اسلام آباد(نیوز ڈیسک )پاکستان میں حکومت کی طرف سے جاری تمام تر کوششوںکے باوجودملک میں آئندہ سالوں کے دوران لوڈشیڈنگ مکمل طور پر ختم ہونے کا امکان نہیں کیونکہ بجلی کی پیداوارمیں اضافہ کے باوجود بجلی کی طلب میں بھی مسلسل اضافہ ہورہا ہے جس سے پیداوار میں اضافہ کے بعدبھی لوڈشیڈنگ مکمل طور پر ختم ہونا اگر ناممکن ہیں تو انتہائی مشکل ضرور ہے۔ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق انٹرنیشنل انرجی ایجنسی کے مطابق 2025ءمیں پاکستان میں بجلی کی ضرورت 49078میگاواٹ تک پہنچ جائے گی جبکہ پیداوار میں اتنی تیز رفتاری سے اضافہ نہیں ہورہا ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ بجلی کی پیداوار میں تیزی سے اضافہ کے لئے ملک میں پانی کا کوئی بڑا ذخیرہ بنایا جانا ضروری ہے لیکن اس میں کوئی بڑی پیشرفت نظر نہیں آرہی۔دوسری جانب پیپکو ذرائع کے مطابق بجلی کی قلت کا گھمبیر اوردیرینہ مسئلہ حل کرنے کےلئے ملک بھر میں بجلی پیدا کرنے کے 50 سے زائد نئے پیداواری یونٹس کی تعمیر کا کام جاری ہے۔ پاکستان الیکٹرک پاور کمپنی کے مطابق پاکستان میں تیل سے 35.2 فیصد،پن بجلی 29.9فیصد ،گیس سے 29فیصد اور نیوکلیئر ،سولراوردیگر ذرائع سے تقریباً 6فیصد پیداوارحاصل کی جارہی ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہائیڈل بجلی پیدا کرنے کی وسیع گنجائش موجود ہے۔ دنیا بھر میں فی کس بجلی کااستعمال 20730کلوواٹ آور ہے جبکہ پاکستان میں ابھی تک مجموعی طورپر بجلی کا استعمال 451کے ڈبلیو ایچ فی کس ہے۔ملک بھر میں زیرتعمیراورمجوزہ نئے بجلی پلانٹس جن پر تیزی سے کام جاری ہے ان میں تھرپارکر اسلام کوٹ 100 میگا واٹ، عارف والا پنجاب 163 میگا واٹ، حویلی بہادر شاہ، جھنگ 1000 میگا واٹ، بلوکی قصور 1000-1200 میگا واٹ، جامشورو سندھ 600 میگا واٹ، کراچی سندھ 660 میگا واٹ، تھرپارکر سندھ 660 میگا واٹ، مظفر گڑھ 120 میگا واٹ، ساہیوال 1320 میگا واٹ، پورٹ قاسم 1320 میگا واٹ، حب بلوچستان 1320 میگا واٹ، مظفرآباد آزاد کشمیر (نیلم جہلم ) 969 میگا واٹ، چترال 106 میگا واٹ، مظفر آباد ایبٹ آباد 147 میگا واٹ، چلاس (دیامیر بھاشا) 500 میگا واٹ، کوہستان 128 میگاواٹ، دادو 4.2 میگا واٹ، چشمہ میانوالی میگا واٹ، گلگت 14.4 میگا واٹ، گلگت (نلتر III) 16 میگا واٹ، کوہستان (داسو ڈیم) 4320 میگا واٹ، سکردو بلتستان 26 میگا واٹ، تونسہ مظفر گڑھ 120 میگا واٹ، جھل مگسی 4.4 میگا واٹ، گلپر آزاد کشمیر 102 میگا واٹ، کروٹ ہائیڈرو پراجیکٹ (راولپنڈی) 720 میگا واٹ کے منصوبے شامل ہیں۔متبادل توانائی بورڈکے مطابق قابل تجدید ذائع سے بجلی کی پیداوار پر بھی خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔ان میں قائد اعظم سولرپارک بہاولپورمتبادل توانائی کے حصول کا سب سے بڑا پاور پلانٹ ہوگا۔یہ پاور پلانٹ 6500ایکڑ اراضی پر مشتمل ہے جبکہ ابتدائی طورپراس کی انسٹالڈ کیپسٹی 100میگاواٹ ہے جبکہ مکمل ہونے پر یہاں سے ایک ہزار میگاواٹ بجلی حاصل کی جائے گی۔