بدھ‬‮ ، 15 جنوری‬‮ 2025 

عالمی قوانین عوامی شخصیات کی نجی زندگی سامنے لانے کی اجازت دیتے ہیں

datetime 4  ‬‮نومبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہو(نیوزڈیسک) بین الاقوامی قوانین عوامی رہنائوں کی نجی زندگی پربات کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔ زیادہ تر عالمی شخصیات یقیناً میڈیا کی پہنچ سے استفادہ کرتے ہوئے اخبارات، ریڈیو اور ٹیلی ویژن چینلز کے ذریعہ اپنے ووٹرز، حامیوں اور معاشرے کے مختلف طبقات تک اپنا پیغام پہنچاتے ہیں۔ اسی طرح یہ عوامی مفاد میں ہے کہ ان کی نجی زندگیوں کے بارے میں بھی اطلاعات شائع اور نشر کی جائیں۔ دوسری جانب عوامی شخصیات یہ دلیل دیتی ہیں کہ انہیں پرائیویسی کا زیادہ حق حاصل ہے۔ اس سلسلے میں حق اور مخالفت میں درجنوں دلائل ہیں۔لیکن دنیا بھر میں عام طور پرمیڈیا عوامی شخصیات کی کسی لغزش ، غلطی یا غیر اخلاقی فعل پر انتائی بے رحم ہوجاتا ہے گوکہ حالیہ طلاق پر عمران خان سے ہمدردی ہونی چاہئے جو11 برسوں میں ان کی اپنی نوعیت کی دوسری ٹریجڈی ہے۔ انہیں یہ الزام قبول کرنا چاہئے کہ انہوں نے خود میڈیا کو اپنی ذاتی زندگی کی تشہیرکرنے کی اجازت دی۔ بنیادی طور پر عمران خان نے فرانس کے سابق صدر نکولاس سرکوزی کی طرح میڈیا کے حوالے سے مشکلات کو خود دعوت دی۔ یہ وہی میڈیا ہے جس نے عمران خان کو شہرت کی بلندیوںانہیں اور انکی پارٹی تحریک انصاف کو اکتوبر2011 میں لاہور ریلی کے بعد مقبولیت کی انتہا پر پہنچایا۔2008 میں جب اس وقت فرانس کے صدر سرکوزی نے بھارت کا دورہ کیا تو وزیر مملکت خارجہ ششی تھرور نے ایک بھارتی اخبار کی 27 جنوری2008 کی اشاعت میں لکھا کہ سرکوزی نے اپنی نجی زندگی کو عوامی جانچ پڑتال کیلئے کھول دیا ہے۔ جب وہ اپنی گلوکارہ اور اداکارہ خاتون ساتھی کو غیر ملکی دوروں پر ساتھ لے گئے۔ بہر حال یہ سب کچھ وہ ہے جو مغربی معاشروں میں ہوتا ہے امریکی صدور کی جنسی لغزشیں اس وقت تک زیر بحث نہیں آئیں جب تک کہ اس وقت امریکی صدر بل کلنٹن اور مونیکا لیونسکی کا اسکینڈل سامنے نہیں آگیا۔ فرانس میں بھی سابق صدور کے بارے میں باور کیا جاتا ہے کہ ان کے بھی غیر عورتوں سے تعلق رہے۔ لیکن پریس میں یہ کبھی زیر بحث نہیں آئے۔ یہ صدر فرانسوا مترا ں کی موت کے بعدہی منکشف ہوا کہ ان کے ایک عورت سے تعلقات تھے جس سے انکی ایک بیٹی بھی ہے۔ جو پہلی بار ان کے جنازے پر سامنے آئی تھی۔ سرکوزی کے بھی ایک معروف صحافی خاتون سے تعلقات رہے۔ لیکن اس کا ذرائع ابلاغ میں کبھی ذکر نہیں ہوا۔ صحافتی رویوں کے اقدار کے حوالے سے پی سی آئی پرائیویسی کو انسانی حق کے طورپر تسلیم کرتی ہے لیکن اس پرائیویسی کا انحصار متعلقہ شخص اور حالات پرمنحصر ہوتا ہے۔ بھارت میں اطلاعات تک رسائی اور میڈیا کے ذریعہ اس کے فروغ کو آئینی تحفظ حاصل ہے۔ لیکن بعض پابندیوں کے باوجود بھارتی میڈیا نے معروف سیاست دانوں کے جنسی اسکینڈلز کو اجاگر کیا۔ 2009 میں آندھرا پریش کے گورنر نارائن دت تیواری کو اخلاق باختگی کے الزام پر مستعفی ہونا پڑا۔روزنامہ جنگ کے معروف صحافی صابرشاہ کی رپورٹ کے مطابق اداکارہ جیا پرادا نے سماج وادی پارٹی کے رہنماء اعظم خان پر اپنی جعلی عریاں تصاویر تقسیم کرنے کاالزام لگایا۔ 2008 میں اسی طرح کے اسکینڈل میں ملوث ہونے پر اڑیسہ کے ایک وزیر من موہن سمال کو مستعفی ہونا پڑا۔2005 میں بی جے پی رہنماء سنجے جوشی داد عیش دیتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے۔2003 میں یو پی کے وزیر امرمانی ترپاٹھی کو اپنی گرل فرینڈ مدھومتی شکلا کے قتل کے الزام میں جیل کی ہوا کھانا پڑی۔ اسی طرح کے کیسزمیں اتر کھنڈ کے سابق وزیر مالیات ہرک سنگھ روات، کیرالہ کے سیاست دان کنجالی کئی، اڑیسہ کے وزیر اعلیٰ پٹنائیک، سابق وزیر دفاع جگ جیون رام کے بیٹے سریش رام ملوث پائے گئے۔ امریکا میں جب تک پیشگی بندش نہ ہو میڈیا’’ اطلاعات‘‘ کی فراہمی میں آزاد ہے لیکن اس حوالے سے وہی ذمہ دار ہوتے ہیں۔ اگر کسی شخص کی پرائیویسی میں غیر قانونی مداخلت کی جائے تو اس ذریعہ ابلاغ پر مقدمہ ائر کیا جاسکتا ہے۔ کسی کی پرائیوسی میں مداخلت بے جا کی عام مثالوں میں پرائیویٹ پراپرٹی میں بلا اجازت گھس آنا، خفیہ کیمرے وغیرہ لگانا یا مسلسل پیچھا کرنا شامل ہے۔ فوٹو گرافر رون گلیلا کا کیس ایک مثالی ہے۔ عدالت نے اس کے رویہ کو مداخلت بے جا قرار دیتے ہوئے عدالتی ریلیف فراہم کیا۔ فوٹو گرافر معروف امریکی خاتون جیکو لین اوناسس (35ویں امریکی صدر جان ایف کینیڈی کی بیوہ جنہوں نے دوسری شادی کرلی تھی) اور ان کے بچوں کے تصاویر بنانا چاہتا تھا۔ عدالت نے اپنے حکم میں فوٹو گرافر کے جیکی کے 25 فٹ قریب آنے پر پابندی لگادی۔ سب کو علم ہے کہ امریکی میڈیا نے اس وقت کے صدر بل کلنٹن کو ان کے مونیکا لیونسکی کے ساتھ تعلقات پر کیسا رگڑا تھا۔ طلاق کے معاملے پر امریکی میڈیا کو متاثرہ فریقین بے رحم قرار دیتے ہیں۔مثلاً امریکی میڈیا نے سابق امریکی نائب صدر نیلسن راک فیلر کیلئے طلاق کی کاسٹ کو ڈراونا بنادیا۔ طلاق کے باعث وہ 1964 کے صدارتی الیکشن میں ری پبلکن کی نامزدگی حاصل نہیں کرسکے تھے۔ 1962 میں راک فیلر نے شادی کے 31 سال بعد اور پانچ بچوں کی موجودگی کے باوجود اپنی اہلیہ میری کلارک کو طلاق دے دی تھی جس پر میڈیا نے طوفان برپا کردیا تھا۔ امریکی، برطانوی، روسی، بھارتی میڈیا نے کئی عالمی رہنمائوں، حکمرانوں، کھلاڑیوں اور معروف شخصیات کی طلاقوں کی شہ سرخیوں کے ساتھ خبریں چھاپیں اور تبصرے کئے۔ روسی صدر پوتن نے 2013 میں اپنی اہلیہ کو شادی کے 30 برس بعد طلاق دے دی۔ اس سے قبل افواہیں سامنے آئیں تھیں کہ وہ اولمپک گولڈ میڈل جمناسٹ الینا کے ساتھ ڈیٹس پر جاتے ہیں۔ سابق فرانسیسی صدر نکولس سرکوزی ملک کے پہلے صدر بن گئے جنہوں نے اس منصب پر ہوتے ہوئے اپنی اہلیہ سیلیا کو 2007 میں طلاق دے دی تھی اور ایک سال بعد گلوکارہ اور سابق ماڈل کارلا برونی سے دوسری شادی کرلی تھی۔ اٹلی کے سابق وزیراعظم برلسکونی، گوئٹے مالا کے صدر الوروکولم، لیجنڈ جنوبی افریقی صدر نیلسن منڈیلا، وینزویلا کے سابق صدر ہوگو شاویز، یونانی وزیراعظم آندرے پاپا ندریو، پیرو کے سربراہ مملکت البرٹوفیوجی موری، سویڈن کے وزیراعظم ہانس گوران، سوئیڈن کے ایک وزیراعظم فریڈرکرینفلڈ، پیرو کے سربراہ ایلن گارشیا، پرنس کریم آغا خان، کرکٹر محسن حسن خان، ظہیر عباس، سرفراز نواز،گارفیلڈ سوبر،آئن چیپل، انڈریو فلنٹوف ، گریم اسمتھ، ایان بوتھم، شعیب ملک، انڈین سابق بالر جیو گل سری ناتھ، دنیش کارتک ، انگلینڈ کے کرکٹر مونٹی پنیسر، روی شاستری، شین وارن، اظہر الدین ، سنتھ جے سوریا، کلائیو لائڈ، ہرشلگبز، جونٹی روھوڈز، بریٹ لی، ڈیرن گو،گراہم تھروپ، ڈومینک کورک قلینت ڈی فرائز، رام پرکاش،کرس کائوڈرے، کینیا کے مورس ادمبو، پاکستانی ٹینس اسٹار اعصام الحق، کرس ایورٹ لائڈ، جان لائیڈ، گولف لیجنڈ ٹائیگر ووڈ، جان میکنرو، جسٹس ہینسن، بوجورن بورگ، آندرے اگاسی، اسٹیفی گراف، مائیک ٹائیسن، سائیکلنگ چیمپئن لانس آرمسٹرو نگ ، مائیکل جارڈن اورگولفر گریگ نار من طلاق دینےوالوں میں شامل ہیں۔ جب ہالی وڈ اسٹار لند سے لوہان کوکین رکھنے کے الزام میں 2007میں گرفتارہوئیں توامریکی میڈیاان کےپیچھےپڑ گیاتھا، ایک اور ہالی وڈ اسٹارپیرس ہلٹن 2006 اور2007میں ڈرائیونگ لائسنس نہ ہونےپر گرفتارہوئیں تو میڈیا نے ان کی زندگی اجیرن کردی، آنجہانی گلوکار مائیکل جیکسن پر 13سالہ بچےکے ساتھ زیادتی کا الزام لگا اورمیڈیا نے ان کی زندگی کوڈرائونا خواب بنادیا، باکسرمائیک ٹائیسن نے 1992 میں ایک خاتون کے ساتھ زیادتی کے الزام میں چھ سالہ سزاپائی تو میڈیا نےانہیں پریشان کردیا،میڈیا نے جنیفر کیپریاٹی کومیری جونا رکھنے پرسخت تنقید کانشانہ بنایا۔ میڈیا نے کئی صدور، وزرا اعظم، سیاستدانوں، کھلاڑیوں سمیت درجنوں معروف شخصیات کے اسکینڈلز کو اچھالا جس کے نتیجے میں کئی کو سزا ہوئی، گرفتار ہوئے، جرمانہ ہوا اور اپنے عہدوں سے ہاتھ دھونا پڑا۔ ان میں آئی ایم ایف کے سابق مینیجنگ ڈائریکٹر اسٹراس کہان، فرانسیسی وزیر ثقافت فریڈ ر ک متراں، امریکی صدر کینیڈی، اسرائیلی صدر موشے کستوف، اطالوی وزیراعظم برلسکونی، نکاراگوا کے سابق صدر ڈینیل اورٹیگا، زمبابوے کے سابق صدر کنان بنانا، سابق امریکی نائب صدر الگور، ملائیشیا کے سابق نائب وزیراعظم انور ابراہیم، امریکی سپریم کورٹ کے جج کلارنس تھامس، امریکی صدر اوباما کے سوتیلے بھائی سیمسن اوباما، انڈونیشی سیاستدان یحییٰ زینی، چینی وزیر خزانہ جن رینگ کنگ، یورپی کمیشن کے نائب صدر گنترور ہائون، کئی امریکی سینیٹرز باب پیکورڈ، برنی فرینک، جیمز میک گریوری، جیسی جیکسن، گیری کونڈت، ایوسٹ اسپیٹرز، فریڈرک رچمنڈ، نیل گولڈ، جیری اسپرنگر وغیرہ شامل ہیں۔ برطانوی میڈیا شاہی خاندان بشمول ملکہ ایلزبتھ، لیڈی ڈیانا، پرنس چارلس، شہزادی فرگوسن، پرنس اینڈریو، قانون سازوں، شہرت یافتہ کھلاڑیوں کی ذاتی زندگی کی رپورٹنگ میں بے رحمی کا مظاہرہ کرتا رہا ہے۔ صدر اوباما کے چھوٹے سوتیلے بھائی سیمسن اوباما کو جب جنسی الزامات سے متعلق جھوٹ بولنے پر برطانیہ میں داخلے سے روک دیا گیا تو برطانوی میڈیا نے خوب نمک مرچ لگاکر خبریں شائع کی تھی

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



افغانستان کے حالات


آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…