امریکا میں پاکستان کی سفارتی جائیداد سب سے زیادہ بولی لگانے والے کو فروخت

1  جنوری‬‮  2023

واشنگٹن (این این آئی)امریکی دارالحکومت میں پاکستانی سفارت خانے کی جائیداد کیلئے سب سے زیادہ بولی لگانے والے برخان ورلڈ انویسٹمنٹ کے شہل خان ہیں اور وہ اس بولی کے ممکنہ فاتح بھی ہوں گے۔نجی ٹی وی کے مطابق خیال کیا جاتا ہے کہ شہل خان نے جائیداد کے لیے 68لاکھ ڈالرز کی پیشکش کی تھی، برکھان ورلڈ واشنگٹن میں ہے اور ان منصوبوں میں سرمایہ کاری کرتی ہے۔

جن کے بارے میں ان کا موقف ہے کہ وہ اس کے ہمارے معاشرے پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے،اس جگہ پر ایک عبادت گاہ بنانے کے خواہشمند صہیونی گروپ نے دوسری سب سے بڑی بولی لگائی، تیسری بولی لگانے والی ایک امریکی سرمایہ کاری کمپنی تھی جو بظاہر بھارت نڑاد امریکی شہریوں کو بھی ملازمت دیتی ہے۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ بولی پر عمل درآمد کا عمل شروع ہو گیا ہے جس کی تشریح اس طرح کی جا سکتی ہے کہ سب سے زیادہ بولی لگانے والے کو جائیداد ملے گی۔نجی ٹی وی کو بھیجے گئے جواب میں برخان ورلڈ کے نمائندے ڈیوین اوریگو گویرا نے بھی تصدیق کی کہ اس پراپرٹی کے لیے سب سے زیادہ بولی شہل خان نے جمع کرائی تھی۔ڈیوین اوریگو گویرا نے لکھا کہ شہل خان اس عمارت کو امن کا مرکز بنانا چاہیں گے اور اسے امریکن یونیورسٹی کے خان انسٹی ٹیوٹ آف اکنامک سیکیورٹی اینڈ پیس سے بھی منسلک کر دیا جائیگا۔ڈیوین اوریگو گویرا نے ایک اخباری تراشہ بھی بھیجاجس میں اس بات کی تصدیق کی گئی کہ برخان انویسٹمنٹ نے عمارت کے لیے 68 لاکھ ڈالر کی بولی جمع کرائی ہے۔

پاکستانی میڈیا کی رپورٹس میں بتایا گیا کہ 30 نومبر کو وزارت خارجہ نے وفاقی کابینہ کو آگاہ کیا کہ واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانہ اپریل 2003 میں اپنی موجودہ جگہ پر منتقل ہو گیا تھا۔تب سے 2201 آر اسٹریٹ اور 2315 میساچوئسس ایونیو میں دو پرانی سفارتی عمارتیں خالی پڑی ہیں۔2010 میں اس وقت کے وزیر اعظم نے واشنگٹن میں نیشنل بینک آف پاکستان سے حاصل کردہ 70 لاکھ ڈالرز کے قرض کے ذریعے دونوں عمارتوں کی مرمت اور تزئین و آرائش کی منظوری دی تھی۔

آر اسٹریٹ پر واقع جائیداد کی تقریباً 60 فیصد مرمت/تزئین و آرائش کا کام 2012 کے آخر تک مکمل ہو چکا تھا اور پھر اسے روک دیا گیا تھا تاہم سفارت خانے کی سابقہ عمارت کی مکمل تزئین و آرائش کی گئی تھی۔2018 میں آر اسٹریٹ پراپرٹی کی سفارتی حیثیت کو منسوخ کر دیا گیا تھا جس سے اسے مقامی ٹیکسوں کا ذمہ دار قرار دیا گیا تھا۔2019 میں سفارت خانے نے 8لاکھ 19ہزار 833ڈالر ادا کیے تھے اور تب سے 13لاکھ ڈالرز ٹیکس کی مد میں جمع ہو چکے ہیں۔ٹیکس کی یہ ذمہ داری ہر سہ ماہی میں ایک لاکھ ڈالر کی مناسبت سے بڑھتی رہے گی تاہم مقامی حکام نے عندیا دیا ہے کہ اگر جائیداد کو جلد فروخت کیا جاتا ہے، تو بقایا ٹیکس کی ادائیگی معاف ہو سکتی ہے۔

موضوعات:



کالم



ناکارہ اور مفلوج قوم


پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…