ریاض(نیوزڈیسک) فیس بُک، ٹویٹر سمیت سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ویڈیوز اور تصاویر کے ذریعے ہتک عزت کا نشانہ بننے والے افراد اب اپنی رہائش گاہ کے قریبی پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کروا سکتے ہیں. مقامی اٹارنی کا کہنا ہے کہ ہتک عزت کرنے والوں کو 5 لاکھ سعودی ریال اور ایک سال تک کی سزا ہو سکتی ہے. انہوں نے کہا کہ یہ سزا نئے آئین کے آرٹیکل 3 کے پیراگراف 5 کے تحت مقرر کی گئی ہے. مقامی اخبار سے متعلق بات کرتے ہوئے سعید العماری کا کہنا تھا کہ ہتک عزت کا کیس انوسٹی گیشن بیورو اور پبلک پراسیکیوشن ادارے کو تحقیقات کے لیے بھجوایا جائے گا. پریس اینڈ پبلیکیشن آئین میں موجود آرٹیکل9 کے پیراگراف 4 کے مطابق کسی بھی شخص کی عزت کو مجروح کرنے اور اس کے برانڈ یا نام کو نقصان پہنچانے سے سختی سے روکا گیا ہے گذشتہ دو سال میں ہتک عزت کت رہورٹ ہوئے کیسز میں کمی تو آئی ہے لیکن ان تمام شکایات کے اندارج کے اعتبار سے سعودی دارالحکومت ریاض سرٍ فہرست ہے ریاض کی عدالت نے گذشتہ برس ہتک عزت کے 151 کیسز ریکارڈ کیے. ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ ہتک عزت کے لیے سوشل میڈیا پر تصاویر اور ویڈیوز اپ لوڈ کی جاتی ہیں جو کہ ہمارے معاشرے کا المیہ بنتی جا رہی ہیں. العماری کا کہنا ہے کہ ہتک عزت کے لیے مقرر کی گئی سزا عبرتناک ہے تاہم بہرتین نتائج کے حصول کے لیے ہمیں سزا کو مزید سخت کرنا ہو گا.