واشنگٹن(نیوز ڈیسک) امریکی خلائی ادارے ناسا نے آج ایک اہم اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرخ سیارے مریخ پر نمکین پانی کے بہنے کے آثار ملے ہیں اور اب بھی وہاں پانی کا بہاؤ جاری ہے۔ناسا کی جانب سے اس اہم اعلان سے متعلق بہت سی پیش گوئیاں کی جارہی تھیں اور ناسا کی جانب سے اس حوالے سے مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر پر چند ٹویٹس بھی کیے گئے تھے۔ ہم جانتے ہیں کہ پانی زندگی کی بنیاد ہے اور کھارے پانی کے علاوہ کھولتے ہوئے پانی میں بھی کئی سخت جان جراثیم اور خردنامیے زندہ رہ سکتے ہیں۔ کرہ ارض پر بھی پانی میں ہمیں خردبینی ہی سہی زندگی کے آثار ضرور ملتے ہیں۔دنیا بھر کے سائنسدانوں کے مطابق یہ نہایت اہم اعلان ہے کیونکہ مریخ پر بیکٹیریا اور دوسری قسم کی زندگی موجود ہوسکتی ہے۔ خیال ہے کہ مریخ پر نقش ونگار بناتی ہوئی تنگ نالیاں بلندی سے نشیب کی جانب جارہی ہیں جن میں سے بعض 100 میٹر تک طویل ہیں۔ اس سے قبل ایک گڑھے میں پانی میں پائے جانے والے نمکیات بھی دریافت ہوچکے ہیں جس سے مریخ پر پانی کا مفروضہ مزید پختہ ہوگیا ہے۔نیچر جیوسائنس میں لوہیندرا اوجھا کے تحریر کردہ مقالے میں کہا گیا ہے کہ مریخ پرگہری رنگت کے نقش و نگار بہتے ہوئے پانی کی وجہ سے بنے ہیں جن میں بالکل اسی طرح نمک موجود ہے جس طرح سمندروں کے ساحل پر موجود ہوتا ہے۔ لوہیندرا کا تعلق نیپال سے ہے جنہوں نے ایک عرصے تک مریخ پر پانی کے بہاؤ کے نشانات کو دیکھا ہے اور ان میں ہونے والی تبدیلیوں کو نوٹ کرتے ہوئے بتایا کہ اس کی وجہ پانی کا بہاؤ ہی ہے۔ انہوں نے ناسا کے ایک اور سائنسداں ایلفرڈ مک ایون کے ساتھ ملکر مریخ کے موسمِ گرما میں یہ نقوش دریافت کیے ہیں۔ لوہیندرا گزشتہ چار برس سے اس پر غور کررہے ہیں۔سرد اور زندگی سے عاری مریخ پر بہتے پانی کی موجودگی کو ایک نہایت اہم دریافت قرار دیا جارہا ہے۔ مریخ کی جانب سے بھیجے جانے والے خلائی جہاز مارس آربٹر کی جانب سے یہ تصاویر بھیجی گئی ہیں۔ سائنسدانوں کے مطابق مریخ کے قطبین (پولز) پر پانی کے آثار ہوسکتے ہیں اور مریخ پر سمندر موجود تھے جو وقت کے ساتھ ساتھ ختم ہوتے گئے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں