منگل‬‮ ، 21 جنوری‬‮ 2025 

لاکھوں ڈاکٹر، اکائونٹنٹ، آئی ٹی ایکسپرٹ اور انجینئر ملک سے باہر چلے گئے

datetime 21  جنوری‬‮  2025
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)لاکھوں روپے فیسوں کی مد میں دینے والے لاکھوں ڈاکٹرز، چارٹرڈ اکانٹنٹ، آئی ٹی ایکسپرٹ، گرافک اینڈ اینیمیشن ڈیزائنر، سول الیکٹرک اور مکینیکل انجینئر ز اور آرٹسٹ پاکستان سے چلے گئے اور جاتے جاتے سرکاری خزانے میں 15 ارب روپے کے قریب پروٹیکٹر اینڈ امیگریشن کی فیس کی مد میں جمع کرا کر گئے۔

پروٹیکٹر اینڈ امیگریشن کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ دو برسوں میں پاکستان میں خراب معاشی حالات اور بڑھتی ہوئی بے روزگاری کے باعث لاکھوں پاکستانی بیرون ملک چلے گئے، بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں میں ڈاکٹر، انجینئر، آئی ٹی پروفیشنل اور ٹیچرز سمیت پیرا میڈیکل اسٹاف اور اس سب سے بڑھ کر یہ کہ سینکڑوں کی تعداد میں ارٹسٹ پاکستان کو خیر اباد کہہ گئے۔ پروٹیکٹر امیگرینٹس کے ڈیٹا کے مطابق دو سالوں میں 16 لاکھ کے قریب پاکستانی یورپ، امریکہ، کینیڈا ، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، قطر، کویت، ترکیہ، ملیشیا، آسٹریلیا، سنگاپور، چین اور دیگر ممالک میں چلے گئے۔

پروٹیکٹر کی فیس 7200 سے 9200 روپے تک ہے جو بھی بیرون ملک ملازمت کے لیے جائے گا اسے پروٹیکٹرز کی اسٹیمپ لازمی کروانا پڑے گی ، اس کے بغیر وہ پاکستان سے ٹریول نہیں کر سکتے، بیرون ملک جانے والے ان پاکستانیوں میں وہ پاکستانی بھی شامل ہیں جو پروموٹرز کے ذریعے بیرون ملک گئے جبکہ سیلف ویزا لے کر بھی جانے والوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔ یہ تو وہ تعداد تھی جو جائز طریقے سے گئی، ہزاروں پاکستانی ایسے ہیں جو ناجائز طریقے سے ڈنکی لگا کر یورپ، سعودی عرب ، دبئی اور دیگر ممالک میں جانے میں کامیاب ہو گئے، اور کئی تو اپنی جانوں سے ہاتھ بھی دھو بیٹھے۔ بہرحال پاکستان سے جانے والوں میں سب سے زیادہ تعداد سول، الیکٹرک اور مکینیکل انجینئرز کی ہے جو 8 ہزار 145 ہے، ان کے علاوہ 5700 چارٹرڈ اکانٹنٹ، 3642 ڈاکٹر، 5 ہزار 315 آئی ٹی پروفیشنل، 3 ہزار نرسز اور 432 فنکار جس میں اینیمیشن، گرافک ڈیزائننر اور آرٹسٹ بھی شامل ہیں جو مختلف اسٹیج ڈراموں فلموں میں کام بھی کر چکے تھے، ان کی بھی بڑی تعداد پاکستان کو خیر اباد کہہ کر کے چلی گئی۔

بیرون ملک جانے والے شعیب کے مطابق وہ گولڈ میڈلسٹ ہیں، اعلی تعلیم حاصل کی الیکٹرک انجینئر بنے لیکن تین سال تک دھکے کھاتے رہے کسی انسٹیٹیوٹ میں ان کو ملازمت نہیں ملی، لاکھوں روپے پڑھائی پر خرچ کرنے کے باوجود کئی سال بے روزگار ہونے کے بعد انہوں نے اسٹریلیا کے لیے اپلائی کیا اور اسٹریلیا جانے میں کامیاب ہو گئے جبکہ رضوان کے مطابق وہ چارٹرڈ اکانٹنٹ ہیں، یہاں پہ ایک دو فرموں میں کام شروع کیا مگر اس حساب سے ان کو تنخواہ اور دیگر مرات نہیں ملیں اس لیے وہ کویت چلے گئے اور وہاں پر اپنی اور اپنی فیملی کے لیے دن رات محنت کر کے روٹی کما رہے ہیں۔عمران جو ائی ٹی کے ایکسپرٹ تھے انہوں نے کہا کہ آئے دن نیٹ سروس اتنی سلو کر دی جاتی ہے کہ میل ہی نہیں ہو پاتی تو کام کیا خاک کریں گے، یہاں پہ کام کرنا مشکل ہو چکا ہے، بڑی مشکل سے یورپ اور دیگر ممالک سے کسٹمر تلاش کیے تھے لیکن میں بروقت ان کے آرڈرز مکمل نہ کر سکا یہی وجہ ہے کہ لاکھوں روپے کا نقصان کرنے کے بعد پھر میں نے دبئی اور ملیشیا کے لیے اپلائی کیا اور مجھے ملیشیا سے بلاوا اگیا میں ملیشیا جا رہا ہوں۔

اسی طرح ایک ڈاکٹر فیصل کے مطابق وہ یہاں پر میڈیکل میں اسپیشلائزیشن کرنا چاہتے تھے مگر اسکوپ نہ ہونے کے باعث وہ بھی ترکیہ چلے گئے، ترکیہ سے وہ جرمنی جائیں گے اور جرمنی میں پریکٹس کریں گے۔ یہی صورتحال دوسرے شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی ہے، انہوں نے کہا کہ جہاں پہ وی پی این استعمال پر پابندی ہو اور کوئی کام بھی اپ بروقت نہ کر سکتے ہوں اب گلوبل ولیج ہے ون کلک پہ پوری دنیا اپ کے فنگر پرنٹس پر ہے لیکن ابھی تک پاکستان میں آئے روز سیاسی افراتفری، لاک ڈان اور مار دھاڑ کی وجہ سے ان کا کاروبار نہیں ہو رہا۔ انہوں نے سافٹ ویئر کمپنی بنائی تھی بڑی محنت کی تھی جس میں 40 ، 50 دیگر لوگ بھی کام کر رہے تھے مگر ائے روز کے انٹرنیٹ کی بندش اس کی اسپیڈ کو کم کرنے کی وجہ سے وہ آرڈر کمپیٹ نہیں کر پا رہے تھے، یہی وجہ ہے کہ وہ ملیشیا میں سیٹل ہو گئے ہیں اور وہاں کی کمپنیوں کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔انہوں نے کہا ہمیں افسوس تو بہت ہے کہ ہم نے پڑھا ہی پاکستان کے لیے تھا تاکہ ہم یہاں پہ رہ کر پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے لیکن ہمیں یہاں پہ ترقی کے ایسے مواقع فراہم نہیں کیے جا رہے جس کی وجہ سے مجبورا ہمیں اپنے ملک کو چھوڑ کر اپنے پیاروں سے دور دیگر ممالک میں جانا پڑ رہا ہے۔

بہرحال یہ اوورسیز پاکستانی ہیں جو بیرون ملک جا کر پاکستان کی معیشت کو سنبھالا دیتے ہیں، اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق 34.67 ارب ڈالر سے زائد رقم پاکستانیوں نے بھیجی ہے، پاکستان کی معیشت کے لیے اوورسیز پاکستانیوں کی تعداد میں اضافہ ہونا تو باعث سے فخر ہے لیکن پاکستان کے لیے تجربہ کار بڑے بڑے ماہر اگر پاکستان کو چھوڑ کر جاتے رہیں گے تو پھر یہاں پر کون کام کرے گا۔پاکستان سے ہر سال ہزاروں لاکھوں پاکستانی بیرون ممالک جانے کے لیے اپلائی کرتے ہیں یہ تو وہ ڈیٹا تھا جو پروٹیکٹر ایمیگرینٹس سے ملا اس کے علاوہ بھی بہت سے لوگ مختلف کمپنیوں کے ساتھ مل کر بیرون ملک جانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں، اگر ان لوگوں کو جن میں بڑے بڑے ڈاکٹر، سرجن، آئی ٹی ایکسپرٹ اور دیگر ہنرمند شامل ہیں اگر ان کو یہاں پہ کوئی ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹ فراہم کر دیے جائیں تو یہ ملک کی ترقی اور ملک میں زر مبادلہ کمانے کا بہت موثر ذریعہ بن سکتے ہیں۔



کالم



ریکوڈک میں ایک دن


بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…