد چاند پر موجود ہے اور ممکن ہے کہ مریخ پر قدیم دور میں زندگی ہو اور قریب وقت ’روور‘ سے کسی ایلین کا ڈھانچہ سے مل جائے۔ رواں سال ماہرین نے انکشاف کیا تھا کہ مریخ پر انہیں اہرام مصر سے ہو بہو ملتا گاڑی کے سائز کا پرامڈ ایک تصویر میں دیکھائی دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ ہو سکتا ہے کہ مریخ پر ملنے والے پرامڈ کا باقی حصے مریخ کی چٹانوں کے نیچے دب گیا ہو جبکہ مریخ کے پرامڈ کا ڈیزائن اور پرفکٹ بناوٹ اس بات کا ثبوت ہے کہ اسے کسی قدیم ایلین تہذیب نے تعمیر کیا ہے نا کہ یہ روشنی اور سایے کے عکس کی وجہ سے ہے۔ گذشتہ سال نومبر میں ایک خاتون جو ڈان سٹیئر ٹیم کے ساتھ کم کر رہی تھی نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے سرخ سیارے پر ایک انسان کو بھاگتے ہوئے دیکھا تھا۔ خاتون نے امریکی ریڈیو سٹیشن کوسٹ ٹو کوسٹ میں کہا کہ یہ اس کی زندگی کی سب سے بڑا راز ہے مگر ناسا کے ماہرین نے خاتون کی تھیوری کو ماننے سے انکار کر دیا جبکہ خاتون کا کہنا تھا کہ ناسا کے چھ مزید افراد نے بھی اس انسان کو دیکھا تھا۔ ناسا کے ماہر برانڈبرگ کی تھیوری کے مطابق مریخ پر قدیم تہذیب موجود تھی جو کسی نیوکلیئر حملے میں ہلاک ہو گئی۔ ڈاکٹر برانڈبرگ نے مریخ کی تہذیبوں کو سائڈونیئنز اور اٹوپیئیز کا نام دیتے ہوئے کہا کہ ان تہذیبوں کی نسل کشی کے ثبوت آج بھی مریخ پر موجود ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ زمین پر کسی بھی لمحے حملہ ہونے کے خدشات موجود ہیں اس لیے مریخ پر زندگی اور باشندوں کی چھان بین کے لیے ایک خاص مشن تیار کیا جا رہا ہے تاکہ اندازہ ہو سکے زمین پر حملہ آور ہونے والے کیا اور کیسے ہیں۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں