نیویارک(این این آئی )سائنسدانوں کی جانب سے ایک حیرت انگیز دریافت سامنے لائی گئی ہے جس نے سب کو چونکا کر رکھ دیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سائنسدانوں کو کائنات کے ایک دور دراز حصے میں پانی کا ایک بہت بڑا ذخیرہ ملا ہے۔ یہ ایک خاص قسم کے ستارے کے گرد چکر لگا رہا ہے جسے quasar کہا جاتا ہے جو 12 بلین نوری سال کی ناقابل یقین حد تک فاصلے پر موجود ہے۔
پانی کا یہ ذخیرہ اس وقت سے خلا میں سفر کر رہا ہے جب کائنات بہت چھوٹی تھی۔یہ دور دراز پانی کا ذخیرہ ناقابل یقین حد تک بڑا ہے، جس میں زمین کے تمام سمندروں سے تقریبا 140 کھرب سمندروں سے بھی زیادہ پانی موجود ہے۔ یہ ایک بہت بڑے بلیک ہول کے قریب واقع ہے جو ہمارے سورج سے تقریبا 20 بلین گنا بڑا ہے۔سائنسدانوں کے مطابق خلا میں ایک بہت بڑا بلیک ہول اے پی ایم 08279+5255 نامی کواسر سے گھرا ہوا ہے، جو کہ ایک ہزار ٹریلین سورج کے برابر توانائی کی ایک بڑی مقدار جاری کرتا ہے۔ ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ اس کواسر میں پوری کائنات کا سب سے بڑا اور سب سے زیادہ دور معلوم پانی کا ذخیرہ ہے۔خلائی تحقیقات کے ادارے ناسا کے سائنسدان بریڈ فورڈ نے کہا کہ اس کواسار کی خاص بات یہ ہے کہ یہ بہت زیادہ مقدار میں پانی بنا رہا ہے۔
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ پانی پوری کائنات میں ابتدا سے ہی عام ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ کواسار پہلی بار 50 سال قبل دریافت کیا گیا تھا، اس وقت طاقتور دوربینوں کی مدد سے خلا کے دور دراز حصوں میں پراسرار روشنی کو دیکھا گیا تھا۔تحقیق سے معلوم ہوا کہ وہ چیزیں عام ستارے نہیں تھے۔ وہ ناقابل یقین حد تک روشن ہیں اور بہت دور کہکشاں کے مراکز میں پائے جاتے ہیں۔ وہ اس قدر چمکتے ہیں کہ وہ ان کہکشاں میں موجود تمام ستاروں کو پیچھے چھوڑ دیتے ہیں۔ ان کے مرکز میں بڑے بڑے بلیک ہولز موجود ہیں، جو سورج سے لاکھوں یا اربوں گنا زیادہ ہیں۔ جیسے جیسے ان کے ارد گرد گیس اور دھول گھومتی ہے، وہ زیادہ سے زیادہ گرم ہوتے جاتے ہیں، بہت زیادہ توانائی خارج کرتے ہیں۔ مارکیٹ ان شہریوں کے لیے ایک متبادل حل کے طور پر ابھری ہے جو خود کو بحران کے جبڑوں میں پھنسے ہوئے دیکھتے ہیں۔
معتبر ذرائع نے بتایا کہ پرانے نوٹوں کی تجارت غیر معمولی انداز میں بحال ہوئی ہے، جس میں پرانی کرنسی کے 10 لاکھ پائونڈ نئی کرنسی کے 700,000 میں فروخت ہو رہے ہیں جو کہ ملک میں استحصال اور معاشی افراتفری کی حد کو ظاہر کرتا ہے۔جہاں تک بینکنگ ٹرانزیکشنز کا تعلق ہے الیکٹرانک ایپلی کیشنز کے ذریعے ٹرانسفرز پر لگائی جانے والی فیس دگنی ہو کر 40 فیصد تک ہو گئی ہے، جس کا مطلب ہے کہ شہری کوئی بھی مالیاتی منتقلی کرتے وقت فیس کی ادائیگی کے پابند ہوں گے۔اس معاشی افراتفری نے سوڈان کے شہریوں میں بے چینی بڑھا دی ہے جو بروقت نئی کرنسی کے لیے پرانے کرنسی نوٹون کا تبادلہ کرنے سے قاصر ہونے کے بعد اپنی بچت کھو جانے کے خدشے سے دوچار ہیں۔پورٹ سوڈان میں ایک خاتون شہری نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو بتایا کہ ہم خوف کے عالم میں جی رہے ہیں کہ ہمیں نہیں معلوم کہ ہماری جیبوں میں موجود رقم کی قدر ہوگی یا یہ اچانک ختم ہو جائے گی۔
پرانے کرنسی نوٹوں سے نمٹنے سے انکار کرنے والی دکانیں، گیس اسٹیشنوں کے علاوہ جو ادائیگی کے لیے سخت شرائط عائد کرتی ہیں، بہت سے شہریوں کو حکومت پر عدم اطمینان کا اظہار کرنے کا باعث بنا۔اس حوالے سے اقتصادی امور کے ماہر عبدالعظیم المہل کا کہنا تھا کہ اپریل 2023 کے وسط میں جنگ کی ابتداء کے بعد سے ہی یہ واضح ہو گیا تھا کہ پانچ سو اور ایک ہزار پانڈ کی کرنسی نوٹ آپ خرید نہیں سکتے۔ ان کے پاس نہ تو ایک ڈالر ہے، نہ سونا۔ یہ ایک نازک مرحلہ ہے۔ اس کا انتظام ایک شخص نہیں کرسکتا بلکہ اس کے لیے ماہرین کی وزارت خزانہ کے لیے ایک کونسل کی تشکیل کی ضرورت ہے ،جو جنگ کے نتیجے میں ہونے والے نقصان سے بچنے کے لیے طویل مدتی منصوبے تیار کرنے کے قابل ہو۔