کابل(این این آئی )تحریک طالبان کے رہ نما ملا ہیبت اللہ آخوندزادہ نے ایک باضابطہ فیصلہ جاری کرتے ہوئے ملا محمد حسن آخوند کو وزیر اعظم کے عہدے سے سبکدوش کرتے ہوئے نائب وزیر اعظم برائے سیاسی امور مولوی عبدالکبیر نیا وزیر اعظم مقرر کیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق کے مطابق ملا محمد حسن آخوند کو خرابی صحت کی وجہ سے عہدے سے ہٹایا گیا ۔
یاد رہے کہ طالبان رہ نما کو گذشتہ اپریل میں ایک حیران کن اقدام کرتے ہوئے تحریک کے سرکاری ترجمانوں اور میڈیا اہلکاروں کو کابل سے جنوبی افغانستان کے شہر قندھار منتقل کی ہدایت کی گئی تھی۔آخوندزادہ نے سرکاری ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کو قندھار منتقل کرنے کا حکم دیا۔افغان طالبان کمانڈر ملا ہیبت اللہ آخوندزادہ نے نیشنل انفارمیشن اینڈ میڈیا سینٹر کے سربراہ انعام اللہ سمنگانی کو قندھار میں ثقافت اور اطلاعات کا سربراہ بھی مقرر کیا ہے۔مبصرین کا خیال ہے کہ یہ فیصلے حکومت پر اس کے کنٹرول کو سخت کرنے، میڈیا پر کنٹرول کو آسان بنانے اور تحریک کے سربراہ کے عہدوں کا اعلان آسان طریقے سے کرنے کے ساتھ ساتھ افغان میڈیا کو منظم کرنے کے نئے اقدامات کی نمائندگی کرتے ہیں۔ .طالبان قیادت کی جانب سے بعض انتظامی نوعیت کے فیصلوں اور اقدامات پر وزیر داخلہ سراج الدین حقانی اکثر ناراض رہتے ہیں۔ یہ فیصلہ بھی ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب کہ طالبان کی صف اول کی قیادت اور سراج الدین حقانی کے درمیان اختلافات موجود ہیں۔یہی وجہ ہے کہ اہم نوعیت کیانتظامی فیصلوں کے لیے وزیر داخلہ نے ایک شوری کونسل تشکیل دی ہے تاکہ تحریک کے اندر فیصلے یکطرفہ طور پر نہ کیے جائیں۔ سراج الدین حقانی تحریک طالبان کے بانی ملا محمد عمر کے بیٹے ملا محمد یعقوب جو وزیر دفاع ہیں کی ہمدردیاں حاصل کرنے میں بھی کامیاب ہوگئے۔
گذشتہ مارچ میں حقانی نے ہیبت اللہ آخوندزادہ پر در پردہ تنقید کی تھی۔ انہوں نے اگست 2021 میں افغانستان میں تحریک طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ملک میں امن وامان کی بحالی کے لیے صبر وتحمل کا مظاہرہ کرنے اور عجلت میں فیصلوں سے گریز کی ضرورت پر زور دیا تھا۔