اسلام آباد (این این آئی)بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے حوالے سے اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کی رپورٹ کے ایک دن بعد اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے کہا ہے کہ وہ بانی پی ٹی آئی کے حوالے سے معاملات اور صورتحال میں مثبت تبدیلی چاہتے ہیں۔اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک سے جب ایک روز قبل ہونے والی پریس کانفرنس میں سوال کیا گیا کہ کیا وہ بانی پی ٹی آئی کو فوری طور پر رہا کرنے کے اقوام متحدہ کے گروپ کی سفارشات کی حمایت کرتے ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ یہ وہ ایک آزاد پینل کی سفارشات تھیں۔انہوں نے کہا کہ ہم موجودہ سیاسی صورتحال کے ساتھ ساتھ عمران خان کی موجودہ صورتحال کو زیادہ مثبت انداز میں تبدیل ہوتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں۔
عمران عدت کیس میں اڈیالہ جیل میں تقریبا ایک سال سے سزا کاٹ رہے ہیں، ان کے خلاف توشہ خانہ کے دو مقدمات میں سزائیں معطل کر دی گئی تھیں جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی انہیں سائفر کیس میں بری کر دیا تھا۔حبس بے جا میں رکھنے کے حوالے سے اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ نے پیر کو اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ عمران کے خلاف مقدمات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں اور یہ مقدمات سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے جن کی تاکہ انہیں سیاسی منظرنامے سے باہر رکھا جا سکے۔پینل نے تجویز کیا تھا کہ اس سلسلے میں مناسب حل یہی ہو گا کہ سابق وزیر اعظم کو رہا کر کے اس کی تلافی کی جائے۔یہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران دوسرا موقع ہے کہ پی ٹی آئی اور اس کے بانی کے خلاف حکومتی کارروائی کے خلاف بین الاقوامی سطح پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا گیا ہے جہاں اس سے قبل گزشتہ ہفتے امریکا کی جانب سے منظور کردہ ایک قرارداد میں پاکستان سے 8 فروری کے انتخابات میں بے ضابطگیوں کے الزام کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا۔حکومت اور اس کے اتحادیوں نے عمران کی نظربندی سے متعلق اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کی سفارشات کو مسترد کرتے ہوئے اسے اداروں کے خلاف سازش قرار دیا۔
اس حوالے سے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے منگل کو ایک بیان میں اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کی سفارشات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ سابق وزیر اعظم کی نظر بندی پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے۔انہوں نے کہا تھا کہ عدالتوں نے آئین اور مروجہ قوانین کی روشنی میں پی ٹی آئی کے بانی کے خلاف قانونی کارروائی کی۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی کے بانی آئین اور قوانین کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی اصولوں کے تحت تمام حقوق کے حقدار ہیں لیکن اس وقت وہ ایک سزا یافتہ قیدی کی حیثیت سے جیل میں ہیں۔