اسلام آباد (نیوزڈیسک) تحریک انصاف کے نام پر بیرون ملک سے مشتبہ ذرائع کےارسال کردہ لاکھوں ڈالرز کی ترسیل اور ان کے استعمال میں عمران خان کا پراسرار کردار بہت بڑا سوالیہ نشان بن کر سامنے آ گیا ہے، تحریک انصاف کے بانی رُکن اکبر ایس بابر نے الیکشن کمیشن کا دروازہ کھٹکھٹا کر اسے اس بارے میں ناقابل تردید شواہد فراہم کر دیےہیں اور ساتھ ہی یہ سوال بھی دائر کر دیا ہے کہ تحریک کو بطور سیاسی جماعت کیونکر انتخابی نشان تفویض کر دیا گیا ہے جو آئین کےساتھ کھلواڑ کر رہی ہے اور اسے ان ثبوتوں کی روشنی میں تحلیل ہوناچاہیےناکہ اسے قانونی سیاسی جماعت تسلیم کرتے ہوئے انتخابی نشان مرحمت کر دیا جائے۔ اکبر بابر طویل عرصے سے عمران خان کے حوالے سے اپنے سنگین الزامات کی زنبیل لیےالیکشن کمیشن سے رجوع کر کے بیٹھے تھے اب ان کی شنوائی ہوئی ہے اور کمیشن نے ان کی معروضات کو قابل سماعت قرار دیدیا ہے اور آئندہ سماعت کےلیے دس نومبر کی تاریخ مقرر کر دی ہے۔ اکبر بابر کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کو مشکوک بیرونی ذرائع سے بھاری رقوم باقاعدگی سے مل رہی ہیں جن میں سے بڑا حصہ خود عمران خان خوردبرد کرلیتےہیں۔ اس شکایت کو الیکشن کمیشن بروقت لائق توجہ قرار دیدیتا تو تحریک انصاف اور عمران خان کے ذریعے قومی ترقی کے حوالے سے پہنچنے والے نقصانات سے ملک محفوظ رہ سکتا تھا۔ اکبر بابر بڑی ثابت قدمی سے اپنے ارادے پرڈٹے رہے اورآخر کار خواہ اس میں کافی تاخیر ہوگئی ہے اپنے مقصد میں کامیاب ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ اس حوالے سے اطلاعات و نشریات کے وفاقی وزیر سینیٹر پرویز رشید کے ضبط کا بندھن بھی ٹوٹ گیا ہے وہ ہمیشہ دھیمے اور دھیرے لہجے میں بات کرتے ہیں اور مٹھاس ان کی گفتگو کا وصف امتیازی ہوتا ہے۔ روزنامہ جنگ کے صحافی صالح ظافرکی رپورٹ کے مطابقجمعرات کو قومی اسمبلی کے رکن اور سابق وزیر مملکت دانیال عزیز چوہدری کے ہمراہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ عمران خان امریکا میں موجود یہودی اور ہندو لابی سے بھاری رقوم بٹور رہے ہیں۔ ان رقوم کو پاکستان میں جمہوریت کا تختہ اُلٹ دینے کے مذموم مقصد کی خاطر استعمال کیا گیا۔ یہ الگ بات ہے کہ پاکستان کے عوام کے عزم و ارادے کی وجہ سے وہ اس میں کامیاب نہیں ہو سکے تاہم اس سے ملک کی معیشت کو شدید نقصان پہنچا ہے جس کا خان کو اعتراف کر لینا چاہیے۔ یہ کوئی معمولی بات نہیں کہ حکومت پاکستان کےترجمان اعلیٰ اور اطلاعات و نشریات کے وفاقی وزیر سینیٹر پرویز رشید نے ذرائع ابلاغ کو وہ تمام ثبوت پیش کر دیے ہیں جو دستاویز کی شکل میں ہیں ان کا اصرار تھا کہ ان دستاویزات کی رُو سے ’’عمران خان چور ہے غدار ہے اور پاکستان کا دُشمن ہے‘‘ اس موقع پر انہوں نے سیاسی جماعتوں کے حوالے سے 2002ء میں جاری شدہ حکمنامہ بھی پیش کیا جس کی رُو سے تحریک انصاف بھاری غیرملکی سرمایہ حاصل کرنے کی پاداش میں بطور سیاسی جماعت اپنا وجود برقرار رکھنے کے استحقاق سے محروم ہو چکی ہے اس دوران سینیٹر پرویز رشید غیرمعمولی طور پر جذباتی نظر آئے ان کا کہنا تھا کہ ہندو اوریہودی لابی سے حاصل شدہ رقوم پاکستان میں مسلمہ جمہوری حکومت کے خاتمے اور نظام پر حملہ آورہونے کےلیےاستعمال کرنا لمحہ فکریہ ہے۔ انہوں نےیاد دلایا کہ اگر عمران خان اپنے ارادے میں کامیاب ہو جاتے تو ملک میں جابجا طالبان کے دفاتر بن چکے ہوتے انہوں نے یہ سوال دُہرایا کہ الیکشن کمیشن نے ان سنگین الزامات کی موجودگی میں تحریک انصاف کو کیونکر بطور سیاسی جماعت تسلیم کیا اور اسے کس طور پر انتخابی نشان مختص کر دیا گیا۔