اسلام آباد (این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور پارٹی کے سیکرٹری اطلاعات رئوف حسن نے کہا ہے کہ اگر سپریم کورٹ سے انتخابی نشان بلے کے حوالے سے توقعات کے برعکس فیصلہ آیا تو بھی انتخابات میں ہر صورت حصہ لیں گے، اگر بَلا چھینا گیا تو بھی ہمارے پاس دو بیک اَپ پلان ہیں۔ایک انٹرویومیں رئوف حسن نے کہا کہ شیر افضل مروت کے کچھ مسائل تھے، ان کے کچھ ایسے بیانات تھے جو بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی ہدایات کے مطابق نہیں تھے۔
انہوں نے واضح کیا کہ عمران خان سے متعلق جو بھی بیان یا پیغام ہو گا وہ موجودہ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان لوگوں تک پہنچائیں گے، شیر افضل مروت کے پاس کوئی پارٹی عہدہ نہیں، ان کے بیانات کو تحریک انصاف سپورٹ نہیں کرتی کیونکہ ان کے بیانات ذاتی رائے پر مبنی ہوتے ہیں۔جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا تحریک انصاف کو سپریم کورٹ سے بَلا مل جائے گا تو رو?ف حسن نے کہا کہ اْمید ہے بَلا بچ جائے گا تاہم توقعات کے برعکس فیصلہ آنے پر بھی ہم انتخابات میں ہر صورت حصہ لیں گے۔انہوںنے کہاکہ بَلے کے بغیر الیکشن ہوا تو یہ غیر جمہوری ہوگا، آج سپریم کورٹ کے کندھوں پر انصاف کا بوجھ ہے۔
انتخابی ادارے کے کردار پر تنقید کرتے ہوئے ترجمان تحریک انصاف رئوف حسن نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ الیکشن کمیشن کا کوئی ایجنڈا ہے یا پھر اسے کوئی ایجنڈا دیا گیا ہے، اگر ہم سے بَلا چھینا گیا تو ہمارے پاس دو بیک اَپ پلان ہیں۔انہوں نے کہا کہ پہلا پلان یہ ہے کہ ہماری انتخابی نشان کے لیے تین چار جماعتوں سے بات ہو چکی ہے جبکہ دوسرے پلان میں آزاد امیدواروں کو سپورٹ کرنے کا آپشن بھی موجود ہے، ہم انتخابات میں ان دونوں پلانز پر عملدرآمد کر سکتے ہیں۔
پی ٹی آئی ممبر ہونے کا دعویٰ کرنے والے اکبر ایس بابر سے متعلق ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ اکبر ایس بابر پی ٹی آئی ممبر نہیں، ہماری طرف سے قصہ ختم ہو چکا، کوئی تاحیات ممبر نہیں ہوتا اور کسی بھی رکن کو پارٹی سے ہٹایا جا سکتا ہے۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ اکبر ایس بابر نے پارٹی کو اندر سے کھوکھلا کرنے کی کوشش کی اور بہت نقصان بھی پہنچایا جس پر انہیں پارٹی نے 30 سے زائد نوٹسز جاری کیے اور عدالتوں میں مقدمات بھی چلتے رہے۔سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز الاحسن کے استعفے سے متعلق بات کرتے ہوئے رئوف حسن نے کہا کہ جسٹس اعجاز الاحسن کے لیے صورتحال غیر اطمینان بخش ہوگئی تھی۔