بدھ‬‮ ، 23 جولائی‬‮ 2025 

دیامر میں ایمرجنسی نافذ، ہلاکتوں کی تعداد 5 ہوگئی، ریسکیو کارروائیاں جاری، 200 سیاح محفوظ مقام پر منتقل

datetime 22  جولائی  2025
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک)گلگت بلتستان کے علاقے بابوسر ٹاپ پر شدید بارشوں کے بعد آنے والے اچانک سیلاب (فلیش فلڈ) نے تباہی مچا دی۔ جیو نیوز کے مطابق اس قدرتی آفت کے نتیجے میں کئی سیاح لاپتہ ہو گئے، جن کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ مقامی افراد نے بھی ریسکیو کارروائیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور متعدد افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا۔ڈپٹی کمشنر دیامر کے مطابق، گزشتہ روز ہونے والے کلاؤڈ برسٹ کے نتیجے میں بابوسر کے مقام پر شدید سیلاب آیا جس نے متعدد گاڑیوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ اب تک پانچ افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے، جن میں چار سیاح اور ایک مقامی باشندہ شامل ہے۔ صورت حال کی سنگینی کے پیش نظر دیامر میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔

ڈپٹی کمشنر نے مزید بتایا کہ جاں بحق ہونے والوں میں دو افراد کی شناخت ہو چکی ہے، جبکہ ایک خاندان کا تین سالہ بچہ تاحال لاپتہ ہے۔ تلاش کے عمل میں سراغ رساں کتوں کی بھی مدد لی جا رہی ہے۔ گلگت بلتستان اسکاؤٹس نے تین خواتین سیاحوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا ہے۔ان کے مطابق، بابوسر سے نیچے تھک کے مقام پر کلاؤڈ برسٹ کے باعث شدید لینڈ سلائیڈنگ ہوئی، جس سے بابوسر روڈ کا تقریباً آٹھ کلومیٹر کا حصہ مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔ دس سے پندرہ گاڑیاں، جن میں کوسٹرز بھی شامل تھیں، سیلابی ریلے میں بہہ گئیں۔ بجلی اور انٹرنیٹ کی سہولیات بھی شدید متاثر ہوئی ہیں، جس کے سبب مواصلاتی رابطے منقطع ہو چکے ہیں۔ڈپٹی کمشنر کا کہنا ہے کہ مشینری متاثرہ علاقوں میں بھیجی جا رہی ہے اور ناران کی جانب سے بھی سڑک کی بحالی کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ زخمی افراد کو قریبی اسپتال منتقل کیا جا چکا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اب تک تین لاشیں نکالی جا چکی ہیں، تاہم یہ واضح نہیں کہ وہ سیاحوں کی ہیں یا مقامی افراد کی۔ حکومت کی جانب سے متاثرین کو خوراک، پانی اور دیگر امدادی اشیاء فراہم کی جا رہی ہیں۔ادھر گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق کے مطابق شاہراہ بابوسر پر صبح کے وقت سے سرچ آپریشن جاری ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ سیلاب کی زد میں آ کر ایک گرلز اسکول، دو ہوٹل، ایک پولیس چوکی، ایک پولیس شیلٹر اور پچاس سے زائد مکانات مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔ آٹھ کلومیٹر طویل سڑک بری طرح متاثر ہوئی ہے جبکہ پندرہ سے زائد مقامات پر راستے بند ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ چار پل بھی سیلاب میں بہہ چکے ہیں۔ترجمان نے بتایا کہ دو سو سے زائد سیاحوں کو ریسکیو کرکے چلاس شہر منتقل کر دیا گیا ہے۔ بابوسر میں مواصلاتی نظام مکمل طور پر مفلوج ہے، جس کے باعث سیاح اپنے گھروں سے رابطہ نہیں کر پا رہے۔ تاہم چلاس کے ہوٹلز اور گیسٹ ہاؤسز سیاحوں کے لیے بلا معاوضہ کھول دیے گئے ہیں تاکہ وہ محفوظ طور پر قیام کر سکیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وہ دن دور نہیں


پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…