اسلام آباد (این این آئی)الیکشن کمیشن نے انٹرنیٹ کے ذریعے بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ہیکنگ کا خطرہ ہے، پارلیمنٹ ای ووٹنگ کرانے یا نہ کرانے پر تقسیم ہے، اکثر جماعتیں ای ووٹنگ کی حامی نہیں عام انتخابات میں بالکل انٹرنیٹ ووٹنگ کا استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔منگل کو سینیٹ قائمہ کمیٹی پارلیمانی امور کا اجلاس ڈاکٹر ہمایوں مہمند کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں الیکشن کمیشن حکام کی جانب سے بیرون ملک پاکستانیوں کو آن لائن ووٹ کا حق دینے پر بریفنگ دی گئی۔الیکشن کمیشن حکام نے بتایا کہ انٹرنیٹ کے ذریعے ووٹنگ کا حق آسٹریا کے سوا کسی ملک میں نہیں، انٹرنیٹ کے ذریعے ووٹنگ کا حق آسٹریا کے سوا کسی ملک میں نہیں، الیکشن کمیشن نے حکومت کو ہیکنگ کے خطرات سے آگاہ کردیا تھا، نجی و بعض ممالک کے ہیکرز بھی مسئلہ پیدا کرسکتے ہیں، عام انتخابات میں تو بالکل انٹرنیٹ ووٹنگ کا استعمال نہیں کیا جانا چاہیئے۔
حکام نے بتایا کہ بھارت کے اوورسیز بھی اپنے ملک میں آکر ہی ووٹ ڈال سکتے ہیں، اگر کوئی بھارتی بیرون ملک ہے مگر اس کے پاس صرف بھارت کی شہریت ہے تو اسے پوسٹل بیلٹ کی اجازت ہے، انٹرنیٹ ووٹنگ کی صرف دنیا میں سفارت کاروں کو اجازت دی جاتی ہے۔الیکشن کمیشن حکام نے کہا کہ بھارت میں اوورسیز اپنے کسی قریبی عزیز کو ووٹ دینے کیلئے نامزد کرسکتے ہیں اور اگر کوئی بھارتی بیرون ملک ہے اور تو اسے پوسٹل بیلٹ کی اجازت ہے۔سینیٹر سرمد علی نے سوال اٹھائے کہ اگر دوہری شہریت والے ارکان پارلیمنٹ نہیں بن سکتے تو وہ ووٹ کیسے دے سکتے ہیں؟ دوسری صورت میں انہیں الیکشن لڑنے کی اجازت ہونی چاہئے، اگر ارکان پارلیمنٹ کو دوہری شہریت کا حق نہیں دیا جاسکتا تو بیوروکریسی و ججوں کو دوہری شہریت کا حق کیوں ہے؟۔
سینیٹر پرویزرشید نے کہا کہ سعودی عرب سمیت پاکستانیوں کو ووٹ ڈالنے کیلئے قائل کرنے کیلئے کمیٹی کا وفد لے کر چلتے ہیں جس پر کامران مرتضی نے کہا کہ سعودی عرب سیاسی وفد نہ لیکر جائیں وہاں سیاسی سرگرمیاں منع ہیں، دیکھنا کہیں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا وفد ہی سعودی عرب میں سیاسی سرگرمیوں پر گرفتار نہ کرلیا جائے۔شبلی فراز نے تجویز دی کہ سعودی عرب سمیت تمام ممالک کو سفارتخانوں کو خطوط لکھے جائیں، جو سفارتخانوں کا جواب آئے اس کے مطابق حل نکالا جائے، ہمیں تسلیم کرنا چاہئے کہ ہم الیکشن میں دھاندلی روکنے کی باتیں تو کرتے ہیں مگر روکنے کے لیے اقدامات نہیں کرتے، ای ووٹنگ یا جو بھی طریقہ ہو حل پر بات کی جائے، بھارت کے انتخابات متنازعہ نہ ہونے سے ملک کہاں سے کہاں پہنچ گیا، ہم اپنے انتخابات ہی غیر متنازعہ نہیں کراسکے تو ترقی کہاں سے کریں گے، بطور وزیر سائنس و ٹیکنالوجی ای ووٹنگ مشین مقامی سطح پر تیار کروائی تھی اور چیلنج کیا کہ اسے ہیک کرکے کوئی دکھائے، الیکشن کمیشن کی نیت ہی نہیں تھی کہ ای ووٹنگ ہو۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کیا آئین میں ترمیم ای ووٹنگ کیلئے ہونی چاہئے جس پر کامران مرتضی نے کہا کہ 2018ء اور 2024ء کے انتخابات کے نتائج سے ڈرا ہوا ہوں۔