نوازشریف کے دو بیٹے پہلے ہی مفرور،صمدھی بھی مفرور،بھائی کے بیٹے اور انکے داماد بھی مفرور، حکومت لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرے گی یا نہیں؟ڈاکٹر بابر اعوان نے بڑا اعلان کردیا

16  ‬‮نومبر‬‮  2019

اسلام آباد(آن لائن)پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ومصروف قانون دان ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا ہے کہ حکومت لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج نہیں کرے گی۔شریف خاندان مفرور تھا ان کے ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے حکومت نے نوازشریف کے معاملہ پر بانڈز کی شرط رکھی۔حکومت نے اپنا اختیار استعمال کیا اور عدالت نے اپنا اختیار استعمال کیا۔میں نے عمران خان کو کہا تھا کہ آپ انسانی بنیادوں پر نوازشریف کو ریلیف دے کر رسک لیا ہے۔

بابر اعوان نے عدالتی فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے اپنا اختیار استعمال کیا جو اس کے پاس ہے،ہم نے اپنے اختیار کے حق میں سیکورٹی بانڈ مانگا تھا کیونکہ ن لیگ کا پچھلا ریکارڈ ٹھیک نہیں ہے،نوازشریف کے دو بیٹے پہلے ہی مفرور ہیں،ان کے صمدھی اور دو بیٹے مفرور ہیں،نوازشریف کے بھائی کے بیٹے اور انکے داماد مفرور ہیں،ایسے حالات میں گارنٹی لینا ضروری تھا مگر اب عدالت نے اپنا اختیار استعمال کیا جس کو حکومت تسلیم کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ میری ذاتی رائے یہ ہے کہ سپریم کورٹ نے ان لوگوں کو پہلے ہی کہا ہے کہ یہ نہ صادق ہیں اورنہ امین ہیں تو پھر ان کے وعدوں پر حکومت کیسے اعتبار کرلیتی؟ ن لیگ کہتی ہے کہ پوری قوم ان کے ساتھ ہے مگر میں ان کو کہتا ہوں بابر اعوان اور پی ٹی آئی کو نکال کر بات کیا کریں ہم ان کے ساتھ نہیں ہیں۔اگر نوازشریف واپس نہ آئے تو؟ کے سوال کا جواب دیتے ہوئے بابر اعوان نے کہا کہ آپ لوگ ایک قیدی کیلئے دعا نہ کریں 870قیدی جیلوں کے اندر فوت ہوچکے ہیں ان کی ذمہ داری بھی ریاست پر ہی جاتی ہے،دوسرا پہلو یہ ہے کہ عدالت نے کہا کہ ہمیں جو انڈرٹیکنگ دی جارہی ہے وہ کافی ہے،میں عدالت کے فیصلے پر تبصرہ نہیں کرسکتا۔انہوں نے کہا کہ شریف خاندان کا ریکارڈ ہے کہ وہ عدالت میں بیان دے کر مکر جاتے ہیں۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ حکومت اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج نہیں کرے گی،کیونکہ عدالت نے اپنا

اختیار استعمال کیا ہے اور حکومت نے اپنا۔انہوں نے کہا کہ میں نے عمران خان کو ملاقات میں کہا تھا کہ کابینہ نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر نوازشریف کو علاج کیلئے باہر جانے کی اجازت دے کر رسک لیا ہے کیونکہ انسانی ہمدردی کی بناء  پر دو طریقے ہوتے ہیں ایک یہ کہ ہم آحر تک مقدمہ بازی میں الجھے رہیں گے اور دوسرا یہ کہ ریاست کی نمائندہ حکومت ہے وہ اپنا اختیار استعمال کریں اور جو عدالت فیصلہ کرتی ہے وہ بھی آئینی ہے اس لئے عدالت کا فیصلہ بھی مانا جانا چاہئے۔

موضوعات:



کالم



ناکارہ اور مفلوج قوم


پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…