کراچی(نیوز ڈیسک )کتابوں میں جس کا ذکر تو موجود تھا لیکن جس تیزاب کا وجود نہیں تھا جرمن سائنسدانوں نے بالاخر اس تیزاب کی تیاری میں کامیابی حاصل کرلی ہے۔میونخ جرمنی کی لڈوگ میکسملن یونیورسٹی کے غیرنامیاتی کیمسٹ آندرے کورناتھ نے سائنو فورم یا ٹرائی سائنو میتھین تیزاب کی تیاری کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ اینجی وینڈیٹی کیمی انٹرنیشنل میگزین میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق کاربن کا بنیادی طاقتور ترین تیزاب سائنو فورم 1896ءمیں جرمن سائنسدان ہرمن شمٹ مان نے دریافت کیا تھا۔ہرمن شمٹ مان نے گندھک کے تیزاب کو مثبت عنصر کے سائنو فورم جسے سوڈیم ٹرائی سائنو میتھانائڈ کہا جاتا ہے کہ ساتھ ملایا تو نتیجے میں سامنے آنے والی مالیکیولز کمپوزیشن یا سالٹ سائنو فورم حاصل ہوا جس کا تنظیمی ڈھانچہ تیزاب جیسا ہی تھا مگر مثبت ہائیڈروجن برق پارے کے بغیر۔تاہم تنظیمی ڈھانچے میں منفی مالیکیول نے مثبت سوڈیم برق پارے کے ساتھ مل کر جوڑا بنالیاشمٹ مان کا خیال تھا کہ گندھک کا تیزاب ہائیڈروجن ایٹم کے ساتھ مل کر منفی ٹرائی سائنو میتھانائیڈ تشکیل دے گا اور یوں سائنو فورم وجود میں آئے گا لیکن اس کی بجائے ایک سبزی مائل تلچھٹ بچ گئی جوغا لبا غیر مستحکم تیزاب کا بچا کھچا تھا۔ایک سو سال تک ناکامیاب تجربات کے بعد میونخ جرمنی کی لڈوگ میکسملن یونیورسٹی کے غیرنامیاتی کیمسٹ آندرے کورناتھ اور اس کے ساتھیوں نے سائنو فور م بنانے میں کامیابی حاصل کرلی ہے۔کورناتھ کے مطابق تجربے کی ناکامی کی وجہ درجہ حرارت پر کنٹرول نہ کرنا تھا کورناتھ اور اس کے ساتھیوں نے گندھک کے تیزاب اور سوڈیمٹرائی سائنو میتھانائڈ کے ملاپ سے کمرے کا درجہ حرارت چالیس ڈگری سنٹی گریڈ سے کم رکھتے ہوئے سائنو فورم تیار کرنے میں کامیابی حاصل کرلی ہے اس سے پہلے سائنسدانوں کا خیال تھا کہ کمرے کے عام درجہ حرار ت پر سائنو فور م کی تشکیل ممکن ہے مگر کورناتھ کے کامیاب تجربے نے اسے غلط ثابت کر دیا ہے۔تیزاب جس کا مرکزی سالمہ کاربن ہے ہائیڈروجن کے سالمے کے ساتھ مل کر نائٹروجن سے سہ جہتی گٹھ بندھن والے کاربن کے تین سائنو گروپ تشکیل دیتا ہے جس کے باعث مالیکیول کی ہائیڈروجن کے سالمے پر گرفت کمزور پڑ جاتی ہے اور نتیجتا کاربن ساختیاتی طاقتور ترین تیزاب حاصل ہوتا ہے یہ قانون ظاہر کرتا ہے کہ کس طرح الیکٹران پریمی گروپ (جو اس کیس میں جو سائنو گروپ ہیں )ہائیڈروجن مارکہ کاربن کے الیکٹرون کو اپنی طرف مائل کر لیتے ہیں تاہم اس سارے عمل میں ہائیڈروجن کی کڑی انتہائی کمزور واقع ہوجاتی ہے۔اور کمرے کے درجہ حرارت پر سائنو فورم انتہائی تیزی سے اپنی طاقت کھو کر بکھر کر رہ جاتا ہے اور محض ناکارہ مالیکیولز باقی رہ جاتے ہیں۔ ایک سو سال تک سائنسدان اور کیمیادان مختلف حکمت عملی اختیار کرکے ہرمان شمٹ کے طریقہ کار سے ہی سائنو فورم کو علیحدہ کرنے کے تجربات کرتے رہے جو محض درجہ حرارت کی وجہ سے ناکا م ہوتے رہے۔لوسیانا اسٹیٹ یونیورسٹی کے سائنسدان اور فزیکل کیمسٹ ڈینئیل کروڈا کے مطابق یہ انتہائی انقلابی دریافت ہے اب پتہ چلا ہے کہ درجہ حرارت کی کمی بیشی سے بھی سالٹ اور کیمیائی مرکبات اپنا اثر کھو دیتے ہیں اس کا مطلب ہے کہ اب درجہ حرارت پر قابو پا کر فیول سیلز کے لئے سائنسدان اور کیمسٹ نئے سالٹ اور تیزاب تشکیل دے سکیں گے اور یوں کیمیا کے لئے نئے دروازے کھل گئے ہیں اور یہی سب سے اہم ہے۔