کولکتہ(نیوزڈیسک) بنگلہ دیشی شائقین نے کرکٹ آسٹریلیا کی جانب سے رواں ہفتے سیکیورٹی خدشات پر شیڈول دورہ ملتوی کرنے کی ذمہ داری اپنی وزیر اعظم حسینہ واجد پر ڈال دی۔ بنگلہ دیش میں ان دنوں آسٹریلوی ہائی پروفائل دورہ ملتوی ہونے کے مختلف مفروضے سامنے آ رہے ہیں۔ بعض شائقین بنگلہ دیش خواتین کرکٹ ٹیم کے دورہِ پاکستان پر انگلیاں اٹھاتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ دورہ ’بگ تھری ‘کی منشا کے بغیر ہوا جس پر وہ ناراض ہیں۔ پہلے پہل بنگلہ دیشی شائقین نے دورہ ملتوی ہونے پر آسٹریلیا کو ڈرپوک ہونے کا طعنہ دیا کیونکہ ان کے خیال میں اپنے ہی گھر میں پاکستان ، انڈیا اور جنوبی افریقہ کو زیر کرنے کی وجہ سے آسٹریلیا بنگلہ دیش کا سامنا کرنے سے کترا رہا ہے۔ تاہم، اب انہی شائقین نے اپنی توپوں کا رخ وزیر اعظم حسینہ واجد کی جانب موڑ دیا ہے۔ خیال رہے کہ حسینہ نے حال ہی میں اپنے برطانوی ہم منصب پر زور دیا تھا کہ وہ بنگلہ دیش میں شدت پسندی ابھارنے والے برطانوی جہادیوں کی بڑھتی تعداد پر توجہ دیں۔ کئی مداحوں کا ماننا ہے کہ حسینہ واجد نے اپنے ملک میں بڑھتی شدت پسندی کا ذکر کر کے آسٹریلیا کو خواہ مخواہ تشویش میں مبتلا کیا۔ مشہور ایک بنگالی روزنامہ Prothom Alo میں شائقین نے حسینہ کو مشورہ دیا کہ وہ عالمی سطح پر اس موضوع پر گفتگو سے پرہیز کریں۔ ایک مداح سعادت حسن نے Prothom Alo میں شائع ہونے والے خط میں کہا ’ ہماری وزیر اعظم نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ اپوزیشن اتحاد بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی اور جماعت اسلامی شدت پسندوں کے زیر اثر ہے‘۔ ’ہمارے وزرا اور ارکان اسمبلی ملک میں عسکریت پسندی کا ذکر کرتے رہتے ہیں، ایسے میں غیر ملکی کرکٹر یہاں کیوں آئیں گے؟‘۔ آسٹریلیا ٹیم کا دورہ ملتوی ہونے کے بعد سے بنگلہ دیشی شائقین میں مختلف سازشی مفروضے گردش کر رہے ہیں۔ اس طرح کے ایک مفروضے میں کہا جا رہا ہے کہ عالمی کرکٹ کی تین بڑی طاقتیں ’بگ تھری‘ انڈیا، آسڑیلیا اور انگلینڈ بنگلہ دیش خواتین کرکٹ ٹیم کے دورہ ِپاکستان کے خلاف تھیں ۔ مفروضے کے تحت بگ تھری نے یہ دورہ ختم کرنے کیلئے بنگلہ دیش بورڈ پر دباؤ ڈالا لیکن جب ایسا نہ ہوا تو آسٹریلیا نے اپنا دورہ ملتوی کر کے ردعمل دکھایا۔ ایک اور مداح رونی تاککدار نے Prothom Alo میں شائع ہونے والے اپنے تبصرے میں اسے سازش قرار دیا جبکہ دوسرے مداح رضی الکریم کے مطابق ’ بنگلہ دیش میں سیکورٹی کی صورتحال دوسرے ملکوں جیسی ہے، یاد رکھیں ہم پاکستان نہیں‘۔ اسی طرح این کے روبیل نے Prothom Alo میں لکھا ’ یہاں آنے کی ضرورت نہیں۔۔۔ بہت سے ملک ہمارے ساتھ کسی بھی وقت کھیلنے کیلئے تیار ہیں۔۔۔ یاد رکھو ہم پاکستان جیسے نہیں‘۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ ایک طرف بنگلہ دیش میں آسٹریلیا دورہ ملتوی ہونے پر غصہ دکھایا جا رہا ہے تو دوسری طرف وہ خود ہی اپنی خواتین ٹیم کو پاکستان بھیجنے پر بحث میں مصروف ہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ نے اپنی سیکیورٹی ٹیم کی جانب سے پاکستان میں حالات پر اطمینان ظاہر کرنے کے بعد ہی خواتین دورے کیلئے ہری جھنڈی دکھائی تھی۔ Prothom Alo نے خواتین دورے سے قبل پاکستان کو ایک ایسا ملک قرار دیا تھا جہاں لوگ آئے دن دہشت گردی کا نشانہ بنتے ہیں۔ روزنامہ کے مطابق بنگلہ دیش خواتین ٹیم کی کچھ پلیئرز کو تو پاکستان دورے کیلئے اپنے اہل خانہ سے کلیئرنس لینا پڑی تھی۔ روزنامہ نے بنگلہ دیشی کپتان سلمہ خاتون کے حوالے سے بتایا تھا کہ انہیں دورے کیلئے اپنے والدین کو قائل کرنا پڑا۔ سلمہ نے ٹیم کی روانگی کے موقع پر پریس کانفرنس سے گفتگو کے دوران پاکستان میں سیکیورٹی خدشات مسترد کرتے ہوئے کہا تھا’ہر ملک میں اس طرح کے مسائل ہیں۔۔ کیا بنگلہ دیش میں ایسا نہیں ہو رہا؟