جمعہ‬‮ ، 03 اکتوبر‬‮ 2025 

جسٹس مظاہر نقوی کی جائیداد، ٹیکس تفصیلات کی تحقیقات پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اراکین کی رائے منقسم، کیس دائرہ اختیار میں نہیں آتا

datetime 7  مئی‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آبا د(این این آئی)پارلیمنٹ کی پبلک اکانٹس کمیٹی (پی اے سی)آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کے الزامات کا سامنا کرنے والے سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر علی نقوی کے کیس کے معاملے پر منقسم ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کی جانب سے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو 15 روز میں سپریم کورٹ کے جج کی زیر ملکیت جائیدادوں اور ان کی جانب سے ادا کردہ ٹیکس کی تفصیلات پر مشتمل رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے اور اس حوالے سے قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے اجلاس کیلئے پبلک اکانٹس کمیٹی کو نوٹس بھی جاری کردیا ہے۔

4 مئی کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رہنما اور وفاقی وزیر سردار ایاز صادق کے مطالبے پر ڈپٹی اسپیکر زاہد اکرم درانی نے یہ معاملہ پبلک اکانٹس کمیٹی کو بھجوایا تھا اور 15 روز کے اندر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔پاکستان تحریک انصاف کے منحرف رکن قومی اسمبلی نور عالم خان کی زیرِ سربراہی پبلک اکانٹس کمیٹی نے گزشتہ 10 برسوں میں سپریم کورٹ کے اکاؤنٹس کا آڈٹ نہ کرانے پر رجسٹرار سپریم کورٹ کو 16 مئی کو طلب کر رکھا ہے تاہم پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے متعدد اراکین کے مطابق وہ سمجھتے ہیں کہ سپریم کورٹ کے جج کا کیس پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا اور اگر حکومت کے پاس کسی جج کے خلاف کوئی ثبوت ہے تو اسے مناسب طریقے سے اس کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنا چاہیے۔

مسلم لیگ (ن)کے سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ یہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا ڈومین نہیں ہے، آئین سپریم جوڈیشل کونسل کے ذریعے ججز کے احتساب کا طریقہ کار فراہم کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو وہی غلطی نہیں دہرانی چاہیے جو پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت نے کی تھی جس نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف اسی طرح کا ریفرنس دائر کیا تھا اور اس کا الٹا نتیجہ نکلا تھا، حکومت کو نئی اور غلط مثالیں قائم کرنے کے بجائے صرف آئین پر عمل کرنا چاہیے۔

اسی طرح ڈاکٹر رمیش کمار نے کہا کہ وہ پہلے ہی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے متعدد اراکین سے اس معاملے پر بات چیت کرچکے ہیں اور ان میں سے کچھ کا خیال ہے کہ انفرادی کیسز لینا ان کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا تاہم انہوں نے کہا کہ 28 رکنی پبلک اکانٹس کمیٹی میں کئی ارکان ہیں جن کا خیال کے مطابق وہ اس معاملے کی تحقیقات کرسکتے ہیں کیونکہ یہ کیس ان مالی فوائد سے متعلق ہے جو مذکورہ جج قومی خزانے سے حاصل کر رہے تھے۔ڈاکٹر رمیش کمار نے کہا کہ اگر جج کے ٹیکس گوشواروں میں کوئی غلطی ہے تو فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)کو کابینہ کو مطلع کرنا چاہیے،

اس کی بنیاد پر کابینہ جج کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنے کی سفارش کر سکتی ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے بھی کہا کہ انفرادی کیسز پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا ڈومین نہیں ہے، اس کا کام صرف آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے اسے بھیجی گئی آڈٹ رپورٹس کی جانچ کرنا ہے۔سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ وہ ممکنہ طور پر کل ہونے والے اجلاس میں شرکت نہیں کر پائیں گے لیکن وہ چیئرمین پبلک اکانٹس کمیٹی کو یہ ضررور بتائیں گے کہ وہ اس معاملے کو کسی اور محکمے کو بھیج دیں۔

خیال رہے کہ قومی اسمبلی میں یہ معاملہ اٹھاتے ہوئے ایاز صادق نے کہا تھا کہ جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف مختلف بار کونسلز پہلے ہی سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرچکی ہیں اور اس طرح کے الزامات سے عدلیہ کا امیج خراب ہورہا ہے۔ایاز صادق کا کہنا تھا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو اس معاملے کی تحقیقات کے لیے ایف بی آر اور اکانٹنٹ جنرل پاکستان ایونیو سے مدد لینی چاہیے۔ڈپٹی اسپیکر نے قومی اسمبلی کے رولز آف پروسیجر اینڈ کنڈکٹ آف بزنس 2007 کے قاعدہ نمبر 199 کے تحت یہ معاملہ تحقیقات اور آڈٹ کے لیے پبلک اکانٹس کمیٹی کو بھجوایا تھا اور 15 روز میں تحقیقات مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی۔واضح رہے کہ جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں 4 ریفرنسز زیر التوا ہیں جن میں ان پر بیانتظامی، اختیارات کا غلط استعمال اور آمدنی کے معلوم ذرائع سے زیادہ اثاثے رکھنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ایس 400


پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…