واشنگٹن(نیوز ڈیسک)آپ میں سے بیشتر افراد نے بھارتی فلم ”کوئین ”میں اداکارہ کنگنا رناوت کا یہ مشہور ڈائیلاگ توسنا ہوگا ‘میرا حال نہ گپتا انکل جیسا ہوگیا ہے،گپتا انکل کو نہ کینسر ہو گیا ہے،انھوں نے نا کبھی شراب نہیں پی ،پھر بھی کینسر ہو گیا،اس سے تو اچھا تھا پی لیتے’۔علاوہ ازیں اگر ہم اپنے ارد گرد نظر دوڑائیں تو اکثر اوقات دیکھنے میں آ تا ہے کہ بیشتر افراد کثر ت سے تمباکو اور شراب نوشی کرنے کے باوجود کینسرجیسے موذی مرض سے محفوظ رہتے ہیں۔محققین کی طرف سے پیش کردہ رپورٹ کے مطابق انھوں نے انسانی جسم میں ایک ایسے جین کی نشاندہی کی ہے جو کثرت سے سگریٹ اور شراب نوشی کرنے والے افراد کی نہ صرف ان مضر صحت اشیاکے منفی اثرات سے حفاظت کرتا ہے بلکہ انھیں کینسر جیسے موذی مرض سے بھی بچاتا ہے۔یونیورسٹی آف کیلی فورنیا ،لاس اینجلس کے نمائندہ مورگن کے مطابق اس تحقیق کے دوران پتہ لگایا گیا ہے کہ ایک سنگل نیوکلیوٹائیڈ پولی مارفیزم (ایس این پی)کا نیٹ ورک(جو بعض افراد کے اندر عام طور پر واقع ایک ڈی این اے کی ترتیب مختلف حالتوں میں پایا جاتا ہے) کثرت سے تمباکو نوشی کرنے والے افراد کو کینسر جیسے موذی مرض سے بچانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔رپورٹ کے مطابق وہ افراد جنہیں عام افراد کی نسبت سگریٹ کے دھوئیں سے آلودہ فضامیں زیادہ وقت تک رہنا پڑتا ہے، یا وہ کثرت سے تمباکو نوشی کے عادی ہوتے ہیں، اس کے باوجود انکے کے جسم میں سگریٹ کے دھوئیں میں پائے جانے مضر مادوں سے محفوظ رہنے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ تمباکو نوشی کے باعث ہونے والے کینسرسے بچنے والوں کی تعداد صرف11فیصد ہے۔