نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک) داﺅد ابراہیم ایک ایسا نام ہے جو ہر دور کے بھارتی حکمرانوں کے لیے ڈراﺅنا خواب بن کر رہ گیا ہے۔ ہر دورحکومت میں اس کی گرفتاری کی کوششیں کی گئیں لیکن اس بارراشٹریہ سیوک سنگرٹھ کے کارندے نریندر مودی کی قیادت میں ہندوقوم پرست جماعت بی جے پی کی حکومت آنے کے بعد داﺅد ابراہیم کی گرفتاری کی کوششیں تیز ہو گئی ہیں۔ بھارتی نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر اجیت ڈوول نے خفیہ اداروں کو داﺅدابراہیم کے بزنس کا سراغ لگانے اور رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔ان خفیہ اداروں نے رپورٹ نے بھارتی حکمرانوں کی نیندیں مزید حرام کر دی ہیں۔رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ داﺅد ابراہیم اب افریقی ممالک کے اپنی اپنی حکومتوں کے خلاف لڑنے والے باغیوں سے خام ہیرے خریدنے کا کاروبار کر رہا ہے اور اس کاروبار کو دبئی تک وسعت دے رہا ہے۔
یہ افریقی باغی اپنے ممالک کی کانوں سے خام ہیرے نکال کر فروخت کرکے رقوم حاصل کرتے ہیں جسے وہ اپنی حکومت کے خلاف لڑائی میں استعمال کرتے ہیں۔بھارتی خفیہ اداروں کی رپورٹ کے مطابق داﺅد ابراہیم اس سے قبل رئیل اسٹیٹ، منی لانڈرنگ، حوالہ، جواءاور جعلی کرنسی جیسے کاروبار پر توجہ دے رہا تھا لیکن اب وہ انگولا، سیئرا اور کانگو سمیت دیگر کئی افریقی ممالک کے شدت پسندوں سے ہیروں کی خریداری کے کاروبار کو فروغ دے رہا ہے۔خفیہ اداروں نے اپنی رپورٹ میں داﺅد ابراہیم کے زمباوے اور کینیاسمیت دیگر کئی ممالک سے بھی تعلقات کا انکشاف کیا ہے اور یہ بھی بتایا گیا ہے کہ داﺅد ابراہیم کے کارندے کس طرح افریقی ممالک سے خام ہیرے خرید کر دبئی سمگل کرتے ہیں۔
بھارتی انٹیلی جنس کی رپورٹ کے مطابق افریقہ میں رحمت نامی شخص داﺅد ابراہیم کا دست راست ہے جو ایک افریقی سیلولر کمپنی کا موبائل فون نمبر استعمال کرتا ہے۔ رحمت ہی داﺅد ابراہیم کے ہیرے دبئی سمگل کرنے کے لیے افریقی باشندوں کی خدمات حاصل کرتا ہے، ان افریقی باشندوں میں اکثریت خواتین اور نوجوانوں کی ہوتی ہے۔یہ افریقی خواتین اور نوجوان ہیرے دبئی لیجا کر داﺅد ابراہیم کے کارخاص کے حوالے کرتے ہیں۔ بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے رحمت کی ان میں سے بعض افریقی باشندوں کے ساتھ ہونے والی کالز ریکارڈ کی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک افریقی باشندہ ایک پھیرے میں 5سے 10لاکھ ڈالر(تقریباً5سے 10کروڑ روپے)کے ہیرے دبئی لے کر جاتا ہے اور اس کے عوض اسے 10ہزار ڈالر(تقریباً10لاکھ روپے) ادا کیے جاتے ہیں۔رپورٹ میں دبئی میں موجود داﺅد ابراہیم کے کارِخاص کا نام فیروز اویسس بتایا گیا ہے جو ان افریقی باشندوں سے خام ہیرے وصول کرتا ہے اور انہیں تیار کرکے مارکیٹ میں فروخت کرتا ہے۔فیروز اویسس داﺅد ابراہیم کی دیگر کمپنیوں کا نظم و نسق بھی سنبھالتا ہے۔یہ جنوبی بھارت کا رہائشی ہے اور تامل، عربی، انگریزی اور ہندی زبانوں پر عبور رکھتا ہے۔دبئی میں موجود ایک شخص کا نام جاوید چھٹانی ہے جو فیروز اویسس اور داﺅد ابراہیم کے درمیان رابطے کا کام کرتا ہے۔