اسلام آباد (نیوز ڈیسک)امریکہ کے شہر پٹسبرگ میں ایک سائنس دان نے اپنے ابتدائی کامیاب تجربے کے بعد ایک ایسی کتاب متعارف کرائی ہے جس کے کاغذ کے ذریعے پینے کے پانی کو آلودگی سے پاک کیا جا سکتا ہے۔
اس ’کتاب‘ کے اندر کاغذات دراصل فلٹر پیپرز ہیں جن پر پینے کے پانی کو صاف کرنے کے لیے معلومات درج ہیں۔ان کاغذوں میں چاندی یا تانبے کے چھوٹے چھوٹے ذرات موجود ہیں جن سے گزر کر پانی میں موجود بیکٹیریا مرجاتے ہیں۔جنوبی افریقہ، گھانا اور بنگلہ دیش میں آلودہ پانی کے تقریباً 25 ذرائع پر تجربے کے دوران ان کاغذات کے ذریعے 99 فیصد سے زیادہ بیکٹیریا کامیابی سے ختم کر دیے گئے۔تحقیق کاروں کے مطابق اس عمل کے نتیجے میں حاصل ہونے والے پانی میں آلودگی کی سطح امریکہ کے گھروں میں نلوں سے آنے والے پانی جتنی رہ گئی۔
گو کہ چھنائی کے عمل کی دوران چاندی اور تانبے کی کچھ تعداد بھی پانی میں شامل ہو گئی لیکن وہ مضر حد سے بہت نیچے تھی۔اس تحقیق کے نتائج امریکہ کے شہر بوسٹن میں کیمیکل سوسائٹی کے 250ویں سالانہ اجلاس میں پیش کیے گئے۔ ڈاکٹر ٹیری ڈانکووچ پٹسبرگ کی کارنیگی ملن یونیورسٹی میں پوسٹ ڈاکٹریٹ ریسرچ کر رہی ہیں۔ انھوں نے کینیڈا کی میک گل یونیورسٹی اور پھر یونیورسٹی آف ورجینیا میں کئی سال کی تحقیق کے بعد یہ ٹیکنالوجی متعارف کرائی ہے۔ڈاکٹر ڈانکووچ کا کہنا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی ترقی پذیر ممالک کی پسماندہ آبادی کو ذہن میں تیار کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پوری دنیا میں 66 کروڑ سے زیادہ افراد کو پینے کے صاف پانی تک رسائی حاصل نہیں ہے۔ڈاکٹر ڈانکووچ نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’آپ کو صرف کتاب سے ایک کاغذ پھاڑنا ہے اور اس کو فلٹر ہولڈر یا قیف کے اندر لپیٹ کر اس سے پانی کو گزارنا ہے، نتیجے میں آپ کو بیکٹیریا سے محفوظ صاف پانی مل جائے گا۔