اسلام آباد (نیوز ڈیسک) آج کے دور میں کمسن بچے بھی سوشل میڈیا استعمال کرتے ہیں اور اکثر والدین اس بات سے بھی بے خبر رہتے ہیں کہ ان کے بچے انٹرنیٹ پر کیا کرتے ہیںاور انہیں کس طرح کے خطرات لا حق ہیں۔ امریکا میں ایک ایسے ہی والد کو جب خبر ہوئی کہ اس کی 11 سالہ بچی کو فیس بک پر جنسی بھیڑیے اپنے چنگل میں پھنسانے کے لئے کوشاں تھے تو اس نے فیس بک کے خلاف قانونی کاروائی شروع کر دی۔ جریدے’میل آن لائن ‘ کا کہنا کہ گزشتہ چار سال سے فیس بک اور بچی کے والد کے درمیان کھینچا تانی چل رہی تھی اور اب سوشل میڈیا نیٹ ورک کے خلاف مقدمے کا باقاعدہ آغاز ہونے والا تھا کہ اس نے بھاری رقم ادا کر کے بالآخر اس جھگڑے سے خود کو آزاد کروا لیا ہے۔
جریدے کے مطابق آئر لینڈ سے تعلق رکھنے والی کمسن لڑکی کے ساتھ متعدد مردوں نے فیس بک پر روابط قائم کر رکھے تھے اور لڑکی نے انہیں اپنی قابل اعتراض تصاویر بھی پوسٹ کی تھیں۔ بچی کے والدین کا مﺅقف تھا کہ فیس بک کو اس بات کا اہتمام کرنا چاہئے تھا کہ ایک بچی اپنی عمر غلط ظاہر کر کے اس کی رکن نہ بن سکتی تا کہ وہ خطرناک لوگوں کا شکار بننے سے محفوظ رہتی۔ ان کی وکیل ہلری کارمائیکل کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں 18 سال سے کم عمر لوگوں کو فیس بک استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہئیے لیکن یہ افسوسناک بات ہے کہ فیس بک تو اپنی مقرر کردہ 13 سال کی حد پر بھی عمل درآمد نہیں کروا پارہی اور دنیا بھر میں بے شمار بچے اپنی عمر غلط بتا کر فیس بک کا استعمال کر رہے ہیں، اور ان کے والدین اور بڑے نہیں جانتے کہ وہ کن لوگوں کے ساتھ روابط استوار کر رہے ہیں۔ جریدے کے مطابق فیس بک کی طرف سے بچی کے والدین کو بڑی رقم ادا کی گئی ہے، تا ہم رقم کی اصل مقدار کا انکشاف نہیں کیا گیا۔
فیس بک کی جانب سے ایک صارف کو بھاری معاوضے کی ادائیگی
11
ستمبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں